۲۰۲۵ء میں مہا یوتی کے متعدد وزیروں پر بدعنوانی کاالزام عائدہوا ، لاڈلی بہنیں ماہانہ۲۱۰۰؍ روپے سے محروم رہیں ،اقلیتی امور کے ۳؍ وزیر تبدیل ہوئے۔
مانک راؤ کو کاٹے پر بد عنوانی کا الزام ثابت ہوچکا ہے۔ تصویر: آئی این این
بی جےپی ، شیو سینا ( شندے ) اور این سی پی ( اجیت پوار)کیلئے سال رفتہ بدعنوانی اور وعدہ خلافی کے الزامات سے گھرا ہوا رہا۔ مہا یوتی کے متعدد وزیروں پر فرضی دستاویزات کی بنیاد پرغریبوں کے حق کے مکانات خریدنے سے لے کرسرکاری ہوسٹل اور رہائشی اسکولوں کی صفائی اور دیکھ بھال کا ۲؍ہزار کروڑ روپے کا ٹینڈر لینے کا الزام کے ساتھ ساتھ نائب وزیر اعلیٰ اجیت پوار کے بیٹے پارتھ پر بھی بدعنوانی کا الزام عائد ہوا۔ سال ۲۰۲۵ء میں اقلیتی امور و اوقاف کا قلمدان ایک ۲؍ نہیں بلکہ ۳؍وزیروںکومنتقل کیا گیا۔ اس سال بھی لاڈلی بہنیں مہا یوتی حکومت کے اس وعدہ کے وفا ہونے کا انتظار ہی کرتی رہ گئیں جس میں کہا گیا تھا کہ ریاست میں مہا یوتی کی حکومت تشکیل پانے پر اہل بہنوں کو ماہانہ وظیفہ ۱۵۰۰؍روپے سے بڑھا کر ۲۱۰۰؍روپے دیا جائے گا۔ یہ وعدہ اسمبلی انتخابات سے قبل کیا گیا تھا لیکن حکومت قائم ہونے کے سال بھر سے زیادہ کا عرصہ گزر جانے کے باوجود یہ وعدہ پورانہیں کیاگیا۔
مہا یوتی کے جن وزرا ءپر الزام عائد کئے گئے ان میں اجیت پوار کی قیادت والی این سی پی کے خیمے سے خود ان کے بیٹے پارتھ اجیت پوار، دھننجے منڈے ،مانک راؤ کوکاٹے اور ایکناتھ شندے کی شیو سینا سے وزیر سنجے شرساٹھ شامل ہیں۔ پارتھ پوار معاملے میں یہ الزام تھا کہ پونے میں ۳۰۰؍ کروڑروپے کی ۴۰ ا؍یکڑ کی سرکاری زمین کو اماڈی انٹر پرائزیز ایل ایل پی نامی کمپنی کو فروخت کیا گیا ہے، یہ بھی الزام تھا کہ اس کمپنی میں پارتھ پوار پارٹنر ہے لیکن جوائنٹ انسپکٹر جنرل آف رجسٹریشن( آئی جی آر)کی قیادت والی کمیٹی نے اپنی جانچ رپورٹ میںبتایا تھا کہ پارتھ پوار کا کسی دستاویز پر نام نہیں ہےجبکہ سماجی کارکن انجلی دمانیا کا دعویٰ ہے کہ دستاویز پر بھی پارتھ کا نام ہے۔
وزیر مانک راؤ کوکاٹےپر الزام ہے کہ انہوں نے ۱۹۹۵ء میں فرضی حلف نامہ داخل کرتے ہوئے اپنی سالانہ آمدنی ۳۰؍ ہزار روپے بتائی تھی اور اسی بنیاد پر وزیر اعلیٰ ۱۰؍ فیصد قیمت کے کوٹے کا معاشی طور پر کمزور طبقے( ای ڈبلیو ایس)کیلئے مختص ناسک میں مکان خریدا تھا۔ مقامی ضلع کورٹ اس معاملے میں کوکاٹے کو مجرم قرار دیا تھااور ۲؍ سال کی سزا سنائی تھی۔اس کےبعد بامبے ہائی کورٹ نے بھی اس سزا کوئی راحت نہیں دی۔اس کے بعد وہ اس معاملہ میں سپریم کورٹ جاسکتے ہیں۔اندیشہ ظاہر کیا جا رہا کہ مانک راؤ کوکاٹے کی ایم ایل اے کی رکنیت کالعدم قرار دی جاسکتی ہے۔
مہاراشٹر کے سماجی انصاف کے وزیر سنجے شرساٹھ کے خلاف سماجی کارکن انجلی دمانیا نے دعویٰ کیا کہ انہوںنے حکومت کے زیر انتظام ہاسٹلوں اور رہائشی اسکولوں کی صفائی اور دیکھ بھال کیلئے ۲؍ ہزار کروڑ روپے کے ٹینڈر دینے میں بدعنوانی کی ہے۔الزام ہے کہ اس سودے میں شرساٹھ کے بیٹے سدھانت کی ملکیت والی کمپنی شامل ہے۔سنجے شرساٹھ کا اورنگ آباد کے ایک ہوٹل میں روپے سے بھرے ہوئے بیگ کے ساتھ ویڈیو بھی وائرل ہوچکا ہے۔ وزیر اعلیٰ دیویندر فرنویس نے مبینہ بے ضابطگیوں کی تحقیقات کیلئے ایک کمیٹی تشکیل دی ہے۔ امسال منعقد ہ بلدیاتی انتخابات میں مہا یوتی کے لیڈروں پر روپے تقسیم کرنے کا بھی الزام عائد کیا گیا ۔
اقلیتی امور کا قلمدان تیسرے وزیر کے پاس
فرنویس حکومت تشکیل پانے کے بعد اقلیتی امور کا قلمدان نائب وزیر اعلیٰ اجیت پوار کے پاس تھا، اس کے بعد ۱۵؍ دسمبر ۲۰۲۴ ء سے ۳۱؍ جولائی ۲۰۲۵ء تک یہ قلمدان دتاترے بھرنے ( ماما) کے پاس منتقل کیا گیا۔ جب مانک راؤ کوکاٹے کے تعلق سے اسمبلی کے ایوان میں تاش کھیلنے کا معاملہ اٹھا تو ان سے زراعت کا قلمدان چھین کر دتاترے بھرنے دیا گیا اور کوکاٹے کو اقلیتی امور کا وزیر بنایاگیالیکن جب مانک راؤ کوکاٹے پر فرضی دستاویز بنا کر غریبوں کیلئے بنائے گئے مکان کے معاملے میں بامبے ہائی کورٹ نے نچلی عدالت کے فیصلہ برقرار رکھا تو انہیں وزارت کے عہدے سے ہٹاکر ۱۷؍دسمبر ۲۰۲۵ء اقلیتی امور کا قلمدان ایک بار پھر نائب وزیر اعلیٰ اجیت پوار کو سونپ دیا گیا۔
۱۹؍ سال بعد ادھو اور راج ٹھاکرے متحد
ادھو بالا صاحب ٹھاکرے کو پارٹی قیادت دینے سے ناراض راج ٹھاکرے نے تقریباً ۱۹؍ سال قبل شیو سینا سے علاحدہ ہو کر ۹؍ مارچ ۲۰۰۶ء کو اپنی پارٹی مہاراشٹر نو نرمان سینا ( ایم این ایس) تشکیل دی تھی اور اس کے بعد سے بلدیہ، اسمبلی اور پارلیمانی الیکشن سبھی ادھو اور راج ٹھاکرےنے علاحدہ ہی لڑا لیکن اس سال یہ دونوں متحد ہوئے ہیں اور ۲۴؍ دسمبر ۲۰۲۵ء کو ادھو اور راج ٹھاکرے نے مشرکہ پریس کانفرنس میں بی ایم سی اور پونے میونسپل کارپوریشن کےانتخابات متحد ہو کر لڑنے کا اعلان کیا ہے۔ ان کے اس اتحاد پر ماہرین سیاست کا کہنا ہےکہ بالا صاحب ٹھاکرے بھی یہی چاہتے تھے کہ دونو ں چچا زاد بھائی متحد ہو کر شیو سینا چلائیں لیکن ان کی زندگی میںایسا نہیںہو سکا لیکن اب مراٹھی مانس کے حقوق کیلئے اور بی جے پی کو اقتدار سے دور رکھنے کیلئے ان دونوں نے متحد ہونے اعلان کیا ہے، گویا جو کام بالا صاحب ٹھاکرے نہیںکر سکےوہ بی جے پی نے کر دیا۔