Inquilab Logo Happiest Places to Work

’نوکری دو یا اقتدار چھوڑ دو‘، بہار میں روزگار پر کانگریس کا احتجاج

Updated: June 13, 2025, 1:40 PM IST | Agency | Patna

’نوکری دو یا اقتدار چھوڑ دو‘، بہار میں روزگار پر کانگریس کا احتجاج، پٹنہ میں کئی بڑے لیڈر سڑکوں پراترے.

Top Congress leaders protest in Patna. Photo: PTI
پٹنہ میں کانگریس کے اہم لیڈر احتجاج کرتےہوئے۔ تصویر: پی ٹی آئی

بہار اسمبلی انتخابات سے پہلے بہار کانگریس نے روزگار کے معاملے پر ایک بار پھر نتیش حکومت پر حملہ کیا ہے۔ اس سے پہلے کانگریس نے’ `نوکری دو، نقل مکانی روکو‘ پد یاترا نکالی تھی اور جمعرات کوریاست کے۲۵؍ اضلاع میں ’نوکری دو یا اقتدار چھوڑدو‘ کے نعرے کے ساتھ احتجاج کیا۔ بہار کے دارالحکومت پٹنہ میں بھی جمعرات کو کانگریس پارٹی کے کئی بڑے لیڈر اور کانگریس کے سیکڑوں کارکن انکم ٹیکس چوک پر پہنچے اور روزگار کے معاملے پر حکومت کو نشانہ بنایا۔ کانگریس اہم لیڈر شکیل احمد خان نے کہا کہ آج بہار کے۲۵؍ اضلاع میں کانگریس کی طرف سے بڑا احتجاج کیا جا رہا ہے۔ اس تحریک کا نعرہ ’ نوکری دو ورنہ اقتدار چھوڑ دو‘ ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ خالی اسامیوں پر بھرتیاں کی جائیں۔ ۴۵؍محکموں میں تقریباً ۵؍ لاکھ اسامیاں ہیں، حکومت ان خالی اسامیوں کو پر کیوں نہیں کر رہی ہے؟اس کا جواب حکومت کو دینا پڑے گا۔ ہم نے اس معاملے پر پٹنہ میں بھی احتجاج کیا۔ 
 اس دوران کانگریس کے سینئر لیڈر پریم چندر مشرا نے کہا کہ یہ مسئلہ بہار کے بے روزگار نوجوانوں کا ہے۔ پچھلے۲۰؍ سال میں حکومت نے نوجوانوں کو دھوکہ دیا ہے اور۷۵؍ فیصدافراد نقل مکانی کر چکے ہیں، اس لئے یقینی طور پر کانگریس پارٹی بہار اسمبلی انتخابات میں اس کو موضوع بنائے گی اور عوام کے درمیان جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ بہار کا سب سے بڑا پیپر لیک معاملہ بھی ایک بڑا مسئلہ ہے۔ اس تحریک کے ذریعے ہم حکومت سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ اب تک جو پیپرز لیک ہوئے ہیں ان کی غیر جانبدارانہ تفتیش ہونی چاہئے۔ 
 احتجاج کے دوران پارٹی لیڈ روں کا کہنا تھا کہ پیپر لیک میں قصورواروں کے خلاف کارروائی ہونی چاہئے۔ آخر حکومت اس معاملے پر کیوں خاموش ہے؟ اس میں خاص طور پر ایس ایس سی، بی پی ایس سی نیٹ، ایس ایس سی پیپر لیک معاملے میں اب تک کوئی کارروائی نہیں کی گئی ہے۔ اس کی وجہ سے بہار میں بھی بے روزگاری بڑھ رہی ہے۔ بہار میں ۷؍ لاکھ سے زیادہ غیر مستقل ملازمین کام کر رہے ہیں، ان کو اب تک مستقل کیوں نہیں کیا گیا؟ یہ مسئلہ بھی بڑا ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK