Inquilab Logo

بنگلہ دیش: ڈھاکہ میں ۷؍ منزلہ تجارتی عمارت میں آتشزدگی ، ۴۵؍ افراد ہلاک

Updated: March 01, 2024, 5:50 PM IST | Dhaka

بنگلہ دیش کی راجدھانی ڈھاکہ میں ایک تجارتی عمارت میں بھیا نک آتشزدگی کا حادثہ پیش آیا جس میں آگ، دھوئیں اور عمارت سے چھلانگ لگانے کے سبب ۴۵؍ افراد جاں بحق جبکہ ۲۲؍ افراد زخمی ہوئے۔ آگ سے بچ جانے والوں کا نظام تنفس شدید متاثر ہوا ہے۔ حفاظتی تدابیر کو نظر انداز کرنےکی عام روایت کے سبب آگ نے تشویشناک صورت اختیار کر لی۔ وزیر اعظم حسینہ شیخ حالات کا باریک بینی سے مشاہدہ کر رہی ہیں۔

Photo: PTI
تصویر: پی ٹی آئی

ڈھاکہ میں سات منزلہ تجارتی عمارت میں رات میں آتشزدگی کے سبب  کم از کم ۴۵؍افراد ہلاک جبکہ ۲۲؍ دیگر زخمی ہوگئے۔ اس ضمن میں وزیر صحت نے جمعہ کو کہا کہ یہ بنگلہ دیش میں حالیہ برسوں کی سب سے زیادہ تباہ کن آگ ہے۔جمعرات کی رات دارالحکومت کے بیلی روڈ علاقے میں گرین کوزی کاٹیج کی عمارت میں آتشزدگی نے کئی ریستوراں اور دکانوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ فائر سروز کے حکام کے مطابق آگ عمارت کی پہلی منزل پر واقع ’’کچی بھائی‘‘ نامی مشہور ریستوراں میں جمعرات کی رات تقریباً۹؍بجکر ۵۰؍ منٹ پر لگی اور دیکھتے ہی دیکھتے اوپر کی منزلوں تک پھیل گئی جہاں مزید ریستوراں اور کپڑے کی ایک دکان تھی۔ 

وزیر صحت سمنتا لال سین نے بتایا کہ رات۲؍ بجے کے قریب ۳۳؍لاشیں ڈھاکہ میڈیکل کالج اسپتال (ڈی ایم سی ایچ) اوردیگر ۱۰؍زخمیوں کو شیخ حسینہ نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف برن اینڈ پلاسٹک سرجری میں لایا گیا ہے۔ ایک اور زخمی پولیس اسپتال میں دم توڑ گیاجبکہ زخمیوں کی حالت ’’تشویشناک‘‘ہے ۔ نائب کلکٹرمصطفیٰ عبداللہ النور نے ڈیلی اسٹار اخبار کو بتایا کہ ڈی ایم سی ایچ کے انتہائی نگہداشت یونٹ (آئی سی یو) میں علاج کے دوران صبح ۷؍ بجے کے قریب ایک اور متاثرہ شخص کی موت ہو گئی۔ ساتھ ہی آتشزدگی میں مرنے والوں کی کل تعداد۴۵؍ ہو گئی۔ 
وزیر صحت نے کہا کہ وزیر اعظم شیخ حسینہ تجارتی عمارت میں آتشزدگی کے واقعے کی باریک بینی سے نگرانی کر رہی ہیں۔فائر حکام نے بتایا کہ ۴۲؍افراد سمیت ۷۵؍ افراداد کو بے ہوشی کی حالت میں ۷؍  منزلہ عمارت سے باہر نکالا گیا۔حکام نے بتایا کہ فائر سروس کی ۱۳؍ اکائیوں کو متحرک کیا گیا ہے۔ 

