۳؍ لاکھ سے زائد ’ان میپڈ‘ووٹرس اپنا نام بچانے کیلئے لگاتار دوسرے دن شنوائی میں حاضر ہوئے، لمبی لمبی قطاریں۔
ایک معمر ووٹر ایس آئی آر سے متعلق شنوائی میں۔ تصویر: آئی این این
بنگال میں ایس آئی آر افراتفری کا سبب بن رہا ہے۔ لاکھوں ایسے ووٹرس جنہوں نے تمام ضروری دستاویز جمع کرائے ہیں، سسٹم کی تکنیکی خامیوں کی وجہ سے ’’اَن میپڈ‘‘ ووٹرس کی فہرست میں آگئے ہیں جن کے معاملوں کی شنوائی اتوار کو لگاتار دوسرے دن کی گئی۔اس کی وجہ سے الیکشن کمیشن کےمراکز پر لمبی لمبی قطاریں ہیں اور عوام کو شدید پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ رہاہے۔ ان حالات میں اتوار کو اچانک مرکزی حکومت نے بنگا ل کے چیف الیکٹورل آفیسر منوج کمار اگروال کی سیکوریٹی بڑھا کر ’’وائی پلس ‘‘ کردی ہے۔ اَن میپڈ ووٹرس کے تعلق سے جن کی تعداد ۳؍ لاکھ سے زائد بتائی جارہی ہے، برہمی کو دیکھتے ہوئے الیکشن کمیشن حرکت میں آیا ہے جس کے بعد امید کی جارہی ہے کہ یہ تعداد کم ہوسکتی ہے۔
کمیشن نے مانا ہے کہ بہت سے ووٹرس کو بعض تکنیکی خرابیوں کی وجہ سے ۲۰۰۲ء کی انتخابی فہرست سے جوڑا نہیں جا سکا ۔ ریاست کے ایڈیشنل چیف الیکٹورل آفیسر کی جانب سے تمام ضلع انتخابی افسران کو بھیجے گئے ایک خط میں کہا گیا ہے کہ ’’ ۲۰۰۲ء کی انتخابی فہرست کے ڈیٹا کی پی ڈی ایف کے نامکمل رہ جانے کی وجہ سے متعدد ووٹرس کے سلسلے میں بی ایل او ایپ میں لنک جاری نہیں ہوسکا۔ ان ووٹروں کو’اَن میپڈ‘ ووٹرس کے طور پر نشان زد کیا گیا، حالانکہ ان کا یا ان کے والدین کا نام ۲۰۰۲ء کی انتخابی فہرست کی ہارڈ کاپی میں موجود ہے۔‘‘امید کی جارہی ہے کہ الیکشن کمیشن اپنی اس خامی کو دور کرنے کیلئے اقدام کرےگا۔