کاروباریوں کا حکومت سے مالی امداد اور چھوٹی صنعت کا درجہ دینے کا مطالبہ۔
EPAPER
Updated: May 28, 2025, 4:46 PM IST | Khalid Abdul Qayyum Ansari | Bhiwandi
کاروباریوں کا حکومت سے مالی امداد اور چھوٹی صنعت کا درجہ دینے کا مطالبہ۔
بھیونڈی سمیت متعدد دیہی علاقوں میں بارش نے اینٹ بھٹی کاروبار کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔ زراعت سے جڑے ہوئے کسان عموماً اینٹ سازی کو ایک معاون پیشے کے طور پر اختیار کرتے ہیںمگر اس سال غیر متوقع بارش نے ان کی امیدوں پر پانی پھیر دیا ہے۔کچی مٹی سے تیار کی گئی ہزاروں اینٹیں جو خشک ہونے اور پختہ بنانے کے عمل میں تھیں، بارش کی زد میں آکر ضائع ہو گئیں۔ نتیجتاً بھٹی مالکان شدید مالی بحران کا شکار ہو گئے ہیں۔ ان میں سے اکثر نے بھاری سود پر قرض لے کر یا زیورات گروی رکھ کر یہ کام شروع کیا تھا، مگر اب وہ قرض چکانے کے بھی قابل نہیں رہے۔
شہر سے ملحق قبائلی علاقے جیسے ٹیمبھوالی، جونا درکھی ،لاکھیوالی، پاليوالی، دھامنے، چمبی پاڑا ، پائے گاؤں ،کھار باؤ ،کھارڈی، مالوڈی ،کون گاؤں، پمپلاس، سوپے گاؤں اور امباڈی میں سیکڑوں اینٹ بھٹی چل رہی تھیں، جو اب بندش یا خسارے کے دہانے پر کھڑی ہیں۔ پہلے ہی سیمنٹ اور سیفورکس جیسی جدید اینٹوں نے مٹی کی اینٹوں کے کاروبار کو چیلنج دیا ہوا تھا اب بارش نے اس پر مزید کاری ضرب لگائی ہے۔اس صورتحال میں، صرف بھٹی مالکان ہی نہیں بلکہ اس صنعت سے جڑے ہزاروں قبائلی مزدور بھی بے روزگاری اور بھوک کا سامنا کر رہے ہیں۔
ان حالات کے پیش نظر بھٹی مالکان نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ فوری طور پر متاثرہ علاقوں کا پنچنامہ کیا جائے، نقصانات کا تخمینہ لگایا جائے اور متاثرین کو معاوضہ فراہم کیا جائے۔ مزید برآں اینٹ بھٹی کاروبار کو چھوٹی صنعت کا درجہ دیا جائے تاکہ انہیں حکومتی سہولیات، سبسڈی اور بحران کے وقت تعاون حاصل ہوسکے۔
کوکن ڈیویژنل اینٹ بھٹی مالکان تنظیم کے صدر کندن پاٹل کا کہنا ہے کہ’’یہ ایک افسوسناک امر ہے کہ ہم ہر سال حکومت کو رائلٹی ادا کرتے ہیں، تمام قانونی تقاضے پورے کرتے ہیں، اس کے باوجود ہمیں قدرتی آفات کے موقع پر کوئی تحفظ یا معاوضہ نہیں دیا جاتا۔ ہم نے اس حوالے سے وزیراعلیٰ اور ضلع انتظامیہ کو ایک یادداشت پیش کی ہے اور پُرزور مطالبہ کیا ہے کہ اینٹ بھٹی کاروبار کو صنعت کا درجہ دیا جائے تاکہ یہ روزگار کا ذریعہ محفوظ رہ سکے۔‘‘تھانے ، پال گھر، رائے گڑھ اور دیگر اضلاع میںاسی نوعیت کی شکایات سامنے آئی ہیں۔ اگر حکومت نے فوری اقدام نہ کیا تو یہ قدیم اور محنت طلب صنعت مکمل طور پر تباہ ہو سکتی ہے۔