رکن اسمبلی یوگیش ساگر نے ۷؍ نشان زد مقامات پر کارروائی کا مطالبہ کیا۔مفاہمت کےذریعے مسئلہ حل کرنے کیلئے کمیٹی تشکیل۔
EPAPER
Updated: July 09, 2025, 10:02 AM IST | Iqbal Ansari | Mumbai
رکن اسمبلی یوگیش ساگر نے ۷؍ نشان زد مقامات پر کارروائی کا مطالبہ کیا۔مفاہمت کےذریعے مسئلہ حل کرنے کیلئے کمیٹی تشکیل۔
ممبئی کے ودھان بھون میں جاری اسمبلی کے مانسون اجلاس میں بی جے پی کا مسلم مخالف چہرہ منگل کو ایک بار پھر سامنے آیا۔ بی جے پی کے رکن اسمبلی(چارکوپ) یوگیش ساگر نے اسمبلی میں ممبئی کے مختلف علاقوں میں سرکاری زمینوں پر تعمیر کردہ ۷؍مساجد /مدرسوں کیخلاف کارروائی کرنے اور انہیں منہدم کرنے کا مطالبہ کیا ۔یہ مطالبہ انہوںنے توجہ طلب نوٹس کے ذریعے کیا تھا، جس کی اراکین اسمبلی جیوتی گائیکواڑ(کانگریس)، امین پٹیل (کانگریس) اور رئیس شیخ(سماجوادی پارٹی) نے شدید مخالفت کی اور کہا کہ اسمبلی میں اس طرح کا حساس معاملہ اٹھا کر مسلمانوں کو نشانہ بنانے اور ریاست کا پُر امن ماحول خراب کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ حکومت کی جانب سے کابینی وزیر ادے سامنت نے اس معاملے کیلئے ممبئی کے میونسپل کمشنر کی قیادت میں ایک کمیٹی تشکیل دینے کا اعلان کیا ۔کمیٹی میں پولیس کمشنر اور ضلع کلکٹروں کو شامل کیا جائے گا اور یہ کمیٹی سرکاری زمینوں پر مذہبی مقامات کا سروےکرے گی اور لا اینڈ آڈر کو برقرار رکھتے ہوئے اس مسئلہ کا حل نکالے گی۔
یوگیش ساگر نے جن مقامات کی نشاندہی کی ہے ان میں ۱۔گھاٹکوپر / مانخورد لنک روڈ پر مہاڈا کی جگہ پر نورِ الٰہی مسجد، ۲۔ گیٹ نمبر ۵، نیو کلکٹر کمپاؤنڈ مالونی ملاڈ( ویسٹ) میں سٹی سروے نمبر ۲۸۴۱؍ پر مذہبی مقام، ۳۔طوبیٰ ریسٹورینٹ، پٹھان واڑی رانی ستی روڈ، ملاڈ (ایسٹ) میں ریستواںمیں غیر قانونی تعمیر، ۴۔روڈ نمبر ۱۶، اُپادھیئے نگر، ایس آئی ڈی سی میٹرو اسٹیشن ، ایم آئی ڈی سی میں غیر قانونی تعمیر، ۵۔ پائلی پاڑہ میں بی اے آر سی کی سیفٹی وال کے پاس غیر قانونی تعمیر، ۶۔ سائی بابا نگر (دھاراوی) میں مذہبی مقام اور ۷۔ نائیک نگر (دھاراوی) میںمذہبی مقام شامل ہیں۔ یوگیش ساگر نے کہا کہ ان مذہبی مقامات کے تعلق سے پولیس اور ضلع کلکٹر کو متعدد شکایت کرنے کے باوجود کوئی کارروائی نہیں کی گئی ہے۔
یوگیش ساگر کے سوال کا جواب دیتے ہوئے کابینی وزیر ادے سامنت نے کہا کہ چونکہ یہ حساس معاملہ ہے اس لئے سرکاری زمینوں سے ان مذہبی مقامات کو ہٹانے کیلئے ایک کمیٹی تشکیل دی جائے۔
اس معاملے پر رکن اسمبلی (دھاراوی) جیوتی گائیکواڑ نے کہا کہ نشان زدہ مذہبی مقامات میں دھاراوی کے بھی مقامات شامل ہیں،لہٰذا میرا مطالبہ ہے کہ مذہبی مقامات کے تعلق سے مقامی عوامی نمائندوں کی مدد سے بات چیت کے ذریعے اس حساس مسئلہ کو حل کرنا چاہئے۔
رکن اسمبلی امین پٹیل نے کہا کہ خصوصاً مسلمانوں کے مذہبی مقامات کی نشاندہی کر کے یوگیش ساگر ایک مخصوص طبقےکو نشانہ بنانے اور پُر امن ماحول کو خراب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ یہ عقیدے کا معاملہ ہے، یہ غیر قانونی مقامات صرف ایک طبقے کے نہیں بلکہ مختلف طبقوں کے ہیںبلکہ میرے حلقہ میں تو ایک مندر میں برادران وطن کےہی ۲؍ گروہ میںاختلاف ہو گیا تھا ، مَیں نے مداخلت کر کے مفاہمت کے ذریعے اس حساس مسئلے کو حل کیا، اسی طرح دیگر مقامات پر بھی بات چیت کے ذریعے مسئلہ حل کیا جانا چاہئے۔
رکن اسمبلی رئیس شیخ نے کہا کہ’’ مذہبی مقامات میں تفریق نہیںکرنا چاہئے۔غیر قانونی مذہبی مقامات کے تعلق سے بامبے ہائی کورٹ نے حکم جاری کیا ہے بلکہ مختلف مذاہب کے مذہبی مقامات کی فہرست بھی جاری کی ہے ۔ اس لئے میرا مطالبہ ہے کہ اس فہرست کو بھی بنائی گئی کمیٹی کے سامنے پیش کیاجانا چاہئے اور کسی ایک فرقہ کو نشانہ نہیں بنانا چاہئے۔‘‘ کابینی وزیر ادے سامنت نے کورٹ کی فہرست کو بھی شامل کرنے کا یقین دلایا۔