Inquilab Logo

بنگلہ دیش مزید روہنگیا مہاجرین کو داخل ہونے کی اجازت نہیں دے گا: وزیر برائے نقل و حمل

Updated: February 07, 2024, 7:48 PM IST | Dhaka

کئی برسوں سے روہنگیا مسلمانوں کو میانمار میں نسلی تشدد کا سامنا ہے۔ ۲۰۱۷ء میں جب ان پر ظلم انتہائی بڑھ گیا تو انہوں نے آس پاس کے ممالک میں پناہ لینے کی کوشش کی۔ بنگلہ دیشی حکام کا کہنا ہے کہ گزشتہ ۷؍ سال میں اس کی سرحدوں میں اتنے روہنگیا داخل ہوگئے ہیں کہ ان کی قومی سلامتی کیلئے خطرہ بن گئے ہیں۔ وزیر برائے نقل و حمل عبیدالقادر نے کہا ہے کہ ہم مزید روہنگیا کو بنگلہ دیش میں داخل ہونے نہیں دیں گے۔

Rohingya refugees in Bangladesh. Photo: PTI
بنگلہ دیش میں روہنگیا پناہ گزین۔ تصویر: پی ٹی آئی

بنگلہ دیش نے آج کہا کہ وہ اپنی سرحدوں میں  میانمار سے مزید روہنگیا پناہ گزینوں کو داخل ہونے کی اجازت نہیں دے گا کیونکہ اس کے ملک میں پہلے ہی بڑی تعداد میں روہنگیا آچکے ہیں اور اس کی اپنی سلامتی کو خطرہ لاحق ہوگیا ہے۔ خیال رہے کہ روہنگیا مسلمان، بدھ مت کی اکثریت والے میانمار میں کئی دہائیوں سے ظلم و ستم کا سامنا کر رہے ہیں اور ان میں سے تقریباً ایک ملین بنگلہ دیش کے سرحدی ضلع کاکس بازار میں کچے بانس اور پلاسٹک کے کیمپوں میں رہتے ہیں۔۲۰۱۷ء میں فوجی کریک ڈاؤن میں یہ اپنے ملک یعنی میانمار سے فرار ہو ہوئے تھے۔ میانمار کے فوجی حکمران روہنگیا کو غیر ملکی مداخلت کار کے طور پر دیکھتے ہیں اور انہیں شہریت دینے سے انکار کرتے ہیں، جس سے بنگلہ دیش کے پاس دنیا کی سب سے بڑی پناہ گزینوں کی بستی سے انہیں رخائن کی سرحد پر واپس بھیجنے کے امکانات کم ہیں۔ 
وزیر برائے نقل و حرکت وزیر عبیدالقادر نے بدھ کو صحافیوں کو بتایا کہ ’’ہم مزید روہنگیا کو ملک میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دیں گے۔ وہ ہمارے لئے بوجھ بن چکے ہیں۔ بین الاقوامی امداد میں نمایاں کمی کی گئی ہے۔ ہم کب تک ان کی مدد کر سکتے ہیں؟‘‘ 
کاکس میں مقیم بنگلہ دیش کے پناہ گزینوں کی امداد اور وطن واپسی کے کمشنر محمد میزان الرحمٰن نے کہا کہ مزید کئی سو لوگ، جن میں زیادہ تر چکما نسلی گروپ اور کچھ روہنگیا ہیں، بنگلہ دیش میں داخل ہونے کیلئے میانمار کی سرحد پر جمع ہوئے ہیں کیونکہ میانمار کی باغی افواج اور اس کی جنتا حکومت کے درمیان لڑائی میں شدت آتی جا رہی ہے۔ میزان الرحمٰن نے کہا کہ بنگلہ دیش پر روہنگیا کا بوجھ بہت زیادہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ سات سال ہوچکے ہیں اور ہم اب تک انہیں بسا نہیں سکے ہیں۔ روہنگیا مسلمانوں کو بنگلہ دیش میں رکھنا ہماری سلامتی، ہمارے امن و امان کیلئے خطرہ بن گیا ہے۔ یہ سرحد پار جرائم کیلئے خطرناک صورتحال پیدا کر رہا ہے۔
بنگلہ دیش کے بارڈر گارڈ کے ایک ترجمان شریف الاسلام نے بتایا کہ میانمار کے کم از کم ۳۲۷؍ سرحدی فوجی اور پولیس، جن میں سے کچھ گولیوں کے زخموں کے ساتھ، بڑھتے ہوئے تشدد کے درمیان گزشتہ چند دنوں کے دوران بنگلہ دیش فرار ہو گئے۔ وزیر قادر نے کہا کہ ڈھاکہ، ہندوستان اور چین کے ساتھ بات چیت کر رہا ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ ہمسایہ ملک میانمار کے اندرونی تنازعات بنگلہ دیش کو متاثر نہ کریں۔ ملک نے منگل کو میانمار کے سفیر کو طلب کرکے سرحدی تشدد میں اضافے پر احتجاج کیا جس میں بنگلہ دیشی جانب سے ایک روہنگیا سمیت دو افراد کی ہلاکت ہوئی تھی۔ میزان الرحمٰن نے کہا کہ ’’وہ امدادی ایجنسیاں جو پہلے مالی مدد فراہم کر رہی تھیں، انہوں نے بھی اپنے ہاتھ کھینچ لئے ہیں جس کے سبب بنگلہ دیش پر اقتصادی دباؤ بڑھتا جارہا ہے۔‘‘ انہوں نے انٹرنیشنل کمیٹی آف ریڈ کراس (آئی سی آر سی) جیسی انسانی ہمدردی کی تنظیموں سے مطالبہ کیا کہ وہ میانمار میں جاری تنازع کی وجہ سے تشدد میں پھنسے لوگوں کو خوراک اور طبی امداد فراہم کریں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’’یہ اس بات کو یقینی بنائے گا کہ لوگوں کو سرحد پار کرکے بنگلہ دیش میں آنے کی ضرورت نہیں ہے۔ اس سے ہم پر دباؤ بھی کم ہوگا۔‘‘
رائٹرز کی ایک رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کی پناہ گزین ایجنسی (یو این ایچ سی آر) نے قادر کے بیان پر تبصرہ کرنے کی درخواست کا فوری طور پر جواب نہیں دیا ہے۔ ایجنسی نے پہلے کہا تھا کہ ’’گزشتہ برسوں میں، بنگلہ دیش نے تشدد سے بھاگنے والوں کو فراخدلی سے پناہ گاہیں فراہم کی ہیں۔ یو این ایچ سی آر بنگلہ دیشی حکام کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہے اور تشدد سے فرار ہونے والے شہریوں کی حفاظت کیلئے پرعزم ہے۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK