• Sun, 05 October, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

بہار: گوپال گنج، مدھوبنی اور سارن کی ووٹر لسٹ پر قینچی، لاکھوں ووٹرس فہرست سےغائب

Updated: October 03, 2025, 12:54 PM IST | Agency | Patna

کشن گنج میں پہلے کے مقابلے ایک لاکھ سے زائد ووٹرس کم ہو گئے ، لالو پرساد یادو کے آبائی ضلع گوپال گنج سمیت ۷؍ اضلاع میں ووٹرس کی تعداد ہی نہیں بڑھی ہے۔

The revision of the voter list has raised many questions. Photo: INN
ووٹر لسٹ نظر ثانی نے کئی سوال کھڑے کردئیے ہیں۔ تصویر: آئی این این

بہار اسمبلی انتخاب کے لئے تاریخوں کا اعلان بہت جلد ہونے والا ہے۔ اس سے عین قبل الیکشن کمیشن نے حتمی ووٹر لسٹ جاری کر دی ہے۔ لسٹ پر بغور نظر ڈالنے سے پتہ چلتا ہے کہ کئی ایسے اضلاع ہیں جہاں پچھلی ووٹر لسٹ کے مقابلے ووٹرس کی تعداد میں خاطر خواہ کمی آئی ہے  جبکہ کچھ ایسے اضلاع بھی ہیں جہاں ووٹرس کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔ جن اضلاع میں ووٹرس کی تعداد کم ہوئی ہے، ان میں سیمانچل کا کشن گنج اور لالو یادو کا آبائی ضلع گوپال گنج شامل ہیں  جبکہ پٹنہ جیسے شہری علاقوں والے اضلاع میں ووٹرس کی تعداد کافی بڑھی ہے۔
 الیکشن کمیشن  کے مطابق بہار میں مجموعی طور پر۴۲ء۷؍ کروڑ ووٹرس ہیں۔ یہ تعداد ۳؍ ماہ کی خصوصی گہری نظرثانی یعنی ایس آئی آر کے بعد سامنے آئی ہے۔ ایس آئی آر شروع ہونے سے قبل الیکشن کمیشن کے ہی مطابق بہار میں ۸۹ء۷؍ کروڑ ووٹرس تھے۔ اس طرح ۳؍ ماہ کی جدوجہد کے بعد بہار سے تقریباً ۴۷؍ لاکھ ووٹرس کم ہو گئے ہیں۔الیکشن کمیشن نے بتایا کہ یکم اگست کو جو ڈرافٹ لسٹ جاری کی گئی تھی  اس میں مجموعی طور پر ۶۵؍ لاکھ ووٹرس کے نام حذف کئے گئے تھے لیکن اس کے ایک ماہ بعد ۶۶ء۳؍ لاکھ مزید ووٹرس کے نام حذف ہوئے جبکہ ۲۱؍ لاکھ سے زائد نئے ووٹرس کے نام جوڑے گئے۔ حالانکہ الیکشن کمیشن نے یہ نہیں بتایا کہ ان میں کتنے نئے ووٹرس (حق رائے دہی کیلئے پہلی بار اہل ہونے والے لوگ) ہیں اور کتنے ایسے ہیں جن کے نام ڈرافٹ لسٹ سے کٹنے کے بعد از سر نو جوڑے گئے ہیں۔
 حتمی ووٹر لسٹ جاری ہونے کے بعد بہار کے کئی ایسے اضلاع ہیں جہاں ووٹرس کی تعداد پہلے کے مقابلے بہت کم ہو گئی ہے۔ خاص بات یہ ہے کہ یہ ایسے اضلاع ہیں جنہیں بنگلہ دیش اور نیپال کی سرحد کے قریب مانا جاتا ہے  اور ان اضلاع میں دراندازوں کو لے کر بہت بحث ہو رہی تھی۔ جن اضلاع میں ووٹرس کم ہوئے ہیں، ان میں مشرقی چمپارن، مغربی چمپارن، سیتامڑھی، مدھوبنی، سپول، کشن گنج اور پورنیہ شامل ہیں۔ حیرت انگیز بات یہ ہے کہ ان ۷؍ اضلاع میں کہیں بھی ووٹرس کی تعداد بڑھی نہیں ہے۔ اس کے علاوہ گوپال گنج اور بھاگلپور وغیرہ اضلاع میں بھی ووٹرس کی تعداد میں کمی ہی دیکھنے کو مل رہی ہے۔ ضلع وار حالات پر نظر ڈالیں تو گوپال گنج  میں ۲۰؍ لاکھ ۵۵؍ ہزار  ووٹرس تھے جبکہ فائنل لسٹ کے مطابق گوپال گنج میں اب ۱۸؍ لاکھ ۶؍ ہزار ووٹرس ہیں۔

   یعنی تقریباً ڈھائی لاکھ ووٹرس کے نام حذف ہو گئے ہیں۔ اس طرح دیکھیں تو یہاں ۱۲؍ فیصد سے زائد ووٹرس کم ہوئے ہیں۔گوپال گنج آر جے ڈی چیف لالو پرساد یادو کا آبائی ضلع ہے، لیکن ان کی پارٹی آر جے ڈی کا بہت زیادہ اثر اس ضلع میں نہیں رہا ہے۔۱۹۵۱ء سے اب تک یہاں ہوئے ۱۹؍ انتخابات میں آر جے ڈی صرف ایک بار فتحیاب ہوئی ہے۔اسی طرح کشن گنج میں پہلے کے مقابلے ایک لاکھ سے زائد ووٹرس کم ہو گئے ہیں۔ یہاںایس آئی آر سے قبل  مجموعی ووٹرس کی تعداد۱۲ء۱۹؍ لاکھ تھی  جو اب گھٹ کر۱۱ء۱۲؍ لاکھ ہو گئی ہے۔ کشن گنج کو سیمانچل کا سیاسی مرکز تصور کیا جاتا ہے۔ اس  ضلع میں مسلم آبادی تقریباً ۶۸؍ فیصد ہے۔ گزشتہ اسمبلی انتخاب میں یہاں اسدالدین اویسی کی پارٹی کے امیدوار کو  اچھی کامیابی ملی تھی، لیکن بعد میں ان کے کئی اراکین اسمبلی پارٹی چھوڑ کر آر جے ڈی میں شامل ہو گئے تھے۔
 سارن ضلع کی بات کریں تو پچھلی لسٹ کے مقابلے یہاں ۲۴ء۲؍ لاکھ ووٹرس کم ہوئے ہیں۔سارن میں گزشتہ لوک سبھا انتخاب میں مقابلہ ’یدووَنشیوں‘ اور ’رگھووَنشیوں‘ کے درمیان دیکھنے کو ملا تھا۔ سارن کو ’سمپورن کرانتی‘ کے بانی جئے پرکاش نارائن کا میدانِ عمل بھی مانا جاتا ہے۔ گزشتہ اسمبلی انتخاب میں سارن ضلع کی ۶؍ اسمبلی سیٹوں میں سے ۴؍ پر آر جے ڈی کی جیت ہوئی تھی، جبکہ بی جے پی محض ۲؍ سیٹیں ہی جیت پائی تھی۔اسی طرح سمستی پور میں ۲ء۱۸؍  لاکھ، پورنیہ میں۹۰ء۱؍  لاکھ، بھوجپور میں۴۱ء۱؍  لاکھ، بیگوسرائے میں۱۵ء۱؍ لاکھ اور بکسر میں ۶۸؍ ہزار سے زائد ووٹرس کم  کئے گئے ہیں۔ مدھوبنی ضلع میں ۲؍ لاکھ ۶۶؍ ہزار  ووٹرس کے نام کاٹے گئے ہیں۔ سیتامڑھی میںایک لاکھ ۷۷؍ ہزار   اور سپول میں ایک لاکھ ۳؍ ہزار  ووٹرس گھٹا دئیے گئے ہیں۔ مشرقی چمپارن میں بھی ووٹرس کی تعداد کم ہوئی ہے اور یہاں پچھلی لسٹ کے مقابلے۷۸۳۴؍ ووٹرس کم ہو گئے ہیں۔اگر بات ایسے اضلاع کی کریں، جہاں ووٹرس سب سے زیادہ بڑھے ہیں، تو پٹنہ سب سے اوپر ہے۔ حتمی ووٹر لسٹ میں پٹنہ ضلع میں ایک لاکھ ۶۳؍ ووٹرس بڑھے ہیں۔ پٹنہ کو بی جے پی کا قلعہ تصور کیا جاتا ہے۔ وہ گزشتہ تقریباً ۳؍ دہائیوں سے اس ضلع کی سیاست پر بی جے پی حاوی ہے۔
 اس کے علاوہ دربھنگہ ضلع میں بھی ووٹرس کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔ یہاں پچھلی بار کے مقابلے۸۰؍ ہزار۹۴۷؍  ووٹرس بڑھ گئے ہیں۔ دربھنگہ کو بھی بی جے پی کا مضبوط قلعہ مانا جاتا ہے۔۱۹۹۹ء کے لوک سبھا انتخاب کے بعد ایک بار کو چھوڑ کر بی جے پی یہاں سے جیتتی رہی ہے۔  ضلع میں ۶؍ اسمبلی سیٹیں ہیں، جن میں دربھنگہ دیہی کو چھوڑ کر باقی ۵؍ سیٹوں پر این ڈی اے کا قبضہ ہے۔ان کے علاوہ بہار کی حتمی ووٹر لسٹ میں مظفر پور ضلع میں بھی۸۸؍ ہزار  ووٹرس کا اضافہ ہوا ہے۔ نوادہ میں بھی فائنل ووٹر لسٹ میں ووٹرس کی تعداد بڑھی ہے۔ یہاں ۳۰؍ ہزار ووٹرس بڑھ گئے ہیں۔ اس طرح سے کئی اضلاع میں نام بڑھے ہیں اور کئی جگہوں پر نام کاٹے گئے ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK