Inquilab Logo

نئی دہلی سیٹ سے بانسری سوراج کو بی جے پی کا اعتماد جیتنے کا چیلنج

Updated: April 09, 2024, 3:57 PM IST | Inquilab News Network | New Delhi

 نئی دہلی لوک سبھا سیٹ  سے ۲۰۱۴ء میں جب بی جےپی امیدوار میناکشی لیکھی نے کامیابی حاصل کی تھی تو یہاں سے کسی خاتون امیدوار کی یہ ۵۴؍ سال بعد پہلی جیت تھی۔

BJP candidate Bansuri Swaraj. Photo: INN
بی جے پی امیدوار بانسری سوراج۔ تصویر : آئی این این

 نئی دہلی لوک سبھا سیٹ  سے ۲۰۱۴ء میں جب بی جےپی امیدوار میناکشی لیکھی نے کامیابی حاصل کی تھی تو یہاں سے کسی خاتون امیدوار کی یہ ۵۴؍ سال بعد پہلی جیت تھی۔ میناکشی لیکھی ۲۰۱۹ء میں نئی دہلی کی سیٹ ایک بار پھر بھاری فرق سے جیتیں لیکن ۲۰۲۴ء میں انہیں پارٹی نے ٹکٹ نہیں دیا۔ بی جے پی نے لیکھی کی جگہ سابق مرکزی وزیر آنجہانی سشما سوراج کی بیٹی بانسری سوراج کو لے لیا ہے۔ عام آدمی پارٹی نے اس سیٹ سے اپنے ایم ایل اے سومناتھ بھارتی کو میدان میں اتارا ہے اور لڑائی کو مزید دلچسپ بنا دیا ہے کیونکہ دونوں امیدوار پیشے سے وکیل ہیں۔

یہ بھی پڑھئے: ’’یہ الیکشن نہیں استحکام اور عدم استحکام کی لڑائی ہے ‘‘

 لوک سبھا کے نامزد امیدواروں کی بی جے پی کی پہلی فہرست میں جو کئی غیر متوقع  نام تھے ان میں سشما سوراج کی بیٹی بانسری سوراج بھی شامل تھیں جنہیں بچپن میں اسکول سے لانے کیلئے اکثر آنجہانی سشما سوراج  اپنی میٹنگیں چھوڑ کر چلی جاتی تھیں۔بانسری کے انتخاب نے بہت سے لوگوں کو حیران کر دیا ہے اور بی جے پی ڪے سینئر لیڈروں نے دبے لفظوں میں اس کی مخالفت بھی کی ہے کیونکہ نئی دہلی کی سیٹ کافی ہائی پروفائل سیٹ ہے اور سشما سوراج کی بیٹی بانسری سوراج کو سیاست میں نوآموز سمجھا جاتا ہے۔ بانسری سوراج کی مخالفت کی دوسری وجہ یہ بھی سمجھی جاتی ہے کہ ۲۰۱۴ء میں سشما سوراج نے مودی کو وزیر اعظم کے طورپر پیش کرنے کی مخالفت کی تھی۔ وہ ایل کے اڈوانی کی حامی تھیں۔
 بانسری سوراج نے مارچ ۲۰۲۳ء میں دہلی بی جے پی کے قانونی شعبہ میں شریک کنوینر کے طور پر اپنی تقرری کے ساتھ سیاست میں قدم رکھا تھا۔ انہوں نے ۲۰۰۷ء میں بار کونسل آف دہلی میں داخلہ لیا تھا۔ انہیں قانونی پیشے میں۱۶؍ سال کا تجربہ ہے۔ انہوں نے پرائیویٹ  طور پر پریکٹس کرنے کے ساتھ ساتھ ہریانہ کے لیے ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل کے طور پر بھی کام کیا ہے۔ وکالت کے ساتھ ساتھ سیاست کی پچ پربانسری سوراج کامیاب ہوتی ہیں یا نہیں یہ تو وقت بتائے گا لیکن ان کے سامنے بی جے پی کا اعتماد جیتنے کا بھی چیلنج ہے کیونکہ میناکشی لیکھی کی جگہ انہیں موقع ملاہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK