شیوسینا ( ادھو) کے ترجمان اخبار کے مطابق الیکشن کمیشن اور بی جے پی کے ہاتھ ملانے کے بعد بہار اسمبلی انتخابات کے نتائج کا اعلان کر دیا گیا
شیوسینا ( یو بی ٹی ) کے سربراہ ادھو ٹھاکرے۔ تصویر:آئی این این
بہار کے اسمبلی انتخابات کے نتائج پر شیو سینا ( ادھو) کے ترجمان اخبار ’سامنا‘میں کہا گیا ہے کہ یہ انتخابات الیکشن کمیشن کی سازباز سے کیا گیاہندوستانی جمہوریت کا ’گھوٹالہ ‘ہے۔
سامنا کے اداریہ میں بہار الیکشن کے نتائج کےتعلق سے کہا گیا ہے کہ ’’ الیکشن کمیشن اور بی جے پی کے ہاتھ ملانے کے بعد بہار اسمبلی انتخابات کے نتائج کا اعلان کر دیا گیا۔ جو بی جے پی نے مہاراشٹر میں کیا وہ بہار میں ہوا۔ مہا وکاس اگھاڑی( ایم وی اے) جسے مہاراشٹر میں اقتدار میں آنا تھا، اسے ۵۰؍ سیٹیں بھی نہیں مل سکیں۔ بہار میں نتیش کمار کی ناکام حکومت کوما میں چلی گئی تھی۔ تیجسوی یادو اور ان کے اتحاد نے واپسی کی لیکن یہاں بھی نتیش حکومت کے حق میں فتح کی سونامی آئی اور تیجسوی یادو کو کلین سویپ ملا۔ ہندوستان کی جمہوریت بھی بہار کی سرزمین پر بےہوش ہو چکی ہے۔ بہار میں نیشنل ڈیمو کریٹک الائنس ( این ڈی اے) کو۱۸۰؍سے زیادہ سیٹیں ملی ہیں۔ مہاراشٹر میں بی جے پی کو۱۳۳؍سیٹیں ملیں۔ مجموعی طور پر ای وی ایم اور دیگر انتظامات ہر جگہ ایک ہی طریقے سے کئےگئے دکھائی دیتے ہیں۔
سامنا میں مزید کہا گیا ہےکہ وزیر اعظم، ۵؍ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ، ۸۰؍ وزراء اور پورے ملک سے۴۰۰؍ ایم ایل ایز اور ممبران پارلیمنٹ کو ایک تیجسوی یادو کی شکست کیلئے بہار لایا گیا تھا۔ بھاری رقم اور انتظامی مشینری استعمال کی گئی۔ وزیر اعظم نے انتخابات سے ٹھیک پہلے بہار کی۷۵؍ لاکھ خواتین کے کھاتوں میں ۱۰۔۱۰؍ہزار روپے جمع کرائے اور ہر میٹنگ میں خواتین سے کہتے رہے کہ میں اگلی رقم فوراً بھیج دوں گا، بی جے پی کو ووٹ دو۔ اس کے باوجود الیکشن کمیشن نے ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی۔ الیکشن کمیشن کی اس جانبداری کے نتائج بہار میں دیکھنے کو مل رہے ہیں۔ بہار کے انتخابات ہندوستانی جمہوریت میں ایک دھوکہ ہیں، اس لئے مودی-شاہ کے دور حکومت میں انتخابات اپنے معنی کھو چکے ہیں۔
سامنا کے مطابق راہل گاندھی اور تیجسوی یادو نے بہار میں’’ووٹ ادھیکار یاترا‘‘نکالی۔ اس یاترا کو عوام کی طرف سے زبردست مثبت ردعمل ملا لیکن عوام کے حق رائے دہی کا کیا ہوا؟ یہ سوال اب ہر کسی کے ذہن میں ہے۔ پچھلے ۵؍سال میں نتیش کمار کی قیادت میں بہار میں انتشار کی حکومت چل رہی تھی۔ نتیش کمار جنہیں ’’پلٹو رام ‘‘کے نام سے جانا جاتا تھا، ایک بار پھر جیت گئے۔