Updated: December 18, 2025, 3:56 PM IST
| Srinagar
وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے جموں کشمیر کو درپیش موسمیاتی تبدیلیوں، کم ہوتی برف باری اور بڑھتے مالی انحصار پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے گلیشیئرز کے پگھلنے، سیاحت میں کمی اور معیشت کو لاحق خطرات پر قابو پانے کیلئےجدید ٹیکنالوجی، پائیدار ایڈونچر ٹورازم اور اجتماعی حکومتی کوششوں پر زور دیا۔
وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ۔ تصویر: آئی این این
وزیر اعلیٰ جموں کشمیر عمر عبداللہ نے بدھ کو خطے کیلئے ایک سنجیدہ موسمیاتی اور معاشی انتباہ جاری کیا۔ انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد مرکز پر بڑھتا ہوا مالی انحصار اور موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث کم ہوتی برف باری جموں کشمیر کیلئے بڑے چیلنج بن چکے ہیں۔ عمر عبداللہ نے کہا کہ کشمیر میں برف باری میں مسلسل کمی اور گلیشیئرز کا تیزی سے پگھلنا اب ناقابلِ تردید حقیقتیں ہیں۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ گلمرگ جیسے عالمی شہرت یافتہ سیاحتی مقام کو برف کے بغیر فروغ دینا ممکن نہیں۔ انہوں نے سیاحتی صنعت سے وابستہ اسٹیک ہولڈرز پر زور دیا کہ وہ اسکیئنگ اور موسمِ سرما کی سیاحت کو برقرار رکھنے کیلئے مصنوعی برف کی تیاری، جدید ٹیکنالوجی اور دیگر اختراعی حل اپنائیں۔
یہ بھی پڑھئے: نیدرلینڈز: غربت میں پانچ سال بعد اضافہ، نصف ملین سے زائد افراد متاثر
انہوں نے نشاندہی کی کہ کشمیر گزشتہ دو ماہ سے خشکی کی صورتحال کا سامنا کر رہا ہے، جو ان دنوں کے بالکل برعکس ہے جب سڑکیں برف سے ڈھکی رہتی تھیں۔ اپریل میں پہلگام دہشت گردانہ حملے، جس میں ۲۶؍ افراد جان سے گئے، کے بعد وادی میں سیاحوں کی تعداد میں نمایاں کمی بھی دیکھنے میں آئی ہے۔ موسمِ سرما کی سیاحت کو بحال کرنے کی کوششوں کو بھی خشک موسم کی وجہ سے مشکلات کا سامنا ہے، حالانکہ محکمہ موسمیات نے ۲۱؍ اور ۲۲؍ دسمبر کے دوران میدانی علاقوں میں برف باری اور بارش کی پیش گوئی کی ہے۔ سری نگر کے شیرِ کشمیر انٹرنیشنل کنونشن سینٹر میں ایڈونچر ٹور آپریٹرز اسوسی ایشن آف انڈیا کے ۱۷؍ ویں سالانہ کنونشن کے افتتاح کے بعد خطاب کرتے ہوئے عمر عبداللہ نے کہا کہ ’’اگر برف نہیں ہوگی تو میں گلمرگ کو فروخت نہیں کر سکتا۔ ہم گلیشیئرز کو سکڑتے اور برف باری کو کم ہوتے دیکھ رہے ہیں۔ یہ وہ حقائق ہیں جن کا ہمیں سامنا کرنا ہوگا۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: مجسمۂ اتحاد کے مجسمہ ساز رام ستار کا ۱۰۰؍ برس کی عمر میں انتقال
انہوں نے واضح کیا کہ موسمیاتی تبدیلی کی حقیقت کو مزید نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ وزیر اعلیٰ کا یہ بیان زمینی سائنسدان شکیل احمد رومشو کے حالیہ انکشاف کے چند دن بعد سامنے آیا ہے، جن کے مطابق وادی کا اہم گلیشیئر کولاہوئی گزشتہ کئی دہائیوں سے تیزی سے پیچھے ہٹ رہا ہے اور ۱۹۹۲ء سے ۲۰۲۵ء کے درمیان اپنے رقبے کا تقریباً ۳۰؍ فیصد کھو چکا ہے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ گزشتہ دہائی کے دوران خطے میں شدید ترین کساد بازاری ریکارڈ کی گئی ہے۔ عمر عبداللہ نے بدلتے موسمی حالات کے پیش نظر پائیدار، ٹیکنالوجی سے لیس اور ذمہ دار ایڈونچر ٹورازم کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ مرکز کے زیر انتظام علاقہ بننے کے بعد جموں و کشمیر کو ایک مشکل سال کا سامنا کرنا پڑا ہے اور بحالی کے لیے اجتماعی کوششوں، حکومتی تعاون اور محفوظ و ہموار سفری نظام کی اشد ضرورت ہے۔
یہ بھی پڑھئے: مس انڈیا ۱۹۶۴ء اور معروف فیشن صحافی مہر کاسٹیلینو کا ۸۱؍ برس کی عمر میں انتقال
انہوں نے کہا کہ سیاحت سے وابستہ افراد ہی بخوبی سمجھ سکتے ہیں کہ مشکل حالات میں بحالی کا عمل کتنا مشکل ہوتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پیراگلائیڈنگ، ہاٹ ایئر بیلوننگ اور منظم تربیتی پروگراموں جیسی ایڈونچر سرگرمیوں کے فروغ سے جموں کشمیر کو سال بھر کے ایڈونچر سیاحتی مرکز میں بدلا جا سکتا ہے، جس سے سیاحوں کی آمد میں اضافہ ممکن ہے۔ وزیر اعلیٰ نے اس بات کی بھی نشاندہی کی کہ جموں کشمیر کے مرکز کے زیر انتظام علاقہ بننے کے بعد مرکز پر مالی انحصار میں اضافہ ہوا ہے۔ وہ مرکزی وزیر خزانہ نرملا سیتارمن کے اس بیان پر ردعمل دے رہے تھے جس میں ریاستوں پر زور دیا گیا تھا کہ وہ قرض اور جی ڈی پی کے تناسب کو کم کرنے کیلئے مالی نظم و ضبط کو یقینی بنائیں۔