Inquilab Logo Happiest Places to Work

کرناٹک: گورنر نے ۴؍ فیصد مسلم کوٹہ بل صدر کو بھیجا، ریاست کی نظر ثانی کی متعدد درخواستیں مسترد کردیں

Updated: May 29, 2025, 10:09 PM IST | Bengaluru

اس سے قبل، گورنر نے آئینی تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے مسلم کوٹہ بل کو ریاستی قانون ساز اسمبلی کو ۲ بار واپس بھیجا تھا۔ اس تازہ اقدام کے ساتھ، اب یہ معاملہ صدر کے جائزے کا منتظر ہے، جو ضرورت پڑنے پر آئین کی دفعہ ۱۴۳ کے تحت سپریم کورٹ سے مشاورت طلب کرسکتے ہیں۔

Thawar Chand Gehlot. Photo: INN
تھاورچند گہلوت۔ تصویر: آئی این این

کرناٹک کے گورنر تھاورچند گہلوت نے کرناٹک ٹرانسپیرنسی ان پبلک پروکیورمنٹس (ترمیمی) بل ۲۰۲۵ کو صدر جمہوریہ کے پاس بھیج دیا ہے۔ بعد ازیں، گورنر نے اپنے اس فیصلے پر نظر ثانی کرنے کی ریاستی حکومت کی متعدد درخواستوں کو بھی مسترد کردیا۔ واضح رہے کہ یہ بل ۲ کروڑ روپے سے کم مالیت کے سرکاری ٹھیکوں میں مسلمانوں کو ۴ فیصد ریزرویشن فراہم کرتا ہے۔ 
کرناٹک کے گورنر نے ۲۲ مئی کو تصدیق کی تھی کہ یہ بل، ہندوستانی آئین کے آرٹیکل ۲۰۰ کے تحت صدر کو’’غور و خوض‘‘ کیلئے بھیج دیا گیا ہے۔ اس کے بعد، ریاستی حکومت نے گہلوت سے درخواست کی تھی کہ وہ اس بل کو براہ راست منظور کریں، خاص طور پر ریاست تمل ناڈو بمقابلہ گورنر کے حالیہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد، جس میں غیر ضروری طور پر بلز روکنے والے گورنرز پر تنقید کی گئی ہے۔ 

یہ بھی پڑھئے: ۲۴؍ کروڑ مسلمان ہندوستان میں فخر سے رہتے ہیں، پاکستان کا ہند مخالف پروپیگنڈہ ختم ہونا چاہئے: اویسی

تاہم، گورنر اپنے موقف پر ڈٹے رہے اور کہا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ، ان کے اقدام کی حمایت کرتا ہے۔ انہوں نے کہا، "اسی لئے یہ اور بھی ضروری ہے کیونکہ ریاستی سطح پر گورنر کے پاس کوئی میکانزم نہیں ہے کہ وہ بلز کو آئینی عدالتوں کے پاس ان کی رائے یا مشورے کیلئے بھیج سکیں۔‘‘ انہوں نے مزید کہا، ’’آئین کے ڈھانچے کے مطابق، گورنر کے پاس بل کی واضح آئینی حیثیت جانچنے کا صرف ایک طریقہ ہے: اسے صدر کے غور کیلئے محفوظ کرنا، جس کے بعد صدر سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ آئین کی دفعہ ۱۴۳ کا استعمال کریں گے۔‘‘

یہ بھی پڑھئے: ’’ہارٹ لیمپ ‘‘ کے بکر پرائز جیتنے کے بعد کتاب کی زبردست مانگ

ریاستی حکومت نے دلیل دی کہ یہ ریزرویشن صرف مذہب کی بنیاد پر نہیں ہے بلکہ اس کا مقصد سماجی اور معاشی طور پر پسماندہ گروپ مسلمانوں کی حالت میں بہتری لانا ہے۔ کرناٹک میں مسلمانوں کو سرکاری طور پر پچھڑے طبقات ورڈ کے زمرہ دوم(ب) میں شامل کیا گیا ہے۔ تاہم، گہلوت نے نشان دہی کی کہ زمرہ دوم(ب) میں صرف مسلمان شامل ہیں اور کوئی دوسرا گروہ نہیں، جس سے یہ بل مذہب کے لحاظ سے مخصوص نظر آتا ہے۔ انہوں نے آئین کے آرٹیکل ۱۵ اور ۱۶ کا حوالہ بھی دیا جو خالصتاً مذہبی بنیادوں پر ریزرویشن یا خصوصی سلوک کی ممانعت کرتے ہیں۔ 
یاد رہے کہ اس سے قبل، گورنر نے آئینی تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اس بل کو ریاستی قانون ساز اسمبلی کو ۲ بار واپس بھیجا تھا۔ اس تازہ اقدام کے ساتھ، اب یہ معاملہ صدر کے جائزے کا منتظر ہے، جو ضرورت پڑنے پر آئین کی دفعہ ۱۴۳ کے تحت سپریم کورٹ سے مشاورت کرسکتے ہیں۔ 
۔ ۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK