کہیںیہ مسلم اکثریتی علاقے میں ووٹنگ فیصد کم کرنے کی سازش تو نہیں؟سابق کارپوریٹر محسن حیدر نے ممبئی الیکشن آفیسر اور الیکشن کمشنر سے تحریری شکایت کی ، پولنگ سینٹر ووٹروںسے قریب کرنے کا مطالبہ کیا
نیا پولنگ سینٹر ہنس راج مرار جی پبلک اسکول میں قائم کیاجارہا ہے۔ تصویر: آئی این این
الیکشن کمیشن کی جانب سے عوا م سے اپیل کی جاتی رہی ہے کہ وہ اپنے سب سے بڑے جمہوری حق حق رائے دہی کا زیادہ سے زیادہ استعمال کرین تاکہ ان کی پسند کی بلدیہ ، ریاستی حکومت اور مرکزی حکومت قائم ہو سکے۔الیکشن کمیشن یہ بھی دعویٰ کرتا ہے کہ ووٹر کی تمام سہولت کو ذہن میں رکھ کر ووٹروں کے قریب ہی پولنگ اسٹیشن قائم کیاجاتاہے بلکہ کئی ہاؤسنگ سوسائٹیوں میں بھی یہ سینٹر قائم کرنے کا سلسلہ شروع کیا گیا ہے لیکن اسی دوران اندھیری کے وارڈ نمبر ۶۶؍ کے ۸؍ پولنگ سینٹروںکی رہائش گاہ سے تقریباً ۳؍ کلو میٹر دور بلکہ تیسرے وارڈ میں قائم کیا جا رہا ہے جس سے سوالا ت اٹھ رہے ہیں۔سابق کارپوریٹر محسن حیدر نے اسے سازش قرار دیا ہے اور سوال کیا کہ کہیںیہ مسلم اکثریتی علاقے سے ووٹنگ فیصد کم کرنے کی سازش تو نہیں؟ انہوں نے اس ضمن میں بی ایم سی الیکشن کی انچارج اشوینی جوشی اور الیکشن کمشنر سے تحریری شکایت کی۔ انہوںنے یہ بھی مطالبہ کیا ہے کہ جس طرح بی ایم سی الیکشن ۲۰۱۷ء میں ۸؍پولنگ سینٹر وارڈ میں ہی تھے، اسی طرح یہ سینٹر قائم کئے جائیں۔
اس سلسلے میں محسن حیدر نے نمائندۂ انقلاب سے بتایاکہ ’’ بی ایم سی کے انتخابات کیلئے اندھیری کے جوہو گلی، کوہ ِ نور ہاؤسنگ سوسائٹی، بی ایم سی چال(کمپاؤنڈ) اور بی ایم سی جھوپڑ پٹی کا علاقہ وارڈ نمبر ۶۶؍ وارڈ میں واقع ہے۔ یہ مسلم اکثریتی علاقہ ہے۔ گزشتہ بی ایم سی الیکشن میں ان علاقوں میں واقع تقریباً ۱۲؍ہزار ووٹروں کیلئے ان کی رہائش گاہ کے آس پاس ہی پولنگ سینٹر قائم کئے گئے تھے جس کی وجہ ووٹروں نے جوش و خروش کے ساتھ پولنگ کی تھی ، شفاف اور محفوظ بھی تھا۔اس بی ایم سی کے الیکشن میں بی ایم سی نے اپنی ویب سائٹ پر وارڈ نمبر۶۶؍کیلئے وہی پرانے پولنگ سینٹروں کا انتخاب کیا تھا جوگزشتہ الیکشن میں تھے لیکن انتخابی عہدیداروں نے اب اچانک اس میں تبدیلی کرتے ہوئے اسمبلی انتخابات میں اندھیری مغرب اسمبلی حلقہ کے الیکشن میں قائم کئے گئے پولنگ سینٹر کو ہی اس الیکشن میں استعمال کرنے کی ہدایت دی ہے۔‘‘ انہوں نے مزید بتایاکہ ’’ جو نیا پولنگ سینٹر ہنس راج مرار جی پبلک اسکول میں قائم کیاجارہا ہے وہ ووٹروں کی رہائش گاہ سے تقریباً ۳؍ کلو میٹر دور ہے اور ۱۲؍ہزار ووٹروں کو وارڈ نمبر ۶۵؍ پورا پار کرنے کےبعد وارڈ نمبر ۶۷؍ میں واقع اس پولنگ سینٹر جانا پڑے گا۔ پولنگ سینٹر دور ہونے کے سبب معمر افراد، خواتین کا وہاں پہنچنا دشوار ہےجس سے ووٹنگ فیصد کم ہونے کا اندیشہ ہے۔ سب سے زیادہ تشویشناک بات یہ ہے کہ مسلم اکثریتی علاقوں میں خدمات انجام دینے والے پولنگ اسٹیشنوں کو منتخب طور پر دور منتقل کردیا گیا ہےجبکہ دیگر علاقے متاثر نہیں ہوئے ہیں۔
اس بد نظمی کے تعلق سے محسن حیدر نے مقامی اسسٹنٹ میونسپل کمشنر اور بی ایم سی الیکشن کی انچارج اشوینی جوشی سے تحریری شکایت کی ہے اور مطالبہ کیا ہےکہ گزشتہ بی ایم سی الیکشن کی طرح کی ان ۸؍ پولنگ سینٹروں کو وارڈ کی حدود میں ہی قائم کیاجائے۔انہوںنے دھمکی بھی دی ہے کہ اگر ووٹروں کی سہولت کو ملحوظ نہیں رکھا گیا تو وہ الیکشن کمیشن اور کورٹ سے رجوع کریں گے۔
اس ضمن میں کے /ویسٹ وارڈ کے اسسٹنٹ میونسپل کمشنر (اے ایم سی )چکرپلی آلے سے رابطہ قائم کیا گیا تو انہوںنے بتایا کہ ’’ مَیں میٹنگ میں ہوں، آپ مجھے میسیج کردیجئے۔ ‘‘ انہیں میسیج بھیجا گیا لیکن انہوںنے کوئی جواب نہیں دیا۔