• Tue, 28 October, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

بی جے پی لیڈر کا بے ہودہ بیان ’مسلم لڑکی لاؤ ، نوکری پاؤ‘

Updated: October 28, 2025, 1:49 PM IST | Agency | Lucknow

ڈومریا گنج کے سابق رکن اسمبلی کا نفرت انگیز بیان، لوگوں میں شدید اشتعال۔ اتر پردیش کے ڈومریا گنج سے بی جے پی کے سابق ایم ایل اے راگھویندر پرتاپ سنگھ نے ایک میٹنگ میں نفرت انگیز اور بے ہودہ بیان دیا ہے۔

Raghavendra Pratap. Photo: INN
راگھویندر پرتاپ۔ تصویر: آئی این این
اتر پردیش کے ڈومریا گنج سے بی جے پی کے سابق ایم ایل اے راگھویندر پرتاپ سنگھ نے ایک میٹنگ میں نفرت انگیز اور بے ہودہ بیان دیا ہے۔ سنگھ نے اپنی تقریر میں کہا کہ ’’جو ہندو نوجوان مسلمان لڑکی کو لائے گا انہیں نوکریاں دی جائےگی۔ ‘‘ راگھویندر کے  اس بیان سے اشتعال اور غم و غصہ پھیلنا لازمی تھا۔ا س بیان کی شدید مذمت کی گئی اور اسے بڑے پیمانہ پر اغوا اور زبردستی تبدیلی مذہب قراردیا گیا۔ سوشل میڈیا پر سامنے آنے والی اور وائرل ہونے والی ایک ویڈیو کے مطابق سنگھ، جس کے پاس مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز تبصرے کرنے کا ریکارڈ ہے، نے اجتماع سے واضح طور پر کہا کہ ’’ہم کسی بھی ہندو لڑکے کے لیے نوکری کا بندوبست کریں گے جو مسلمان لڑکی کو لے کر آئے گا‘‘۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ اس تبصرے کا ہجوم کی طرف سے زبردست پزیرائی ملی۔عام آدمی پارٹی کے قومی ترجمان سنجے سنگھ نے اس پر سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے مبینہ تبصرہ کو ’براہ راست جرم کی ترغیب‘قرار دیا اور فوری پولیس کارروائی کا مطالبہ کیا۔ایکس پر ایک پوسٹ میں سنجے سنگھ نے کہا کہ اگر کوئی لیڈر عوامی طور پر اغوا اور جبری تبدیلیٔ مذہب پر زور دیتا ہے تو قانون کی پیروی کرنی چاہیے۔ ہمارے پاس دوہرا معیار نہیں ہو سکتا جہاں یوپی پولیس مسلمانوں کے خلاف معمولی بنیادوں پر مقدمات درج کرتی ہے، لیکن جب انتہا پسند ہندو لیڈر تشدد پر اکساتے ہیں تو آنکھیں  موند لیتے ہیں۔ اسے ابھی گرفتار کریں، ورنہ یہ دعویٰ کھوکھلا ثابت ہو جائے گا کہ قانون سب کے لیے برابر ہے۔سنجے سنگھ نے اس طرح کے بیانات سے معاشرے میں جانے والے پیغام پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے سوال کیا-کون ہندو والدین چاہیں گے کہ ان کے بیٹے کو کسی لڑکی کو اغوا کرنے پر عزت ملے؟ کیا ہم دنیا میں ہندو مذہب کے لیے یہی تصویر چاہتے ہیں جو کہ جبر اور جرم سے منسلک ہے؟‘‘انہوں نے سول سوسائٹی اور انتظامیہ پر زور دیا کہ وہ اس واقعہ کو پبلک آرڈر اور نفرت انگیز جرم دونوں کے طور پر دیکھیں۔مقامی انسانی حقوق کے وکلاء نے کہا کہ اگر تحقیقات کے بعد اس طرح کی عوامی سطح  کے اعلان کی تصدیق ہو جاتی ہے تو نفرت انگیز تقریر اور جبری تبدیلیٔ مذہب کی کوششوں سے متعلق دفعات کے تحت مجرمانہ دھمکیوں اور اغوا سے لے کر جرائم تک کے الزامات لگ سکتے ہیں۔انہوں نے ضلع انتظامیہ پر زور دیا کہ وہ ایف آئی آر درج کر کے ممکنہ متاثرین کو تحفظ فراہم کرے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK