Inquilab Logo Happiest Places to Work

برطانیہ پرغزہ جنگ کے دوران اسرائیل کو لڑاکا طیاروں کے پرزے فراہم کرنےکا الزام

Updated: May 14, 2025, 12:31 PM IST | Agency | London

برطانیہ پرغزہ جنگ کے دوران اسرائیل کو لڑاکا طیاروں کے پرزے فراہم کرکے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کا الزام۔

Picture: INN
تصویر: آئی این این

انسانی حقوق کی تنظیمیں اور این جی اوز برطانوی حکومت کو عدالت میں گھسیٹ رہی ہیں اور اس پر الزام عائد کر رہی ہیں کہ اس نے غزہ کی جنگ کے دوران اسرائیل کو لڑاکا طیاروں کے پرزے فراہم کرکے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کی ہے۔ترک میڈیا کے مطابق ایمنسٹی، ہیومن رائٹس واچ، آکس فیم اور دیگر کی حمایت سے فلسطینی حقوق کی تنظیم ’الحق‘ اسرائیلی حکومت کی جانب سے لاک ہیڈ مارٹن ایف۳۵؍ لڑاکا طیاروں کیلئے برطانوی ساختہ پرزوں کی برآمد روکنے کی کوشش کر رہی ہے۔
ایمنسٹی برطانیہ کے سربراہ کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے غزہ اور مغربی کنارے میں تباہ کن اثرات کیلئے امریکی جنگی طیاروں کا استعمال کیا ہے۔اس طرح برطانیہ اپنی `قانونی ذمہ داری نبھانے میں ناکام رہا ہے۔آکس فیم کے مطابق طیارے میں ایندھن بھرنے کی جانچ، لیزر ٹارگیٹنگ سسٹم، ٹائر، ریئر فیوزلج، فین پروپلشن سسٹم اور ایجیکٹر سیٹ سب برطانیہ میں بنائے گئے ہیں۔’ الحق‘ کے کیس کی حمایت کرنے والے وکلا کا کہنا ہے کہ طیارہ برطانیہ میں تیار کردہ اجزاء کی مسلسل فراہمی کے بغیر پرواز نہیں کر سکتا۔یہ واضح نہیں ہے کہ لندن کی ہائی کورٹ میں ۴؍ روزہ سماعت کے بعد اس کا فیصلہ کب سنایا جائے گا جو طویل عرصے سے جاری قانونی جنگ کا تازہ ترین مرحلہ ہے۔
 گلوبل ایکشن لیگل نیٹ ورک (جی ایل اے این) کے وکلاء کا کہنا ہے کہ انہوں نے غزہ پر اسرائیل کے حملوں کے فورا ًبعد یہ مقدمہ شروع کیا تھا۔وکلاء کا کہنا تھا کہ برطانوی حکومت نے دسمبر۲۰۲۳ء اور مئی ۲۰۲۴ءمیں اسرائیل کو اسلحہ کی فروخت جاری رکھنے کا فیصلہ کیا تھا، اس سے قبل ستمبر ۲۰۲۴ء میں ان ہتھیاروں کے لائسنس معطل کئے گئے تھے جو غزہ میں اسرائیلی فوج کے فوجی استعمال کیلئے تھے۔
 لیبر پارٹی کی نئی حکومت نے اسرائیل کی جانب سے بین الاقوامی انسانی قوانین کی تعمیل کا جائزہ لینے کے بعد تقریباً ۳۰؍ لائسنس معطل کردیئے تھے لیکن جزوی پابندی میں جدید ایف۳۵؍لڑاکا طیاروں کے برطانوی ساختہ پرزوں کا احاطہ نہیں کیا گیا تھا۔برطانوی حکومت کے ایک ترجمان نے بتایا کہ نیٹو میں اس کے اسٹریٹجک کردار اور بین الاقوامی امن و سلامتی پر وسیع تر مضمرات کی وجہ سے پورے عالمی ایف ۳۵؍ پروگرام کو نظر انداز کئے بغیر اسرائیل کی جانب سے استعمال کیلئے ایف۳۵؍ کے پرزوں کا لائسنس معطل کرنا فی الحال ممکن نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اقتدار میں آنے کے چند ماہ کے اندر، ہم نے آئی ڈی ایف کے متعلقہ لائسنس معطل کر دیئے جو غزہ میں بین الاقوامی انسانی قانون کی سنگین خلاف ورزیوں کے ارتکاب یا سہولت فراہم کرنے کیلئے استعمال ہو سکتے ہیں۔حکومت کا اصرار ہے کہ اس نے ’’اپنی قانونی ذمہ داریوں کے مطابق کام کیا ہے اور قانون کے تحت اپنی ذمہ داریوں کو نبھانے کیلئے پرعزم ہے۔‘‘
 جی ایل اے این کی وکیل شارلٹ اینڈریوز بریسکو نے گزشتہ ہفتے ایک بریفنگ میں بتایا تھا کہ برطانوی حکومت نے اسرائیل کو اسلحہ فراہم کرنے کیلئے اپنے ہی ملکی قانون سے واضح طور پر دستبرداری اختیار کر لی ہے اور ایف۳۵؍ طیاروں کو غزہ کے عوام پر کئی ٹن بم گرانے کیلئے استعمال کیا جا رہا ہے۔ایمنسٹی انٹرنیشنل برطانیہ کی چیف ایگزیکٹیو سچا دیشمکھ نے کہا کہ نسل کشی کنونشن کے تحت برطانیہ کی واضح قانونی ذمہ داری ہے کہ وہ نسل کشی کو روکنے کیلئے ہر ممکن کوشش کرے۔اس کے باوجود برطانوی حکومت اسرائیل کو فوجی سازوسامان کی برآمد کی اجازت دے رہی ہے، باوجود اس کے کہ تمام شواہد موجود ہیں کہ اسرائیل غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کر رہا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK