Inquilab Logo

بی جے پی کی جانب سے ایکناتھ شندے کو ’ہندو ہردئے سمراٹ‘ بنانے کی کوشش؟

Updated: November 25, 2023, 1:01 PM IST | Agency | Mumbai

راجستھان کی انتخابی مہم میں مہاراشٹر کےوزیراعلیٰ نے بھی حصہ لیا، جہاں بینروں پر ان کے نام کے آگے وہ ’لقب ‘لکھا گیا جو بال ٹھاکرے کیلئے استعمال ہوا کرتا تھا۔

Eknath Shinde addressing a rally in Rajasthan. Photo: Agency
ایکناتھ شندے راجستھان میں ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے۔ تصویر : ایجنسی

بی جے پی نے شیوسینا کے دو ٹکڑے کرکے ایکناتھ شندے کی حکومت بنوائی۔ اس کے بعد پارٹی کا نام اور انتخابی نشان بھی شندے کے حصے میں آ گیا۔ اب بی جے پی ایکناتھ شندے کو شیوسینا کے بانی آنجہانی بال ٹھاکرے کا جانشین بنانے کی کوشش میں ہے۔ کیونکہ راجستھان میں انتخابی مہم کے دوران بی جے پی کی جانب سے لگائے گئے بورڈ پر ایکناتھ شندے کے نام کے آگے ’’ہندو ہردے سمراٹ‘‘ ( ہندو دلوں کے شہنشاہ) لکھا ہے۔ یاد رہے کہ یہ لقب بال ٹھاکرے کیلئے استعمال ہوا کرتا تھا۔ 
اطلاع کے مطابق راجستھان میں جاری انتخابی مہم کے دوران وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے نے بھی بی جے پی امیدواروں کی تشہیر میں حصہ لیا۔ جہاں جہاں ایکناتھ شندے تقریر کرنے والے تھے وہاں لگائی گئی ہورڈنگز پر ایکناتھ شندے کی تصویر کے آگے ان کا نام ’ہندو ہردئے سمراٹ‘ کے لقب کے ساتھ لکھا گیا تھا۔ اس پر اپوزیشن ، خاص کر شیوسینا ( ادھو) لیڈران ناراض ہیں ۔ بال ٹھاکرے کے پوتے اور شیوسینا ( ادھو) کے رکن اسمبلی آدتیہ ٹھاکرے نے سخت الفاظ میں رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا’’ پہلے انہوں نے باپ چوری کیا، پھر پارٹی چوری کی، اس کے بعد لقب چوری کرنے پر آماد ہیں ۔ یہ بے شرمی کی انتہا ہے۔ لیکن یہ لوگ کچھ بھی کر لیں ان کے ماتھے پر لگا ’ غدار‘ کا کلنک کبھی نہیں مٹے گا۔‘‘ آدتیہ ٹھاکرے نے کہا ’’ اب کچھ نہیں ہو سکتا، ۳۱؍ دسمبر کو یہ حکومت چلی جائے گی ، یعنی چلی جائے گی۔‘‘ انہوں نے آئندہ لوک سبھا، ودھان سبھا اور ودھان پریشد ، ہر الیکشن میں مہا وکاس اگھاڑی اور شیوسینا ( ادھو) کی کامیابی کا دعویٰ بھی کیا۔ 
شیوسینا کے ترجما ن سنجے رائوت نے کہا ہے کہ ’’ایسا لگتا ہے کہ مہاراشٹر کے باہر بے ایمانوں کو ہندو ہردئے سمراٹ کہنے کی روایت ڈالی گئی ہے۔ کیونکہ مہاراشٹر میں اگر ایسا کیا گیا ہوتا تو عوام جوتوں سے پٹائی کر دیتے۔ ‘‘ رائوت نے کہا ’’ ایکناتھ شندے کو یہ واضح کرنا چاہئے کہ وہ ہندو ہردئے سمراٹ ہیں یا نہیں ۔ کیونکہ انہوں نے جو بھی پارٹی قائم کی ہے اور اجیت پوار کی جو پارٹی ہےوہ دونوں جلد ہی بی جے پی میں ضم ہونے والی ہیں اور یہ لوگ کمل کے نشان پر الیکشن لڑنے والے ہیں ۔‘‘ رائوت نے طنز کیا کہ ’’باہر جا کر یہ لوگ اپنے آگے کتنے ہی القابات لگا لیں لیکن مہاراشٹر میں ان کی ایساکرنے کی ہمت نہیں ہے۔‘‘ شیوسینا ( ادھو) کے ایک اور رکن اسمبلی بھاسکر جادھو نے کہا ہے کہ ’’ یہ بی جے پی والوں کا بچکانہ پن ہے۔ انہوں نے بالا صاحب کی حیات ہی میں نریندر مودی کو ’ہندو ہردئے سمراٹ‘ کہنا شروع کر دیا تھا لیکن اس میں انہیں کامیابی نہیں ملی۔ اب وہ ایکناتھ شندے کو یہ لقب دینا چاہتے ہیں ۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ بی جے پی کا معیار کس قدر گر گیا ہے۔ یہ انتہائی خراب صورتحال ہے۔‘‘ شیوسینا ( ادھو) کے آفیشیل ٹویٹر ہینڈل سے بھی اس معاملے میں بی جے پی کی مذمت کی گئی ہے۔ شیوسینا نے کہا ہے ’’ ہندو ہردئےسمراٹ ایک ہی تھے بالا صاحب ٹھاکرے، نہ ان سے پہلے کوئی تھا اور نہ ان کے بعد کوئی آئے گا۔‘‘ 
 بی جے پی کی صفائی 
 شیوسینا ( ادھو) کی تنقیدوں کے بعدبی جے پی نے اس معاملے پر صفائی پیش کی ہے ۔ ریاستی وزیر سدھیر منگنٹی وار نے کہا ہے ’’ ایکناتھ شندے نے جان ہتھیلی پر لے کر بالا صاحب ٹھاکرے کے نظریات کی حفاظت کی ہے۔ اس لئے کارکنان کا انہیں ’ہندوتوا کی آواز‘ سمجھنا فطری بات ہے۔ اسی جوش میں انہوں نے اگر کوئی بینر لگا دیا تو ا س میں اتنا ہنگامہ مچانے کی کیا ضرورت ہے؟‘‘ ایک اور وزیر شمبھو راج دیسائی نے بھی اس پر صفائی دی ہے۔ انہوں نے کہا’’ میں نے وہ پوسٹر نہیں دیکھے ہیں ۔ لیکن میرا خیال ہے کہ اس پوسٹر کا مطلب یہ ہوگا کہ ایکناتھ شندے ہی بالا صاحب ٹھاکرے کے نظریات کے اصل وارث ہیں ۔ خود ایکناتھ شندے خود کبھی ہندو ہردئے سمراٹ نہیں کہیں گے۔ کوئی بھی نہیں کہے گا۔ ہماری نظر میں جو مقام بالا صاحب ٹھاکرے کا ہے وہ کسی اور کا نہیں ہو سکتا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK