Inquilab Logo

ٹکٹوں کی کالا بازاری دھڑلے سے جاری، عام مسافر پریشان

Updated: April 21, 2024, 7:34 AM IST | Saeed Ahmed Khan | Mumbai

ریلوے کے شفافیت کےتمام دعوؤں کےباوجود عام مسافر کنفرم ٹکٹ سے محروم۔ دلال فی ٹکٹ ڈھائی تا ۳؍ہزار روپے زائد چارج لے کرٹکٹ دلانے میں کامیاب.

Crowds of repatriates can be seen at the Lokmanya Tilak terminus. Photo: INN
آبائی وطن جانے والوں کی بھیڑ لوکمانیہ تلک ٹرمنس پر دیکھی جا سکتی ہے۔ تصویر : آئی این این

تتکال ٹکٹوں کی دلالی اور کالابازاری سے یوپی اور بہار جانے والے مسافروں کیلئے کنفرم ٹکٹ کا حصول مشکل ترین مرحلہ ہے۔حالات یہ ہیں کہ۴؍ ماہ قبل نکالے گئے ٹکٹ بھی کنفرم نہیں ہورہے ہیں۔ عام مسافر کو ٹکٹ نہیں مل رہا ہے، وہ پریشان ہے مگر دلال دھڑلے سے کنفرم ٹکٹ فروخت کررہے ہیں۔ دلال تتکال ٹکٹ اصل قیمت کے علاوہ ڈھائی تا ۳؍ ہزار اضافی رقم پربآسانی مہیا کرارہے ہیں۔ ان حالات کی وجہ سے ریلوے کے شفافیت کے دعوے پر سوالیہ نشان لگ رہا ہے۔ 
اہم سوال یہ ہے کہ اگرعام مسافر ٹکٹ نہیں حاصل کر پا رہا  ہےتوپھر دلال کس طرح اور زائدرقم لے کرکہاں سے کنفرم ٹکٹ دلا رہے ہیں؟ مطلب کچھ نہ کچھ گڑبڑ ہے اور اس میں ریلوے انتظامیہ کی ملی بھگت سے بھی انکار نہیں کیاجا سکتا۔ اگر واقعی سارے ٹکٹ بُک ہوچکے ہوں اورگاڑی فل ہو گئی ہو تو پھر دلالوں کوبھی کنفرم ٹکٹ نہیں ملناچاہئے۔ مگر ایسانہیں ہے۔
پریشان حال مسافروں کی زبانی 
 ممبئی سے بستی جانے والے محمداحمدخان نام کے ایک مسافر نے بتایاکہ’’ انہوں نے۴؍جنوری کو ۲۰؍اپریل کا اپنی والدہ کے ساتھ کُشی نگر ایکسپریس میںاے سی ۲؍ ٹائر میں ٹکٹ بُک کروایا تھا ،انہیں امید تھی کہ کنفرم ہوجائے گا مگرسفر والے دن وہ ۱۳؍ اور۱۴؍ ویٹنگ لسٹ پر رُک گیا اورٹکٹ کنفرم نہ ہوسکا۔ مجبوراً جب دلال سے رابطہ قائم کیا تو دلال نے کہاکہ بالکل، ٹکٹ مل جائے گا۔ آپ کوایک سے دو دن کی مہلت دینی ہوگی ،یعنی اگرپہلے دن نہ نکلا تو دوسرے دن نکل جائے گا مگر اس کےعوض آپ کورعایتاًفی ٹکٹ کے ۵۲۰۰؍ روپے دینے ہوں گےجبکہ تتکال ٹکٹ کی اصل قیمت ۳۲۳۰؍ روپے ہے۔ اس سے سمجھا جاسکتا ہے کہ جب رعایت میں یہ حال ہے تو بغیر رعایت کے کیا ہوگا۔‘‘ 

یہ بھی پڑھئے: مانسون میں ہونے والی بیماریوں سے نمٹنے کیلئے مہم کا آغاز !

پٹنہ جانے والے ایک مسافر عبدالرحمٰن انصاری نے بتایا کہ’’پٹنہ سپرفاسٹ سے کنفرم ٹکٹ کےلئے انہوں نے ۴؍ دن کوشش کی مگر سلیپریا اے سی ،کوئی بھی ٹکٹ حاصل کرنے میں کامیابی نہ ملی تو ایجنٹ سے رابطہ قائم کیا۔ ایجنٹ نے سلیپراوراے سی دونوں طرح کے کنفرم ٹکٹ دلانےکی اضافی چارج پریقین دہانی کروائی ۔ ایجنٹ کے مطابق سلیپر کے ۱۸۰۰؍ روپے سے ۲؍ہزار اوراے سی کے ڈھائی تا ۳؍ ہزار روپے مزید دینا ہوگا۔‘‘ انہوں نے یہ بھی کہاکہ ’’ریلوے کی جانب سے گرمی کے موسم میں اسپیشل ٹرینیں چلائی جاتی ہیں مگر  وہ ہفتہ واری ہوتی ہیں اوران ٹرینوں کااعلان اتنی تاخیر سے کیاجاتا ہے کہ عام مسافر فائدہ نہیں اٹھاپاتا ہے۔‘‘ اسی طرح کے احوال دیگر مسافروں کے ہیں، یہ تو محض ۲؍ مثالیں نقل کی گئیں۔
ایجنٹ کیا کہتے ہیں
 ایجنٹوں نے اپنی الگ کیفیت بتائی۔ ایک ایجنٹ نے بتایاکہ ’’ہم کمانے کے لئے کاروبار کرتے ہیں، گرمی کی چھٹی ہمارے لئے ہی نہیں ریلوے اورآرپی ایف سبھی کے لئے کمائی کا سیزن ہوتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ کسی مسافر سے اگر ہم ایک ٹکٹ پردو ڈھائی ہزاریا ۳؍ ہزارروپے زائدلیتے ہیں تو اس میں سے ہمیں بمشکل ۵۰۰؍ تا ۷۰۰؍ ملتے ہیں بقیہ رقم ریلوے، بکنگ کرنے والےاورآر پی ایف والوں میںتقسیم کرنی ہوتی ہے ورنہ ہم ایک بھی ٹکٹ نہیں نکال سکتے ہیں۔ ‘‘ ایک ایجنٹ نے توچیلنج کرتے ہوئے کہاکہ’’ بھائی چیکنگ اور ویجیلنس کی کارروائی وغیرہ بھی سب دکھاوے کی ہوتی ہے ۔ جب ویجیلنس کی کوئی ٹیم دہلی یا اور کہیں سے آتی ہے تومقامی آر پی ایف والےایجنٹ سے مل کر ایک دو کیس بنوادیتے ہیں، اس سے ٹیم کی بھی واہ واہی ہوجاتی ہے ،بقیہ یہ سب کام ملی بھگت سے چلتا رہتا ہے اورچلتا رہے گااورعام آدمی اسی طرح پریشان ہوتا رہے گا۔اس کا حل یہ ہے کہ مسافروں کے حساب سے گاڑیاں بڑھائی جائیں اور اسپیشل ٹرینوں کا وقت سے پہلے اعلان کیاجائے ،ورنہ کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔‘‘ 
 ایک ایجنٹ نے مذکورہ بالا تفصیلات تو بتائیں ساتھ ہی اسپیشل ٹرینوں کے تعلق سے سوال قائم کیا کہ سب سے زیادہ مسافریوپی اوربہار کے ہیں،ان کیلئے کتنی ٹرینیں ہیں۔ دہلی ، گوا ،گجرات اورراجستھان اوردیگر روٹ کےلئے کئی طرح کی ٹرینی ںہیں مگریوپی اوربہار کیلئے ایسانہیں ہے، پھر یوپی اور بہار کے مسافر کے پاس کوئی متبادل بھی نہیں ہے اس لئے وہ مجبوراً ٹکٹ سےکئی گنا زیادہ رقم دیتے ہیں اور بھیڑ بکریوں کی طرح سفر بھی کرتا ہے۔ اس وقت اے سی تھری ٹائر اور سلیپر کی حالت دیکھ لیجئے، سلیپر تو چالو ہوگیا ہے اوراے سی تھری ٹائرسلیپرمیں تبدیل ہوگیا ہے۔‘‘
ریلوے کا جواب اورکارروائی کا حوالہ 
 سینٹرل ریلوے کےچیف پی آر اوڈاکٹرسوپنل دھنراج نیلا نے مذکورہ بالا سوالات اورالزامات کے تعلق سے کہا کہ’’ ریلوے کی جانب سے دلالوں پرلگام کسنے اورعام مسافر کوکنفرم ٹکٹ دلانے کیلئے ہر ممکن قدم اٹھایاجاتا ہے۔ مسافروں کی سہولت کی خاطرگرمی کی چھٹی میں اسپیشل ٹرینیں چلائی جاتی ہیں اور ان کااعلان عین وقت پراسی لئے کیا جاتا ہے تاکہ عام مسافر زیادہ سےزیادہ فائدہ اٹھائیں۔ اس کے علاوہ ویجیلنس محکمہ بھی دلالوں پرنگرانی رکھتا ہے اوروقفے وقفے سے کارروائی کرکے ان کو گرفتار بھی کرتا ہے۔‘‘ 
 ویسٹرن ریلوے کے چیف پی آر او سمیت ٹھاکور نے بھی کچھ اسی طرح کے جوابات دیئے ۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اسپیشل ٹرینوں کی معلومات مختلف طریقوں سے دی جاتی ہے تاکہ عام مسافر فائدہ اٹھاسکیں۔‘‘ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK