اسرائیل کے خلاف برازیل کے تیور مزید سخت ،برازیل نے اپنا سفیر تل ابیب سے واپس بلا لیا ہے جب کہ اسرائیلی سفیر کو ملک بدر کردیا ہے۔
EPAPER
Updated: February 21, 2024, 11:43 AM IST | Agency | Brasília
اسرائیل کے خلاف برازیل کے تیور مزید سخت ،برازیل نے اپنا سفیر تل ابیب سے واپس بلا لیا ہے جب کہ اسرائیلی سفیر کو ملک بدر کردیا ہے۔
فلسطینیوں کی نسل کشی اور غزہ میں منظم جنگی جرائم پرگزشتہ روز برازیل کے صدر لولا ڈا سلوا نےاسرائیل پر شدید تنقیدکی تھی اوراس کا موازنہ ’ہولوکاسٹ‘ سے کیا تھا۔ اسی معاملےپراب بطوراحتجاج برازیلی حکومت نے مزید سخت قدم اٹھاتے ہوئے اسرائیل سے ہرقسم کے سفارتی تعلقات منقطع کردئیے ہیں۔ برازیل نے اپنا سفیر تل ابیب سے واپس بلا لیا ہے جب کہ اسرائیلی سفیر کو ملک بدر کردیا ہے۔ ڈا سلوا نے انتہائی سخت الفاظ میں کہا تھاکہ اسرائیل غزہ میں قتل عام نہیں بلکہ حقیقی معنوں میں فلسطینیوں کی منظم نسل کشی کررہا ہے۔ انہوں نے کہا تھا کہ غزہ میں جو کچھ ہورہا ہے وہ تاریخ میں کبھی نہیں ہوا اوروہاں جنگ فوجیوں کے درمیان نہیں ہے بلکہ ایک مکمل تیار فوج بچوں اور خواتین سے مقابلہ کررہی ہے۔
ایک عبرانی چینل نے بھی اس کی تصدیق کی ہےکہ برازیل نے غزہ جنگ کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے اسرائیلی سفیر کو ملک بدر کر دیا اوراسرائیل سے اپنے سفیر کو واپس بلا لیا۔ اتوار کو برازیل کے صدر لولا ڈا سلوا نے اسرائیلی قابض ریاست پر غزہ پٹی میں نسل کشی کا الزام لگایا تھااور اس کا موازنہ دوسری جنگ عظیم کے دوران ہٹلر کے ہاتھوں ہونے والے ’ہولوکاسٹ‘ سے کیا تھا۔ دوسری جانب برازیل کے صدر کے غزہ جنگ کو ہولو کاسٹ سے تشبیہ دینے پر اسرائیل چراغ پا ہے اورتل ابیب نے برازیل کے صدر کو ناپسندیدہ شخصیت قرار دیا ہے۔
اسرائیلی وزیر خارجہ اسرائیل کاٹز نے اس حوالے سے کہا ہےکہ برازیلی صدر جب تک اپنا بیان واپس نہیں لیتے انہیں اسرائیل میں خوش آمدید نہیں کہا جائے گا۔ انہوں نےکہا کہ وہ برازیلی صدر کو معاف کریں گےنہ بھولیں گے۔ اسرائیلی وزیر اعظم نتن یاہو نے بھی لولا ڈا سلوا کے بیان کو ہولوکاسٹ کی سنگینی کو کم کرنے والا قراردیتے ہوئے کہا تھا کہ انہوں نےسرخ لکیر عبورکی ہے۔ ادھر حماس نے برازیلی صدر کے بیان کی بھرپور حمایت کی اوراسے فلسطینیوں کی حقیقی صورتحال کا عکا س قراردیا۔
واضح رہےکہ گزشتہ روز ایتھوپیا میں افریقی یونین کانفرنس سے خطاب کے دوران برازیل کے صدر نے کہا تھا کہ جو کچھ غزہ میں ہو رہا ہے وہ ماضی میں کبھی بھی نہیں ہوا۔ تاریخ غزہ کی اس وحشیانہ جنگ کی مثال نہیں پیش کر سکتی، غزہ جنگ ویسی ہی ہے جیسا ہٹلر نے یہودیوں کے ساتھ کیا تھا۔
اسرائیلی کنیسٹ کے رکن نے بھی نسل کشی کے دعوے کو صحیح بتایا
اسرائیلی کنیسٹ میں بائیں بازو کے رکن عوفر کیسیو نےاسرائیلی جنگی جرائم کے خلاف عالمی عدالت میں دائرکردہ مقدمہ کی حمایت کی ہےجس پرکنیسٹ میں ان کی رکنیت منسوخ کرنے کی قرارداد پیش کی گئی جسے منظوری نہیں مل سکی۔ اسرائیل کے قومی مذہبی اتحاد کے اراکین پیر کے روز ایک انتہائی بائیں بازو کے کنیسٹ ممبر کی رکنیت منسوخ کرانے میں اس وقت ناکام رہے جب اس حوالے سے انہیں ضروری اکثریت حاصل نہ ہوسکی۔ کنیسٹ کے۱۲۰؍ میں سے۸۵؍ اراکین نے مکمل اجلاس میں عوفرکاسیف کی رکنیت ختم کرنے کے حق میں ووٹ دیا مگر پانچ ووٹوں کی کمی کی وجہ سے اس کی رکنیت کی منسوخی ناکام ہوگئی۔ کسی بھی رکن کی پارلیمنٹ کی رکنیت کی منسوخی کیلئے ایوانکے ۹۰؍ اراکین کی حمایت ضروری ہوتی ہے۔ قابل ذکر ہےکہ ۱۱؍ اراکین نےقرادداد کے خلاف ووٹ دیا۔ واضح رہے عالمی عدالت میں جنوبی افریقہ نےغزہ جنگ کےحوالے سے ا سرائیل پر فلسطینیوں کی نسل کشی کا الزام لگایا تھا اورعالمی عدالت نے ان الزامات کو درست قراردیاتھا۔ عوفر کاسیف نے جن کی کمیونسٹ پارٹی ڈیموکریٹک فرنٹ فار پیس اینڈ ایکوالیٹی بائیں بازو کی عرب موومنٹ فار چینج پارٹی کے ساتھ مشترکہ اتحاد میں حزب اختلاف کی صفوں میں بیٹھی ہے، اسرائیل کے خلاف الزامات کی حمایت کرتے ہوئے ایک کھلے خط پر دستخط کئے لیکن ان الزامات کی تردید کی کہ وہ حماس کی حمایت کرتے ہیں۔ کنیسٹ کے بیان کے مطابق کاسیف نے ووٹنگ سے قبل ہونے والی بحث میں کہا کہ ’’یہ مواخذہ کی قرارداد ایک صریح جھوٹ پر مبنی ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ میں حماس کی مسلح جدوجہد کی حمایت کرتا ہوں۔ غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے اس کے بارے میں حکومت کے دعوؤں کو میں لفظی طور پر ماننے کیلئے تیار نہیں ہوں۔ ‘‘
برازیلی صدر کے خلاف مواخذہ کی تحریک لائی جاسکتی ہے
دوسری جانب برازیل کے۶۰؍ سے زائد اراکین پارلیمنٹ نے غزہ تنازع پر لولاڈا سلواکے بیانات پر ان کے مواخذہ کیلئے درخواست دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ برازیل کی رکن پارلیمنٹ کارلا زیمبیلی نے ایکس پر کہا کہ کسی غیر ملکی ریاست کے خلاف مخاصمانہ کارروائیوں، ملک کو جنگ کے خطرے میں ڈالنے یا کسی دوسرے ملک کی غیر جانبداری کی خلاف ورزی پر مواخذہ کا اعلان کیا جا سکتا ہے۔ قابل ذکر ہے کہ۷؍ اکتوبر کے بعد سےاسرائیل نےپورے غزہ کے خلاف جنگ چھیڑ دی جس کے نتیجے میں اب تک کم وبیش۲۹؍ ہزارفلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