Updated: December 18, 2025, 4:53 PM IST
| Canberra
آسٹریلوی وزیر اعظم انتھونی البانی نے بونڈی بیچ فائرنگ میں ۱۵؍ افراد کی ہلاکت کے بعد نفرت انگیز تقاریر اور تشدد کے خلاف سخت قوانین نافذ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ نئی قانون سازی میں نفرت انگیز مبلغین کے خلاف سخت سزائیں، آن لائن ہراسانی کے قوانین، تنظیموں کی فہرست سازی، ویزا منسوخی کے اختیارات اور تعلیمی نظام کی نگرانی شامل ہے۔ حکومت کا مقصد معاشرے میں بڑھتی نفرت اور تشدد کو روکنا ہے۔
انتھونی البانی۔ تصویر: آئی این این
آسٹریلوی وزیر اعظم انتھونی البانی نے آج اعلان کیا ہے کہ حکومت بونڈی بیچ پر پیش آنے والے ہولناک فائرنگ کے واقعے، جس میں ۱۵؍ افراد ہلاک ہوئے، کے بعد نفرت انگیز تقاریر اور تشدد کو فروغ دینے کے خلاف قوانین مزید سخت کرے گی۔ یہ اعلان قومی سلامتی کمیٹی کے ہنگامی اجلاس کے بعد کیا گیا۔ آسٹریلین براڈکاسٹنگ کارپوریشن (اے بی سی) کے مطابق، وزیر اعظم نے قانون سازی میں مجوزہ تبدیلیوں کی ایک تفصیلی فہرست پیش کی جن کا مقصد معاشرے میں بڑھتی ہوئی نفرت، انتہا پسندی اور تشدد پر قابو پانا ہے۔ کینبرا میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انتھونی البانی نے کہا کہ حکومتیں اور ان کے سربراہان کامل نہیں ہوتے۔
انہوں نے کہا کہ ’’حکومتیں کامل نہیں ہوتیں، اور میں خود بھی کامل نہیں ہوں۔ میں نے اس صورتحال میں ممکنہ حد تک بہترین ردِعمل دینے کی کوشش کی ہے۔‘‘ وزیر اعظم نے اس بات کا اعتراف کیا کہ ایسے المناک واقعات کے بعد یہ احساس ضرور رہتا ہے کہ شاید مزید اقدامات کئے جا سکتے تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’’اس منصب پر موجود کوئی بھی شخص کم کرنے پر پچھتاتا ہے، اور بعض فیصلے ناکافی بھی محسوس ہو سکتے ہیں، لیکن ہمیں اب آگے بڑھنا ہے اور مضبوط اقدامات کرنے ہیں۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: کشمیر: سیاحت کیلئے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے مصنوعی برف کی تجویز پیش کی
اعلان کردہ اصلاحات میں نفرت انگیز تقاریر کے قوانین کو مزید سخت کرنا شامل ہے، خاص طور پر ایسے مبلغین اور رہنماؤں کے خلاف جو تشدد کو فروغ دیتے ہیں۔ اس مقصد کیلئے نئے وفاقی جرائم متعارف کرائے جائیں گے، جبکہ تشدد پر اکسانے والی نفرت انگیز تقاریر کیلئے موجودہ سزاؤں میں بھی اضافہ کیا جائے گا۔ حکومت کی مجوزہ تبدیلیوں میں آن لائن نفرت انگیز دھمکیوں اور ہراسانی کو بھی ایک سنگین جرم کے طور پر شامل کیا جائے گا۔ اس کے تحت نفرت انگیز مواد پھیلانے والوں کے خلاف سخت قانونی کارروائی ممکن ہو سکے گی۔ اس کے علاوہ ایک ایسا نظام بھی تیار کیا جائے گا جس کے ذریعے ان تنظیموں کی فہرست مرتب کی جائے گی جن کے رہنما تشدد، نسلی منافرت یا نسلی بالادستی کی وکالت کرنے والی تقاریر میں ملوث پائے جائیں گے۔
یہ بھی پڑھئے: نیدرلینڈز: غربت میں پانچ سال بعد اضافہ، نصف ملین سے زائد افراد متاثر
وزیر اعظم کے مطابق، نسل کی بنیاد پر سنگین بدنامی اور نسلی بالادستی کے فروغ کو بھی قانون کے تحت سخت جرم قرار دیا جائے گا۔ ان اقدامات کا مقصد صرف سزا دینا نہیں بلکہ معاشرے میں نفرت اور تشدد کے اسباب کا تدارک کرنا ہے۔ نئے قوانین کے تحت وزیر داخلہ کو یہ اضافی اختیارات بھی دیئے جائیں گے کہ وہ ایسے افراد کے ویزے منسوخ یا مسترد کر سکیں جو تشدد یا نفرت انگیز نظریات کے فروغ میں ملوث ہوں۔ اس کے ساتھ ساتھ ۱۲؍ ماہ پر مشتمل ایک خصوصی ٹاسک فورس قائم کی جائے گی جو تعلیمی نظام میں انتہا پسندی اور نفرت انگیز رجحانات کی نگرانی کرے گی اور اس حوالے سے سفارشات مرتب کرے گی۔ یاد رہے کہ یہ سخت فیصلے اتوار کو پیش آنے والے بونڈی بیچ فائرنگ کے واقعے کے بعد کئے گئے ہیں، جہاں سڈنی کے ساحلی علاقے میں باپ اور بیٹے پر مشتمل ایک ٹیم نے فائرنگ کی، جس کے نتیجے میں ۱۵؍ افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔
یہ واقعہ آسٹریلیا میں حالیہ برسوں کے سب سے ہولناک پرتشدد واقعات میں شمار کیا جا رہا ہے، جس کے بعد عوامی سطح پر اس بات کا مطالبہ زور پکڑ گیا کہ نفرت انگیز نظریات اور تشدد کو ہوا دینے والے عناصر کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی اپنائی جائے۔ حکومت کا کہنا ہے کہ یہ قانون سازی نہ صرف متاثرین کو انصاف فراہم کرنے کی جانب ایک قدم ہے بلکہ مستقبل میں ایسے سانحات کو روکنے کیلئے بھی ناگزیر ہے۔