• Tue, 23 December, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

بنگلہ دیش: خالدہ ضیا کے بیٹے طارق رحمان کی ۱۷؍ سالہ جلاوطنی کے بعد ملک واپسی

Updated: December 23, 2025, 8:01 PM IST | Dhaka

بنگلہ دیش کی سابق وزیر اعظم خالدہ ضیا کے بیٹے طارق رحمان ۱۷؍ سالہ جلاوطنی کے بعد ۲۵؍ دسمبر کو بنگلہ دیش واپس آئیں گے، ایک وقت ’’ سیاہ شہزادہ‘‘ کے لقب سے مشہور طارق رحمان ۱۷؍ سال سے لندن میں ازخود جلاوطنی کی زندگی گزار رہے تھے۔

Nationalist Party Acting Chairman Tariq Rehman. Photo: X
نیشنلسٹ پارٹی کے قائم مقام چیئرمین طارق رحمان۔ تصویر: ایکس

نیشنلسٹ پارٹی کے قائم مقام چیئرمین طارق رحمان۱۷؍ سال کی خودساختہ جلاوطنی کے بعد ۲۵؍ دسمبر وطن واپس آ رہے ہیں۔ سابق وزیراعظم خالدہ ضیاء کے اس بیٹے کو ایک وقت میں ’’سیاہ شہزادہ‘‘ کہا جاتا تھا، برطانیہ میں رہائش پذیر تھے۔بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی (BNP) کے قائم مقام چیئرمین طارق رحمان کی واپسی پر ان کی پارٹی نے دارالحکومت ڈھاکہ میں تقریباً پچاس لاکھ لوگوں کے استقبال کا اہتمام کیا ہے۔

یہ بھی پڑھئے: البانیہ: بدعنوانیوں کے خلاف حکومت مخالف مظاہرہ

واضح رہے کہ ۲۰۰۴ءکے گرینیڈ حملہ معاملے میں طارق رحمان اور۱۸؍  دیگر کو عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی، جس میں۲۴؍ افراد ہلاک ہو گئے تھے، جس میں موجودہ وزیراعظم شیخ حسینہ بال بال بچی  تھیں۔ جبکہ اس وقت طارق کی والدہ خالدہ ضیاء وزیراعظم تھیں۔طارق رحمان کو۲۰۰۷ء میں فوجی حمایت یافتہ عبوری حکومت کے دور میں کرپشن مخالف کارروائی کے دوران گرفتار کیا گیا تھا۔ حراست میں تشدد کا نشانہ بننے کے بعد وہ بیمار ہو گئے اور۲۰۰۸ء میں علاج کے لیے لندن جانے کی اجازت مل گئی۔ تب سے وہ جلاوطنی میں رہ کر ہی پارٹی کی قیادت کر رہے تھے۔بعد ازاں مئی ۲۰۲۳ءمیں، ڈھاکہ ٹربیون نے ایک سیریز شائع کی جس میں ان پر کرپشن اور میڈیا کو دھمکانے کے الزامات لگائے گئے اور انہیں ’’ڈارک پرنس‘‘ قرار دیا گیا۔۲۰۲۳ء میں ہی غیرقانونی دولت جمع کرنے کے الزام میں ان کی غیرحاضری میں۹؍ سال قید کی سزا سنائی گئی۔

یہ بھی پڑھئے: بنگلہ دیش: ایک اور طلبہ لیڈر مطلب سکدر کو گولی ماری گئی، خطرے سے باہر

تاہم، اگست۲۰۲۴ء میں طلبہ کی قیادت میں تحریک کے بعد شیخ حسینہ حکومت کے گرنے کے بعد، طارق رحمان کے قانونی معاملات بدل گئے۔ انہیں ۲۰۰۴کے گرینیڈ حملہ، منی لانڈرنگ، بغاوت اور ضیا چیریٹیبل ٹرسٹ سمیت تمام۸۴؍ زیرالتواء مقدمات میں بری کر دیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ  طارق رحمان کی واپسی اس وقت ہو رہی ہے جب بنگلہ دیش۱۲؍ فروری۲۰۲۶ء کے عام انتخابات کی طرف بڑھ رہا ہے۔ سیاسی مبصرین کا خیال ہے کہ ان کی موجودگی پارٹی کے کارکنوں اور رائے دہنگان  کو توانائی بخشے گی، خاص طور پر غیرفیصلہ کن رائے دہندگان کو اپنی طرف مائل کرنے میں۔

یہ بھی پڑھئے: ظہران ممدانی کی طرف سے گرفتاری کے انتباہ کے باوجود نیتن یاہو نیویارک کے دورہ کیلئے پُرعزم

ان کی غیر موجودگی نے بنگلہ دیش کی سیاست میں ایک خلا پیدا کر دیا تھا جو صرف ان کی واپسی سے ہی پُر ہو سکتا ہے۔ ان کی والدہ خالدہ ضیاء گذشتہ ماہ سے شدید بیمار ہیں اور ڈھاکہ کےاسپتال میں زیرعلاج ہیں۔ ایسے میں پارٹی کو آنے والے انتخابات کے لیے میدان میں ایک قائد کی ضرورت ہے۔جسے طارق فراہم کرنے کی کوشش کریں گے۔ صحافی دیپانویتہ رائے مارٹن کے مطابق، طارق رحمان اپنی جان کے خدشات کی وجہ سے واپسی میں تاخیر کر رہے تھے۔ ایک جیو پولیٹیکل تجزیہ کار آصف بن علی نے بتایا کہ ملک میں موجودہ غیر مستحکم صورت حال (جیسا کہ ۱۹۷۵ءمیں شیخ مجیب الرحمان اور صدر ضیاء الرحمان کے قتل کے وقت تھی) میں طارق کی جان کو خطرہ ہے، جسے نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔یہ ابھی دیکھنا باقی ہے کہ ان کی پارٹی دوبارہ اقتدار میں آتی ہے اور طارق رحمان اپنے خاندان کے تیسرے سربراہِ مملکت بنتے ہیں یا نہیں۔ تاہم، ان کی موجودگی منتخب حکومت کے خواہاں رائے دہندگان کی ایک بڑی تعداد کو امید ضرور دے گی۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK