Updated: August 12, 2024, 7:07 PM IST
| Dhaka
بنگلہ دیش میں حالیہ حکومت مخالف تشدد میں پولیس کو نشانہ بنانے کے خلاف پولیس اہلکاروں نے ۶؍ اگست سے ہڑتال کر رکھی تھی، اتوار کو عبوری حکومت کے امور داخلہ کے مشیر کے ذریعے ان کے ۱۱؍ نکاتی مطالبہ کو قبول کرنے کے بعد پولیس نے ہڑتال ختم کرکے اپنی ذمہ داریاں دوبارہ سنبھالنے کا اعلان کیا۔
پر تشدد مظاہرین کے ذریعے جلائی گئی ایک پولیس چوکی کا منظر۔تصویر : آئی این این
بنگلہ دیش میں کوٹہ نظام کے خلاف طلبہ کا احتجاج جس کے نتیجے میں شیخ حسینہ کا تختہ پلٹ ہوا اور انہیں ملک چھوڑ کر فرار ہونا پڑا، اسی دوران طلبہ اور پولیس کے درمیان بڑے پیمانے پر تصادم کے نتیجے میں کئی پولیس اہلکاروں پر حملے اور ہلاکت کے بعد بنگلہ دیش کے ما تحت پولیس اہلکاروں کی اسو سی ایشن نے ۶؍ اگست سے ہڑتا ل کا اعلان کیا تھا۔میڈیا رپورٹ کے مطابق بنگلہ دیش کے ان ہڑتالی پولیس اہلکاروں نے عبوری حکومت میں وزیر امور داخلہ کے مشیر سبکدوش بریگیڈئیر جنرل ایم سخاوت حسین سے اتوار کو ملاقات کی ، حکومت کے نمائندے کے ذریعے اپنے۱۱؍نکاتی مطالبے کو تسلیم کرنے کے بعد اسو سی ایشن نے ہڑتال ختم کرنے کا اعلان کردیا، اور وہ آج سے ہی اپنی ذمہ داریاں سنبھال لیں گے۔
یہ بھی پڑھئے: غازی آباد: ہندو رکشا دل کے لوگ مذہبی شناخت پوچھ کر مسلمانوں پر حملہ کررہے تھے
میڈیا رپورٹ کےمطابق انسپکٹر جنرل نے کہا کہ ’’ عبوری امور داخلہ کے مشیر سے ملاقات کے بعد ہمیں حکومت کی جانب سے یقین دہانی کرائی گئی ہے جس کے بعد پیر کو ہم اپنے یونیفارم میں نظر آئیں گے۔پولیس انسپکٹر جنرل نے کہا کہ سارجنٹ اسدالزمان جیویل کی رکنیت میں ایک تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی جائے گی۔ڈیلی اسٹار اخبار کے مطابق عبوری امور داخلہ کے مشیر سخاوت نے کہا کہ ’’ سیاسی سطح پر جس نے بھی طاقت کے غلط استعمال کاحکم دیا، ایسے خطاکاروں کو بخشا نہیں جائے گا۔اور اس کی تحقیق کی جائے گی۔میں ذاتی طور پر خیال کرتا ہوں کہ ایک پولیس کمیشن ہونا چاہئے، جس کے تحت پولیس اپنا کام کرے،تاکہ وہ کسی بھی سیاسی جماعت کا آلہ کار نہ بن پائے۔ پولیس کے یونیفارم اور نشاختی نشان بھی تبدیل کئے جائیں گے۔پولیس اہلکار ذہنی طور پر کافی رنجیدہ ہیں ، اسلئے وہ اس یونیفارم میں باہر نکلنا نہیں چاہتے۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: شیخ حسینہ نے اقتدار سے بے دخلی کیلئے امریکہ کو مورد الزام ٹھہرایا
احتجاج میں شامل پولیس افسران کا کہنا تھا کہ ’’ پولیس اہلکاروں پر حملہ کرنے والوں پر کارروائی ہو،‘‘ انہوں نے تشدد میں ہلاک ہوئے پولیس اہلکاروں کے اہل خانہ کیلئے یک مشت امداد کے ساتھ ہی پولیس بھرتی میں شفافیت بھی لائےجانے کا مطالبہ کیا۔ اتوار کو نو منتخب اسپکٹر جنرل معین الاسلام نے بتایا کہ حالیہ تصادم میں ۴۲؍ پولیس اہلکار جاں بحق ہوئے ہیں جبکہ بڑی تعداد میں پولیس اہلکار زخمی بھی ہوئے ہیں۔تقریباً ۵۰۰؍زخمی پولیس اہلکاروں کو طبی امداد دی گئی ہے ، جبکہ دو درجن سے زیادہ اب بھی زیر علاج ہیں۔
واضح رہے کہ بنگلہ دیش میں شیخ حسینہ حکومت کے کوٹہ نظام کی مخالفت سے شروع ہوئے احتجاج نےپڑے پیمانے پر مظاہروں کی شکل اختیا ر کرلی تھی،جولائی کے درمیان شروع ہوئے ان پر تشدد مظاہروں میں ۲۳۰؍ افراد ہلاک ہوئے تھے، جس کے نتیجے میں شیخ حسینہ کی حکومت ختم ہو گئی ،جس کے بعد ہوئے تشدد میں کوٹہ مخالف مظاہرین کی ہلاکت کی کل تعداد ۵۶۰؍ تک پہنچ گئی تھی۔