Inquilab Logo

راشن کارڈ صارفین کے بائیومیٹرک سروے کا آغاز

Updated: December 25, 2023, 11:32 PM IST | Iqbal Ansari | Mumbai

’انقلاب ‘نے سروے کی تفصیل جاننے کیلئے ممبرا کی ایک راشن دکان کا دور ہ کیا جہاں معمرافراد، مزدور پیشہ اور بچوں کا بائیومیٹرک نہ ہونے سے پریشانی ہورہی تھی۔

A view of a biometric survey at a ration shop in Mumbra Kosa. Photo: Inquilab
ممبرا کوسہ کی ایک راشن دکان پر بائیومیٹرک سروے کا ایک منظر۔ تصویر : انقلاب

ان دنوں ریاست میں سرکاری راشن لینے والے صارفین کا بائیومیٹرک سروے کیا جارہا ہے۔ اس دوران با ئیومیٹرک نہ ہونے  پر کچھ افراد کو دشواری بھی ہورہی ہے۔   
ممبئی او رمضافات میں سروے 
بائیومیٹرک سروے ممبئی کے مختلف علاقوں کے ساتھ ساتھ تھانے ، ممبرا اور دیگر مضافاتی علاقے میں بھی کیاجارہا ہے۔ سروے کی صورتحال جاننے کیلئے’ انقلاب‘ نے  ممبرا کوسہ کی ایک دکان کا دورہ کیا ۔ اس سلسلے میں ایک دکاندار نے بتایا کہ’’ راشن آفس سے ہمیں ہدایت دی گئی ہے کہ سبھی راشن کارڈ صارفین کا بائیومیٹرک کریں  اور اس کی تصدیق کریں کہ جن کا نام راشن کارڈ پر درج ہے وہ یہاں رہتے ہیں یا نہیں۔‘‘
نمائندہ انقلاب نے کیا دیکھا ؟
  نمائندۂ انقلاب کی موجودگی میںاسی دکان پر ایک معمرخاتون اپنا بائیو میٹرک کرنے آئی تھی۔ اس نے ۲؍سے ۳؍  مرتبہ مشین پر اپنی انگلیاں لگا کر کوشش کی کہ کسی طرح بائیو میٹرک ہو جائے لیکن وہ کامیاب نہیں ہو سکی۔ اس خاتون کو دکاندار نے آدھار پربائیومیٹرک اپڈیٹ کرنے کا مشورہ دیا۔ اسی طرح ایک ۱۲؍ سالہ لڑکی کا بھی مشین پر بائیومیٹرک نہیں ہو رہا تھا۔ اس نے اپنی۳؍ الگ الگ  انگلیاںا ستعمال کیں  اس کے باوجود  کامیاب نہیں ملی ۔ اسے بھی دکاندار نے آدھار کا بائیومیٹرک اپڈیٹ کرنے کے بعد دوبارہ کوشش کرنے کا مشورہ دیا۔
اپڈیٹ کرنے کے بعد بھی با ئیومیٹرک نہ ہونے پر کیا ہو گا ؟
اس سلسلے میں جب راشن آفیسر سے نمائندے نے استفسار کیا تو انہوںنے بتایاکہ’’ اگر کسی معمر صارف کا بائیومیٹرک اپڈیٹ کرنے کےباوجود راشن دکان کی بائیومیٹرک مشین میں اسکیننگ نہیں ہو رہی ہے تو وہ متعلقہ راشن آفیسر سے رابطہ کر سکتا ہے۔ اس کے دکاندار کویہ اختیار دیاجاسکتاہے کہ وہ ایسے صارف کے بدلے خود بائیومیٹرک لیں لیکن اس کیلئے صارف کے راشن کارڈ کی زیراکس کاپی جمع کرنی ہوگی۔‘‘
انہوں نے مزید بتایاکہ’’ جن صارفین کابائیومیٹرک ہوجائے گا یا جنہیں راشن آفس کی جانب سے بائیومیٹرک نہ ہونے کے باوجود  راشن دینے کی اجازت دی جائے گی، انہیں متعلقہ دکان ہی سےراشن ملے گا تاکہ اس کے راشن کی کالا بازاری نہ ہو سکے۔‘‘ایک افسر کے مطابق ۳۱؍ جنوری تک یہ سروے جاری رہے گا۔  اس کا ایک مقصد راشن کارڈ کی تفصیل کی تصدیق کرنا ہے جبکہ دوسرا مقصد راشن کی کالابازاری روکنا ہے۔ 
ون نیشن ون راشن کارڈ کو مفید بنانے کی کوشش    
دوسری جانب  ون نیشن ون راشن کارڈ (او این او آر سی) کے منصوبہ کے ذریعہ ایک بڑی تعداد کو فائدہ پہنچانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ او این او آر سی منصوبہ خاص طور پر دوسرے شہروں سے آنے والے مزدوروں اور اندرونی طور پر بے گھر افراد   وغیرہ کیلئے فائدہ مند ثابت ہو رہا ہے۔ اس منصوبے سے وہ افراد بھی فائدہ اٹھا رہےہیں ، جو   ملازمت کی تلاش میں اکثر اپنی رہائش کی جگہ بدلتے رہتے ہیں۔ منصوبے کے تحت استفادہ کنندگان کو یہ اختیار دیا گیا ہے کہ وہ الیکٹرانک پوائنٹ آف سیل(ای پی او ایس) پر بائیو میٹرک تصدیق کے ساتھ اپنے موجودہ راشن کارڈ یا آدھار کارڈ کا استعمال کرتے ہوئے ملک میں کہیں بھی، اپنی پسند کی کسی بھی فیئر پرائس شاپ (ایف پی ایس) سے اپنے حصے کا اناج  لے سکتے ہیں۔  او این او آر سی نے  ایک ریاست سے دوسری ریاست منتقل ہونے والے استفادہ کنندگان   اورخاندان کے افراد کو  یہ سہولت فراہم کی ہے کہ وہ اپنا راشن  اپنی پسند کے کسی بھی ایف پی ایس سے حاصل کرسکتے ہیں۔یادرہےکہ گزشتہ دنوں صارفین کے امور، خوراک اور عوامی نظام تقسیم کی مرکزی وزیر مملکت سادھوی نرنجن جیوتی نے  لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں بتایا تھا کہ فی الحال، ملک میں عوامی تقسیم کے نظام (پی ڈی ایس) کے استفادہ کنندگان کیلئے تقریباً ۹۹ء۸؍فیصد راشن کارڈ کو آدھار کے ساتھ منسلک کیا گیا ہے۔ ون نیشن ون راشن کارڈ منصوبہ پہلے ہی ملک بھر میں تمام۳۶؍ ریاستوں نیز  مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں  نافذ کیا جا چکا ہے۔ اس کے آغاز سے لے کر اب تک او این او آر سی منصوبے کے تحت تقریباً ۱۲۴؍کروڑ پورٹیبلٹی لین دین ریکارڈ کئےگئے ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK