Inquilab Logo Happiest Places to Work

بھیونڈی : محکمہ ماحولیات کی غفلت کے باعث آلودگی میں اضافہ

Updated: May 30, 2025, 11:21 AM IST | Khalid Abdul Qayyum Ansari | Bhiwandi

سستے اور غیر معیاری ایندھن کے استعمال سے زہریلی آلودگی خطرناک حدتک بڑھ گئی،عوامی نمائندے برہم۔

The smoke has affected the city`s air quality to a dangerous level. Photo: INN
دھوئیں نے شہر کی فضائی کوالٹی کو خطرناک حد تک متاثر کیا ہے۔ تصویر: آئی این این

یہاں محکمہ ماحولیات کی مجرمانہ غفلت نے فضائی آلودگی میں خطرناک حد تک اضافہ کردیا ہے۔ پاور لوم صنعت سے وابستہ سائزنگ اور ڈائینگ کمپنیاں ماحولیاتی آلودگی کا ایک بڑا سبب بن گئی ہیں۔ ان صنعتی یونٹس میں مبینہ طور پر بوائلرز کے ذریعے سستا اور غیر مجاز ایندھن، جیسے پلاسٹک، ربڑ، کچرا اور ردی کاغذ جلایا جا رہا ہے، جس کے نتیجے میں چمنیوں سے زہریلا اور مضر صحت دھواں فضا میں خارج ہو رہا ہے۔ اس دھوئیں نے شہر کی فضائی کوالٹی کو خطرناک حد تک متاثر کر دیا ہے جس کے باعث شہریوں کی صحت، بالخصوص سانس اور پھیپھڑوں سے متعلق بیماریوں میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔ ماہرین کے مطابق، ان چمنیوں کی بلندی نہایت کم ہے، جس کے سبب دھواں قریبی رہائشی علاقوں میں پھیل جاتا ہے، عمارتوں پر کالک جم جاتی ہے اور گھروں کے اندر تک بدبو دار زہریلا اثر محسوس کیا جا رہا ہے۔ عوامی شکایات کے باوجود متعلقہ ادارے خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔ 
 اس سنگین صورتحال پر رکن پارلیمنٹ سریش مہاترے( بالیا ماما) نے میونسپل ہیڈکوارٹر میں ایک اعلیٰ سطحی جائزہ اجلاس کے دوران شدید تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے سخت الفاظ میں ماحولیاتی تحفظ کے ذمہ دار افسران کو تنبیہ کرتے ہوئے کہا کہ شہریوں کی صحت سے کھیلنے والی ان صنعتی اکائیوں کے خلاف فوری اور مؤثر کارروائی کی جائے۔ 
 انہوں نے مزید کہا، ’’صنعتی ترقی ضروری ہے لیکن شہریوں کی جانوں کی قیمت پر نہیں۔ میونسپل کارپوریشن کا ماحولیاتی شعبہ اور ریاستی آلودگی کنٹرول بورڈ اپنی ذمہ داریوں سے غفلت برت رہے ہیں۔ بورڈ محض کاغذی کارروائیوں تک محدود ہے جبکہ میونسپل انتظامیہ نے تو شکایات تک درج نہیں کیں۔ یہ مجرمانہ غفلت ناقابلِ برداشت ہے۔ ‘‘
 رکن پارلیمنٹ نے واضح کیا، ’’ اب خاموش تماشائی بنے رہنے کا وقت نہیں بلکہ سخت اقدامات اٹھانے کا لمحہ آ چکا ہے۔ ‘‘ انہوں نے خبردار کیا، ’’ اگر ان کمپنیوں پر جلد قابو نہ پایا گیا تو اس کا خمیازہ پورے شہر کو بھگتنا پڑے گا۔ ‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK