Inquilab Logo

بالی ووڈ میں پاکستانی فنکاروں کے کیخلاف عرضی بامبے ہائی کورٹ نے خارج کردی

Updated: October 24, 2023, 5:08 PM IST | Mumbai

گزشتہ ہفتے بامبے ہائی کورٹ نے پاکستانی فنکاروں کے ہندوستان میں کام کرنے کی مکمل پابندی کی دخواست کو خارج کر دیا ہے۔ عدالت نے فیصلہ سنانے کے دوران درخواست گزار سے کہا کہ جو شخص درحقیقت محب وطن ہوگا، وہ اپنے ملک اور سرحد کے پاس ایسی سرگرمیوں کا پرجوش خیر مقدم کرے گا جو امن اور ہم آہنگی کو برقرار رکھنے میں معاون ہوں گی۔ عدالت نے کہا کہ وہ حکومت کو ایسے قوانین بنانے کا حکم نہیں دے سکتی۔ بعد ازیں عدالت نے ہندوستان میں منعقد ہونے والے ورلڈکپ کے تعلق سے کہا کہ پاکستانی ٹیم ہندوستان میں ورلڈکپ کھیل رہی ہے۔ یہ اسی وجہ سے ممکن ہوا کہ حکومت ہند نے امن اور ہم آہنگی کو برقرار رکھنے کیلئے مثبت قدم اٹھایا ہے۔

Bombay High Court. Photo: INN
بامبے ہائی کورٹ۔ تصویر: آئی این این

گزشتہ جمعرات کو بامبے ہائی کورٹ نے درخواست گزار کی اس عرضی کو مسترد کر دیا جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ پاکستانی فنکاروں کی ہندوستان میں کام کرنے پر مکمل پابندی عائد کی جائے۔ بامبے ہائی کورٹ نے معاملے کی سماعت کرتے ہوئے کہا کہ کسی بھی شخص کو اپنی حب الوطنی کیلئے غیر ملک، خاص طور پر پڑوسی ملک کیلئے دشمن بننے کی ضرورت نہیں ہے۔ کارروائی کے دوران عدالت نے کہا کہ وہ شخص جس کا دل نرم ہوگا اپنے ملک میں ایسی سرگرمیوں، جن سے ملک بھر اور سرحد کے اطراف اتحاد، امن اور آسودگی کی فضا برقرار رہے، کا استقبال کرے گا۔ خیال رہے کہ جسٹس سنیل شرے اور فردوس پونی والا کی بینچ نے ۱۷؍ اکتوبر کو فیض انور قریشی کی درخواست مسترد کر دی تھی جنہوں نے مطالبہ کیا گیا تھا کہ عدالت مرکزی حکومت کو حکم دے کہ وہ ہندوستانی شہریوں، کمپنیوں، فرموں اور دیگر اداروں پرکسی بھی کام یا پرفارمنس کیلئے کسی بھی پاکستانی فنکار (آرٹسٹ)، چاہے وہ اداکار، موسیقار، نغمہ نگار، گلوگار یا ٹیکنیشین ہو، کی خدمات لینے، اسے ملازمت پررکھنے یا کسی بھی ادارے میں داخل ہونے پر مکمل پابندی عائد کرے۔ 
عدالت نے درخواست کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ جو مطالبہ کیا گیا ہے وہ ثقافتی ہم آہنگی، اتحاد اور امن کو فروغ دینے میں ایک غیر اخلاقی اقدام ہے جس میں کسی بھی قسم کی کوئی افادیت نظر نہیں آتی۔ عدالت نے مزید کہا کہ یہ سمجھنا چاہئے کہ حب الوطنی کیلئے غیر ملک، خاص طور پر پڑوسی ملک سے نفرت کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ سچا محب وطن وہ ہے جو بے لوث ہو اور ملک کے تئیں وقف ہو اوروہ ایسا تب تک نہیں ہو سکتا جب تک اس کا دل اچھا نہ ہو۔ وہ انسان جس کا دل اچھا ہو گا، وہ اپنے ملک اور سرحد کے اطراف امن، ہم آہنگی اور اتحاد برقراررکھنے کیلئے اپنے ملک میں اس طرح کی سرگرمیوں کا پرجوش خیر مقدم کرے گا۔ اس حوالے سے عدالت نے اپنے حکم میں کہا کہ آرٹ، موسیقی، رقص، اسپورٹس اور ثقافت اور ایسی ہی دیگر سرگرمیاں قومیت، ثقافت، سرحدوں سے زیادہ اہم ہیں اور دو ملکوں کے درمیان امن،ہم آہنگی اور اتحاد کو فروغ دیتی ہیں۔ عدالت نے نشاندہی بھی کی کہ ہندوستان میں کرکٹ ورلڈ کپ منعقد کیا گیا ہے جس میں پاکستان کی کرکٹ ٹیم نے بھی حصہ لیا ہے۔ یہ حکومت ہند کے امن اور ہم آہنگی کی فضا کو برقرار رکھنے کیلئے کئے گئے مثبت اقدام کی وجہ سے ممکن ہوا ہے۔ یہ آرٹیکل ۵۱؍ کے مطابق ہے جس میں بین الاقوامی امن اور حفاظت کو فروغ دینے پر زور دیا گیا ہے۔
درخواست گزار نے دیگر احکام کا بھی مطالبہ کیا تھا جن میں پاکستانی اداکاروں کو ویزا دینے اور مکمل پابندی کی عدم تعمیل کی صورت میں پینل کی جانب سے کارروائی شامل ہے۔ قریشی نے اپنی درخواست میں یہ بھی کہا تھا کہ جب سے پاکستانی ٹیم نے ورلڈکپ کیلئے ہندوستان میں کھیلنے کی شروعات کی ہے تب سے یہ اندیشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ لوگ اس تقریب کو پاکستانی اداکاروں اور موسیقاروں کو مدعو کرنے کیلئے استعمال کر رہے ہیں جو ہندوستانی فنکاروں کی ملازمت کے مواقع کیلئے خطرہ ہے۔ بینچ نے درخواست مسترد کرتے ہوئے کہا کہ  درخواست گزار کا حب الوطنی کا نظریہ اور اندیشہ بے بنیاد ہے۔ عدالت نے آخر میں کہا کہ وہ حکومت کو اس طرح کے قانون بنانے کا حکم نہیں جاری کر سکتی۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK