پروفیسر کی بیوی نے بابو کی ضمانت کی تصدیق کی اور اسے بہت تاخیر سے ملنے والا انصاف قرار دیا۔ فی الحال، بابو نوی ممبئی کی تلوجہ سینٹرل جیل میں قید ہیں۔
EPAPER
Updated: December 04, 2025, 5:00 PM IST | Mumbai
پروفیسر کی بیوی نے بابو کی ضمانت کی تصدیق کی اور اسے بہت تاخیر سے ملنے والا انصاف قرار دیا۔ فی الحال، بابو نوی ممبئی کی تلوجہ سینٹرل جیل میں قید ہیں۔
دہلی یونیورسٹی کے پروفیسر اور ماہرِ تعلیم ڈاکٹر ہانی بابو کو بھیما کوریگاؤں کیس کے سلسلے میں ۱۹۵۵؍ دن جیل میں گزارنے کے بعد بامبے ہائی کورٹ نے ضمانت دے دی ہے۔ جمعرات کو جسٹس اے ایس گڈکری اور جسٹس رنجیت سنگھ راجا بھونسلے پر مشتمل ایک ڈویژن بنچ نے پانچ سال سے زائد عرصے سے قید پروفیسر کی درخواستِ ضمانت منظور کرلی کی۔ تفصیلی تحریری حکم ابھی جاری نہیں کیا گیا ہے۔ ان کی بیوی اور ساتھی ماہر تعلیم، پروفیسر جینی رووینا نے مکتوب میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بابو کی ضمانت کی تصدیق کی اور اسے بہت تاخیر سے ملنے والا انصاف قرار دیا۔
واضح رہے کہ ذات پات مخالف کارکن اور سماجی انصاف کیلئے سرگرم ڈاکٹر بابو کو قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے) نے ۲۸ جولائی ۲۰۲۰ء کو یو اے پی اے قانون کے تحت گرفتار کیا تھا۔ ان پر کالعدم ماؤ نواز تنظیموں سے روابط رکھنے اور ۳۱ دسمبر ۲۰۱۷ء کو بھیما کوریگاؤں میں ذات پات پر مبنی تشدد کو بھڑکانے کا الزام تھا۔ پروفیسر کی طویل قید پر حقوق گروپس، ماہرینِ تعلیم اور شہری آزادی کیلئے سرگرم تنظیموں کی جانب سے مسلسل تنقید کی جاتی رہی ہے۔ ۲۰۲۱ء میں، بابو کی بگڑتی ہوئی صحت کے بارے میں بھی خدشات اٹھائے گئے تھے۔ ذرائع کے مطابق، انہیں آنکھوں کے انفیکشن کیلئے بروقت طبی علاج فراہم کرنے سے مبینہ طور پر انکار کردیا گیا تھا۔ فی الحال، بابو نوی ممبئی کی تلوجہ سینٹرل جیل میں قید ہیں۔ بھیما کوریگاؤں کیس متنازع رہا ہے جس میں کئی ملزم کارکنان اور اسکالرز کو مقدمے کے بغیر کئی سال قید کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
مکتوب سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر بابو کی بیوی پروفیسر جینی رووینا نے کہا کہ یہ نہایت خوفناک ہے کہ ایک یونیورسٹی پروفیسر، جس نے عدالت میں داخل کی گئی چارج شیٹ کے مطابق کوئی خاص جرم نہیں کیا ہے، صرف اس کے کمپیوٹر میں موجود دستاویزات کی بنیاد پر جیل میں بند ہے، جسے پولیس نے بغیر کسی طریقہ کار کی پیروی کئے گرفتاری سے قبل چھاپے میں لے لیا تھا۔
ضمانت دیتے ہوئے، عدالت نے فوری طور پر الزامات کی بنیاد پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔ یہ فیصلہ ہندوستان کے سب سے زیادہ زیر بحث قانونی مقدمات میں ایک اہم پیش رفت کی نشان دہی کرتا ہے جس میں مبینہ سیاسی اختلاف اور انسداد دہشت گردی قانون سازی شامل ہے۔ تفصیلی ضمانت کی شرائط باضابطہ طور پر جاری ہونے کے بعد مزید قانونی کارروائیاں جاری رہیں گی۔