کمیشن نے از خود نوٹس لے کر شہری انتظامیہ کی لاپرواہی پر سوال اٹھایا اور پوچھا کہ ان کے خلاف کارروائی کیوں نہ کی جائے۔
EPAPER
Updated: November 25, 2023, 9:13 AM IST | Khalid Abdul Qayyum Ansari | Mumbai
کمیشن نے از خود نوٹس لے کر شہری انتظامیہ کی لاپرواہی پر سوال اٹھایا اور پوچھا کہ ان کے خلاف کارروائی کیوں نہ کی جائے۔
یہاں کی خستہ حال سڑکوں کی مرمت کے تئیں میونسپل کارپوریشن کی ناکامی پر ریاستی انسانی حقوق کمیشن نے میونسپل انتظامیہ سے وضاحت طلب کی ہے۔ کمیشن نے پوچھا ہے کہ ان کے خلاف آئی پی سی کی دفعہ ۱۶۶؍اے کے تحت کارروائی کیوں نہیں کی جانی چاہئے؟یہی نہیں کمیشن نے۱۴؍دسمبرکو میونسپل انتظامیہ کو کمیشن کے روبرو حاضر ہوکر وضاحت داخل کرنے کی ہدایات بھی دی ہیں۔ معلوم ہوکہ بھیونڈی شہر کی اہم سڑکوں کے ساتھ ہی اندرون شہر کی سڑکیں اور اس کے ساتھ ہی مضافات کے مانکولی انجور پھاٹا، چنچوٹی روڈ کی مرمت نہ ہونے سے سڑکوں کی حالت انتہائی خراب ہو چکی ہے۔ اس کے سبب ان سڑکوں پر سفر کرنے والے مسافروں کے ساتھ ہی راہگیروں کو چلنے میں شدید دشواریوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ساتھ ہی سڑکوں پر گڑھوں کی وجہ سے سڑکوں کی بدحالی پر ریاستی حقوق انسانی نے سڑکوں کی حالت زار پر سوموٹو دائر کیا ہے۔ اس میں بھیونڈی کے ایک باشعور شہری اور مہاراشٹرا اینیمل ویلفیئر کوڈ کنٹرول کمیٹی کی ذیلی کمیٹی کے چیئرمین اشوک جین نے مداخلت کی اور ریاستی انسانی حقوق کمیشن کو بھیونڈی کی سڑکوں پر موجود گڑھوں کی تصاویر فراہم کرنے کا حلف نامہ داخل کیا۔ اس کیلئے ریاستی انسانی حقوق کمیشن نے محکمہ تعمیرات عامہ کے ایڈیشنل چیف سیکریٹری، میونسپل کمشنر اور کلکٹر کو مدعاعلیہ بنایا تھا اور انہیں ۳۰؍ اکتوبر ۲۰۲۳ءکو کمیشن کے چیئرمین جسٹس کے کے تاتیڈ کے سامنے حاضر ہو کر جواب دینے کیلئے طلب کیا تھا۔ اشوک جین کی جانب سے ایڈوکیٹ پونیت شاہ جہاں اپنے خیالات پیش کرنے کیلئے موجود تھے۔ اسی دوران میونسپل کارپوریشن کا کوئی اہلکار ریاستی انسانی حقوق کمیشن کے سامنے پیش نہیں ہوا۔
انجور پھاٹا چنچوٹی سڑک کے بارے میں، محکمہ تعمیرات عامہ کے ڈپٹی انجینئر ڈی اے گیتے نے ۴؍ستمبر ۲۰۲۳ءکو حلف نامہ داخل کرتے ہوئے انسانی حقوق کمیشن کو بتایا تھاکہ انجور پھاٹا چنچوٹی سڑک کی مرمت ہو چکی ہے۔ جس کے لئے انہوں نے ایک تصویر بھی فراہم کی تھی لیکن یہاں کے شہریوں نے بتایا کہ بعض مقامات پر گڑھے بھر کر سڑک کی مرمت کی گئی تھی اور بارش کی وجہ سے سڑک پر دوبارہ گڑھے پڑ گئے۔
ایڈوکیٹ پونیت شاہ نےاسٹیٹ ہیومن رائٹس کو بتایا کہ بھیونڈی میونسپل کارپوریشن انتظامیہ نے شہر کی مختلف سڑکوں کی مرمت میں سخت لاپرواہی کا مظاہرہ کیا۔ ساتھ ہی میونسپل کارپوریشن سڑکوں کی مرمت میں مکمل طور پر ناکام رہی۔ اس کے باوجود انسانی حقوق کمیشن کی سماعت کے دوران میونسپل کارپوریشن کا کوئی اہلکار کمیشن کے سامنے پیش نہیں ہوا۔ کمیشن میں داخل کردہ حلف ناموں اور وکلاء کو تفصیل سے سننے کے بعد کمیشن کے سامنے یہ بات آئی کہ متعلقہ محکموں میں سے کسی نے بھی پی ڈبلیو ڈی اور میونسپل کارپوریشنکے تحت مختلف سڑکوں کی قابل رحم حالت کے مسائل پر تسلی بخش پیش رفت نہیں کی ہے۔
شہر کی مختلف سڑکوں کی مرمت میں ناکامی اور کوتاہی کے باوجود میونسپل کارپوریشن کے کسی اہلکار کے کمیشن کے سامنے پیش نہ ہونے کی وجہ سے کمیشن کے تفتیشی وِنگ کو میونسپل کارپوریشن سے وضاحت طلب کرنے کی ہدایت دی گئی ہے اور سوال کیا ہے کہ ان کے خلاف آئی پی سی کی دفعہ ۱۶۶۔اےکے تحت کارروائی کیوں نہ کی جائے۔