بی بی سی کے `کوئسچن ٹائم کے ایک ناظر نے لیبر ایم پی کے ساتھ اسرائیل سے تعلقات پرمباحثے کے دوران لیبر حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ ’’اب بھی اسرائیل کے ساتھ دوستی‘‘ کر رہی ہے، جس پر تالیاں بجا کر اسے سراہا گیا۔
EPAPER
Updated: May 31, 2025, 7:07 PM IST | London
بی بی سی کے `کوئسچن ٹائم کے ایک ناظر نے لیبر ایم پی کے ساتھ اسرائیل سے تعلقات پرمباحثے کے دوران لیبر حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ ’’اب بھی اسرائیل کے ساتھ دوستی‘‘ کر رہی ہے، جس پر تالیاں بجا کر اسے سراہا گیا۔
بی بی سی کے `کوئسچن ٹائم جمعرات کی رات کے پروگرام، جس کی میزبانی فیونا بروس نے کی، میں لیبر ایم پی اور ٹرانسپورٹ سیکرٹری ہیڈی الیگزنڈر، کنزرویٹو ایم پی ڈیوڈ سمنڈز، لبرل ڈیموکریٹ ایم پی جیس براؤن فولر اور صحافیوں ایوا سانٹینا ایونز اور ٹم مانٹگمری شامل تھے۔اس پروگرام کے دوران ایک خاتون ناظر نے لیبر حکومت پر اسرائیل کو ہتھیار فروخت جاری رکھنے پر تنقید کی۔ الیگزنڈر سے خطاب کرتے ہوئے خاتون نے کہا، مجھے لیبر پارٹی سے دھوکے کا شدید احساس ہوتا ہے۔ میں کبھی کنزرویٹو کو ووٹ نہیں دوں گی، کبھی یوکے آئی پی کو ووٹ نہیں دوں گی، اور میں پہلے لیبر کو ووٹ دیا کرتی تھی۔ آپ اب بھی ایک نسلی امتیاز کی ریاست اسرائیل کے ساتھ دوست کیوں ہیں؟ اور لیبر پارٹی اب بھی ایف۳۵؍ کے ہتھیاروں کے پرزے اسرائیل کو کیوں بھیج رہی ہے
`Why are you still friends with Israel?`: Watch BBC Question Time audience member in fiery exchange with Labour MP 👀 pic.twitter.com/Jg27XEM3TW
— The National (@ScotNational) May 30, 2025
جو بچوں، اسپتالوں، سکولوں کو نشانہ بنا رہے ہیں؟یہود مخالف الزامات کا یہ ڈرامہ بند کرو، اگر آپ فلسطینی بچوں کی حمایت کرتے ہیں،‘‘ خاتون کو میزبان بروس نے روک دیا، جنہوں نے الیگزنڈر کو جواب دینے کو کہا۔ الیگزنڈر نے کہا’’ہم ایف۳۵؍ کے پرزے براہ راست اسرائیل کو نہیں بھیج رہے۔‘‘ ناظر نے کہا’’آپ اب بھی ایف۳۵؍ ہتھیاروں کے پرزے اسرائیل کو بھیج رہے ہیں، ہاں آپ بھیج رہے ہیں۔ آپ نے اسرائیل کو ہتھیاروں کی فروخت میں صرف۸؍ فیصد کمی کی ہے، صرف ۸؍ فیصد۔ دی نیشنل نے پہلے رپورٹ کیا تھا کہ لیبر نے ۲۰۲۴ءکے آخری تین مہینوں میں اسرائیل کو کنزرویٹو حکومت کے ۲۰۲۲ء- ۲۰۲۳ءکے پورے دور کے مقابلے میں زیادہ فوجی سازوسامان برآمد کرنے کی اجازت دی۔ ‘‘ بروس نے کہا’’میں آپ کے جذبے کو سمجھتی ہوں، لیکن مجھے اس کا جواب دینا ہوگا۔ الیگزنڈر نے جواب دیا: "میں بھی ٹی وی پر ان بچوں کی تصاویر دیکھ کر اتنا ہی پریشان اور رنجیدہ ہوتی ہوں جو ملبے میں گھرے ہوئے ہیں، جن کے والدین کبھی نہیں مل پائیں گے، اور جو بھوک سے مر رہے ہیں۔‘‘ ناظر چیختی ہوئی سنائی دی، ’’پھر کچھ کرو!‘‘ الیگزنڈر نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا’’اسی لیے ہمیں خطے میں پائیدار حل تلاش کرنا ہوگا، ایک دیرپا امن قائم کرنا ہوگا، اور وسیع پیمانے پر انسانی امداد پہنچانی ہوگی۔ ہم میں سے کوئی بھی کل صبح یہ مناظر ٹی وی پر نہیں دیکھنا چاہتا، اور میرے خیال میں پینل پر بیٹھے ہر شخص اس جذبے سے متفق ہوگا۔‘‘
اس پر تمام ناظرین نے تالیاں بجاکر اس بات کا خیر مقدم کیا۔