جموئی اسمبلی حلقہ کے۲۴۶؍ ووٹروں کے نام ایک ہی مکان میں درج جبکہ مدھوبنی میں ایک ہی مکان۵۱؍ ووٹروں کا ٹھکانہ۔
EPAPER
Updated: August 07, 2025, 1:02 PM IST | Inquilab News Network | Jamui/Madhubani
جموئی اسمبلی حلقہ کے۲۴۶؍ ووٹروں کے نام ایک ہی مکان میں درج جبکہ مدھوبنی میں ایک ہی مکان۵۱؍ ووٹروں کا ٹھکانہ۔
الیکشن کمیشن ووٹرلسٹ کی خصوصی نظرثانی کے لئے چاہے جتنا بھی صاف ستھرا کام ہونے کا دعویٰ کرے، بوتھوں کی ڈرافٹ ووٹرلسٹ کے گہرے مطالعہ پر چونکا دینے والے حقائق سامنے آ رہے ہیں جو سنگین بے ضابطگی کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔بدلتے ہوئے ماحول میں ایک ہی چھت کے نیچے۲۴۶؍ ووٹروں کے ساتھ ان کے بچوں کا ٹھکانہ ہو سکتا ہے۔ یہ فوراً یقین نہیں ہوتا لیکن ایسا کارنامہ ووٹر لسٹ کے مسودہ میں سامنے آیا ہے۔
یہ معاملہ جموئی اسمبلی حلقہ کے تحت صدر بلاک کے آمین گاؤں میں واقع پولنگ اسٹیشن نمبر۸۶؍ سے متعلق ہے۔ یہاں بوتھ لیول افسر کی لاپروائی کہیں یا چوک، کچھ ایسا ہی ہوا ہے کہ سکندرا کے نواب کی مشہور کوٹھی’۵۲؍کمرہ۵۳؍ دروازہ‘میں بھی اتنا بڑا خاندان سما نہیں سکتا۔ بات یہیں ختم نہیں ہوتی۔ ووٹر لسٹ کے مکان نمبر ۳؍ میں ذات اور فرقہ کی دوری بھی ختم ہو گئی ہے۔ یا پھر یوں کہیں کہ یہ مسودہ فرقہ وارانہ ہم آہنگی کی مثال بھی پیش کر رہا ہے۔
دراصل پولنگ اسٹیشن نمبر۸۶؍ کے ڈرافٹ ووٹر لسٹ میں سیریل نمبر ۹؍پر ووٹر محمد شریف کے گھر سے مکان نمبر کی جگہ۳؍ لکھنے کا سلسلہ شروع ہوا جو۲۵۵؍ پر جا کر رکا۔ اس۲۴۶؍ افراد کی فہرست میں ۲۴۳؍ تو مسلم خاندان کے ہیں لیکن ۳؍ ہندوؤں کے نام بھی شامل ہیں۔ سیریل نمبر۵۳؍ پر کشوری چودھری کے علاوہ۲۵۴؍ پر سنجے کمار چودھری اور ۲۵۵؍پر راجیو ساؤ کا نام درج ہے۔ ان تینوں کے بھی مکان نمبر ۳؍ ہی ہیں۔ اس کے علاوہ ووٹر لسٹ میں جو خامی ہے وہ سیریل نمبر۶۰۸؍سے۶۱۶؍ تک مکان نمبر کی جگہ گاؤں کا نام آمین درج ہے۔ سیریل نمبر۶۱۷؍ میں تو امام باڑہ کو مکان نمبر بتا دیا گیاہے۔ مکان نمبر بھی کوئی ترتیب سے نہیں ہے۔
مکان نمبر۱۱۰؍ کے بعد ۱۲۱؍، پھر۱۲۵؍ اور اس کے بعد۱۴۹؍ درج ہے۔ درمیان کے تمام سیریل نمبرغائب ہو گئے۔ اس سلسلے میں متعلقہ بوتھ لیول افسر گوتم کمار نے بتایا کہ نظرثانی فارم میں مکان نمبر کا کوئی کالم نہیں تھا۔ پہلے سے جو ووٹر لسٹ میں مکان نمبر درج تھا اسے ہم نے درج کر دیا۔
ادھر ڈپٹی الیکشن افسر نذرالحق نے بتایا کہ یہ معاملہ متعلقہ لوگوں کے علم میں بھی آیا ہے۔ کس سطح پر یہ چوک ہوئی ہے، اسے دیکھا جا رہا ہے۔ اسی دوران مدھوبنی کے جھنجھارپور اسمبلی حلقہ کے بوتھ نمبر۲۶۵؍ گرلس مڈل اسکول پتھراہی میں سیریل نمبر۴۷۳؍میں جگموہن پرساد، ۴۷۵؍ رتناولی سنگھ،۴۷۶؍ شلپی سنگھ کا نام درج ہے۔ جگموہن پرساد ایل آئی سی میں ڈیولپمنٹ افسر تھے۔ پانچ سال قبل ریٹائرڈ ہوکر مظفرپور چلے گئے۔ ان کی بیوی اور بیٹی کا نام اس بار کے ڈرافٹ ووٹرلسٹ میں درج ہے۔ فون پر پوچھا تو انہوں نے بتایاکہ انہوں نے کوئی گنتی فارم فزیکلی یا آن لائن جمع نہیں کیاہے۔ سوال یہ ہے کہ کیا بغیر گنتی فارم جمع کئے خود بخود بھی کچھ لوگوں کے نام شامل ہوئے ہیں۔ اسی پولنگ مرکزپر دنیش چودھری کا مکان نمبر۷۰؍درج کیا گیا ہےجبکہ ان کے بیٹے دیویش کمار کا مکان نمبر۱۷؍ہے اور ایک بیٹی نیہا شرد کا مکان نمبر۰۱؍ اور دوسری بیٹی شیوانی شرد کا مکان نمبر۲۴؍ دکھایا گیا ہے۔ پولنگ بوتھ نمبر۳۲۲؍ مڈل اسکول امڑی کے مشاہدہ پر اور چونکا دینے والے حقائق سامنے آئے۔ مکان نمبر ایک میں کل۵۱؍ ووٹروں کے نام دکھائے گئے ہیں۔ ان ووٹروں میں کئی ذاتوں کے ووٹر ہیں۔ مثلاً اس مکان نمبر میں سدائے، جھا، مشرا، پوددار اور دیگر ہیں۔ اب ووٹر الجھن میں ہیں کہ وہ کس مکان نمبر پر اپنا حق سمجھیں؟ پولنگ بوتھ نمبر ۲۶۳؍ میں ریٹائرڈ بینک ملازم رویندر ناتھ جھا کا مکان نمبر۸۶؍ دکھایا گیا ہے جبکہ ان کے بیٹے ساکیت کمار جھا کا۷۱؍، مکان نمبر۸۶؍ میں ہی راجیش کمار دیو ووٹر کا بھی نام دکھایا گیا ہے۔ اسی بوتھ پر صحافی شیلندر ناتھ جھا کا مکان نمبر۹۸؍ دکھایا گیا ہے جبکہ ان کے بیٹے سورو کمار اور بیٹی شیوا کماری کا مکان نمبر۱۱؍ دکھایا گیا ہے۔ مکان نمبر۹۸؍ میں ایک اور بیرونی ووٹر منوج کمار جھا اور سادھنا جھا کا بھی نام دکھایا گیا ہے۔ صحافی شیلندر ناتھ جھا کا مکان نمبر۹۸؍ ہے جبکہ ان کے گھر سے ایک کلومیٹر شمال میں واقع اروند کمار شرما کا گھر ہے جن کا پولنگ نمبر۹۷؍ دکھایا گیا ہے۔ کسی ووٹر نے گنتی فارم بھرتے وقت مکان نمبر کا ذکر نہیں کیا، پھر مکان نمبر کیسے دیا گیا، یہ سمجھ سے باہر ہے۔ پوچھنے پر ای ای آر او و بی ڈی او لکھنؤر راجیشور رام کوئی مناسب جواب نہیں دے سکے۔ ان کا کہنا ہے کہ دعویٰ واعتراض میں ٹھیک ہو جائے گا۔ اب یہ بات سمجھ میں نہیں آ رہی ہے کہ ووٹر مکان نمبر کی اصلاح کے لئے آخر کس بنیاد پر دعویٰ اعتراض پیش کرے؟