جنگ بندی کے بعدغزہ میں امداد کا داخلہ شروع تو ہوا ہے لیکن ابھی جنگ زدہ علاقوں میں امدادپہنچانے کے عمل میں کافی بہتری لانا باقی ہے۔
اقوام متحدہ اور ریڈ کراس کی بین الاقوامی کمیٹی نے مطالبہ کیا ہے کہ جنگ بندی معاہدے کے بعد جنگ زدہ فلسطینی علاقے میں امدادی سامان کی ترسیل کیلئے تمام راہداریوں کو کھولا جائے ۔ اقوام متحدہ اور انسانی حقوق سے متعلق بین الاقوامی ادارے کا اسرائیل سے یہ مطالبہ منگل کے روز سامنے آیا ہے۔امریکہ کے صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے امن منصوبے کے نتیجے میں غزہ میں ایک کمزور امن معاہدہ ۹؍اکتوبر کو طے پایا تھا جس پر۱۰؍ اکتوبر سے عمل شروع کر دیا گیا اور حماس نے اسرائیل کے تمام زندہ قیدیوں کو رہا کر دیا۔
تاہم ابھی غزہ کے جنگ زدہ علاقے میں امدادی سامان کی ترسیل میں بہتری لانا باقی ہے۔ اسی پس منظر میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ راہداریاں کھولی جائیں تاکہ غزہ میں جاری قحط اور بھوک کے چیلنج سے نمٹنے میں مدد مل سکے۔انسانی بنیادوں پر کام کرنے والے اس ادارے آئی سی آر سی کے ترجمان کرسچن کارڈن نے جنیوا میں رپورٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ تمام راستوں کو کھولا جائے تاکہ خوراک اور دوسرے امدادی سامان کی ترسیل غزہ کے لاکھوں بے گھر شہریوں کی ضرورت کے مطابق ان تک پہنچ سکے ۔ اسی دوران اقوام متحدہ کے ذیلی امدادی ادارے او سی ایچ اے (اوچھا )کے ترجمان جینز لارکی نے بھی یہی مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہماری ضرورت ہے کہ تمام راہداریاں کھلی ہوئی ملیں۔ تاکہ ہم امدادی کام کر سکیں۔
انہوں نے تسلیم کیا کہ اس وقت اسرائیل سے غزہ میں کھلنے والی راہداریاں کچھ خاص کارگر نہیں ہیں۔ کیونکہ بعض جنگ کے دوران جزوی طور پر تباہیوں سے دوچار ہو چکی ہیں ۔ ان راہداریوں سے امدادی سامان کی ترسیل ممکن بنانے کے لیے سڑکوں کی صفائی بھی ضروری ہے کیونکہ غزہ میں جگہ جگہ ملبے کے ڈھیر ہیں اور راستے کھولنا ضروری ہیں۔
اوچھا کے ترجمان نے کہا ہم یہ بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ جہاں جہاں تعمیر و مرمت کی ضرورت ہے اسے جلدی مکمل کیا جائے۔ تاکہ امدادی کام ممکن ہو اور امدادی سامان لوگوں تک پہنچنا شروع ہو سکے۔ترجمان نے کہا ہم یہ بات ہر ایک سے کر رہے ہیں۔ تاکہ اس کی طرف توجہ ہو۔
یاد رہےکہ ۲۲؍ اگست کو اقوام متحدہ نے غزہ میں قحط کا باضابطہ اعلان کیا تھا۔ مشرق وسطیٰ میں یہ قحط کا پہلا موقع تھا جب۵؍ لاکھ فلسطینیوں کے قحط کی وجہ سے ہوکناک تباہی سے دوچار ہونے کا خطرہ ظاہر کیا گیا۔اقوام متحدہ کی طرف سے غزہ میں جاری قحط و بھوک کی صورتحال کو انسانی ساختہ قرار دیا گیا ہے اور بہت ساری انسانی حقوق کی تنظیموں نے اس امر کی مذمت کی ہے کہ اسرائیل بھوک کا ہتھیار بھی فلسطینیوں کے خلاف استعمال کر رہا ہے جو کہ بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہے ۔ ’اوچھا‘ کے ترجمان جینز لارکی نے کہا کہ اقوام متحدہ کے پاس۱۹۰۰۰۰؍میٹرک ٹن امدادی سامان موجود ہے جو ہم غزہ میں منتقل کرنے کے لیے تیار ہیں۔ تاہم راہداریاں کھلنا ضروری ہیں۔