فائر بریگیڈ کا عملہ آگ بجھاتے ہوئے۔ تصویر: پی ٹی آئی

ماہر چشمی کے وزیر نے کہا کہ ۲۲؍ افراد صحت کی سہولیات میں زیر علاج ہیں اور ان کی حالت تشویشناک ہے۔ سین نے ڈی ایم سی ایچ میں نامہ نگاروں کو بتایا،’’جو لوگ اب تک زندہ بچ گئے ہیں ان کے نظام تنفس کو شدید نقصان پہنچا ہے۔‘‘
ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ کچھ لاشیں جھلسی ہیں جن کی شناخت ممکن نہیں ہے اور خدشہ ہے کہ ہلاکتوں کی تعداد بڑھ سکتی ہے۔عینی شاہدین اور حکام کا کہنا ہے کہ آگ سے بچنے کیلئے لوگ بالائی منزلوں پر پہنچ گئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بہت سے لوگوں کو فائر فائٹرز نے سیڑھیوں کا استعمال کرتے ہوئے بچایا۔ 

آئی جی پی چودھری عبداللہ المامون نے پریس بریفنگ میں بتایا کہ ۴۴؍ افراد ہلاک ہوئےہیں۔اور ۷۵؍ کو بچا لیا گیا۔ بچائے گئے افراد کو بتدائی طبی امداد کے بعدبحفاظت گھر بھیج دیا گیا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہلاک ہونے والوں میں ایک پولیس افسر کی بیٹی بھی شامل ہے۔ 
فائر سروس کے ڈی جی معین نے بتایا کہ بے ہوش ہونے والے ۴۲؍ متاثرین میں۲۱؍ خواتین اور چار بچے شامل ہیں۔انہوں نے کہا کہ’’یہ ایک خطرناک عمارت تھی جس میں ہر منزل پر گیس سلنڈر رکھے ہوئے تھے۔ یہاں تک کہ سیڑھیوں پر بھی۔‘‘
ان کا خیال ہے کہ آگ گیس رسنے یا چولہے سے لگی تھی۔ تاہم، عمارت میں داخلے اور جانے کا واحد ذریعہ صرف سیڑھیاں ہیں ۔ تقریبا۱۲؍ بجکر ۳۰؍ منٹ پر آگ پر قابو پانے والے فائر فائٹرز نے بتایا کہ زیادہ تر لوگ عمارت سے چھلانگ لگانے یا جلنے یا دم گھٹنے سے ہلاک ہوئے ہیں۔ 

حادثے کے متاثرین عمارت کے باہر۔ تصویر: پی ٹی آئی
مقامی میڈیا کی خبر کے مطابق پہلی ہلاکت رات ایک بجے کے قریب اس و قت درج کی گئی جب فائر فائٹرز ایک ایک کرکے لاشوں کو عمارت کے باہر کھڑے منجمد ٹرک تک لے گئے۔ واقعے کی تحقیقات کیلئے ۵؍ رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔بنگلہ دیش میں حفاظتی اصولوں پر عمل درآمد نہ ہونے کی وجہ سے اپارٹمنٹ، عمارتوں اور فیکٹری کمپلیکس میں آگ لگنا عام بات ہے۔بنگلہ دیش فائر سروس اینڈ سول ڈیفنس (ایف ایس سی ڈی) کے مرکزی دفتر کے مطابق ۲۰۲۳ءمیں ملک بھر میں آگ لگنے کے ۲۷؍ ہزار ،۶۰۰؍ ، ۲۴؍ واقعات میں ۱۰۲؍افراد ہلاک اور ۲۸۱؍دیگر جھلس کر زخمی ہوئے ہیں۔فائر سروس کے اعدادوشمار کے مطابق آگ لگنے کے زیادہ تر واقعات کی ابتداء بجلی کے شارٹ سرکٹ، جلتے سگریٹ، اوون اور گیس پائپ لائنوں کے رساؤسے ہوتی ہے۔ 
واضح رہے کہ اس سے پہلے جولائی ۲۰۲۱ءمیں فوڈ پروسیسنگ فیکٹری میں آگ لگنے سے کئی بچوں سمیت کم از کم ۵۲؍افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ اس کے علاوہ فروری ۲۰۱۹ء میں، ڈھاکہ کے کئی اپارٹمنٹ بلاکس میں آگ لگنے سے ۷۰؍افراد ہلاک ہوئے تھے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK