Inquilab Logo

’’حلال مصنوعات کے نام پر بی جےپی تفرقہ کی سیاست کرنا چاہتی ہے‘‘

Updated: November 20, 2023, 11:24 AM IST | Hameedullah Siddiqui | Lucknow

سماجوادی پارٹی کے ترجمان فخر الحسن نے کہا کہ مندر مسجد،لوجہاد اور یوسی سی کے بعد بی جےپی کوبس تفریق کا ایک موقع مل گیا ہے۔

Photo: INN
تصویر : آئی این این

حلال سرٹیفائیڈ پروڈکٹس معاملے میں سماجوادی پارٹی نے سرکار کو گھیرتےہوئےہندو-مسلم کی سیاست کرنے کا الزام لگایا ہے۔ سماجوادی پارٹی کے ترجمان فخرالحسن کا کہنا ہے کہ بی جے پی نے حلال پروڈکٹس کی صورت میں سماج میں تفریق پیدا کرنےکا ایک اور موقع نکال لیا ہے۔ پارٹی ترجمان کے مطابق ، بی جے پی کو حلال مصنوعات سے کوئی دقّت نہیں ہے اورنہ ہی امپورٹ اور ایکسپورٹ کاکوئی مسئلہ ہے۔ مندر ،مسجد، لو جہاد، حجاب، نقاب، مدرسہ، یو سی سی کے بعد اسے اب حلال مصنوعات پر سیاست کرنے کا موقع چاہئے کیونکہ مہنگائی اور بے روزگاری کے مسئلے پربی جے پی کے پاس کوئی جواب نہیں ہے۔ واضح رہے کہ لکھنؤ کے حضرت گنج تھانے میں اس معاملہ پر ۹؍کمپنیوں کے خلاف ایف آئی آئی آر درج ہونے کے بعد ریاست کی سیاست گرم ہوگئی ہے۔ سماجوادی پارٹی بطور خاص اس معاملہ پر ریاستی حکومت کو گھیر رہی ہے۔دوسری جانب،یوپی حکومت کا کہنا ہے کہ تیل، صابن، ٹوتھ پیسٹ اور شہد وغیرہ جیسی مصنوعات کیلئے حلال سرٹیفکیٹ ضروری نہیں ہے۔اس لئے حکو مت نے صحت عامہ کے مفاد میں اورعوام کے کنفیوژن کو روکنے کیلئےیہ پابندی لگائی گئی ہے۔ یوپی حکومت کے حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ’’کھانے کی مصنوعات کے حلال سرٹیفیکیشن ،کھانے کی اشیاء کے معیار کے بارے میں ابہام پیدا کرتا ہے اور یہ قانون کی بنیادی نیت کے بالکل خلاف ہے۔‘‘
 قابل ذکر ہے کہ اب حلال سرٹیفیکیشن صرف گوشت تک محدود نہیں ہے۔ کاسمیٹک اور دیگر کچھ اشیاءکیلئےیہ ضروری سمجھا جانے لگا ہےتاکہ یہ واضح ہو سکے کہ ان مصنوعات میں شراب، سور کی چربی وغیرہ جیسی `حرام اشیاء استعمال نہیں کی گئی ہیں ۔ابھی حال ہی میں وندے بھارت ٹرین میں حلال سرٹیفائیڈ چائے کے ایک پاؤچ کے سلسلہ میں بھی ایک مسافر نے اعتراض کیا تھا۔ اس اعتراض پر کمپنی نے کہا کہ یہ سرٹیفیکیشن دوسرے ممالک کیلئے ہے کیونکہ وہ اس چائے کو ایکسپورٹ بھی کرتےہیں ۔مصنوعات درآمد کرنے والے ممالک کو ہندوستان میں کسی تسلیم شدہ نجی تنظیم سے حلال سرٹیفیکیشن حاصل کرنا لازمی ہوتا ہے، کیونکہ اس بارے میں کوئی باقاعدہ حکومتی ضابطہ نہیں ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK