گڈچرولی کے ہیلتھ افسر نے دعویٰ کیا کہ ماں باپ پوسٹ مارٹم سے بچنے کیلئے بچوں کی لاشیں لے کر پیدل ہی اپنے گھر روانہ ہو گئے۔
EPAPER
Updated: September 07, 2024, 1:08 PM IST | Gadchiroli
گڈچرولی کے ہیلتھ افسر نے دعویٰ کیا کہ ماں باپ پوسٹ مارٹم سے بچنے کیلئے بچوں کی لاشیں لے کر پیدل ہی اپنے گھر روانہ ہو گئے۔
ایک روز قبل گڈچرولی کے اہیری تعلقے میں ۲؍ بچوں کی موت کے بعد ان کے ماں باپ کو ان کی لاشیں اپنے کندھوں پر گھر لے جانی پڑی تھی کیونکہ ان کے پاس گھر جانے کا کوئی ذریعہ نہیں تھا۔ خبر کے وائرل ہونے پر انتظامیہ نے معاملے کی جانچ کا حکم دیا۔ اب اسپتال کا کہنا ہے کہ یہ دونوں میاں بیوی اس لئے بچوں کو پیدل گھر لے گئے تھے کہ وہ پوسٹ مارٹم سے بچنا چاہتے تھے۔ انہوں نے اسپتال لانے سے پہلے ایک پجاری سے بچوں کا علاج کروایا تھا جس کی دوا سے دونوں بچوں کی موت ہو گئی تھی۔
یاد رہے کہ ایک روز قبل خبر آئی تھی گڈچرولی کے اہیری تعلقے میں رہنے والے رمیش ویلادی کے بچوں شاہ جی (۶) اور دنیش( ساڑھے ۳) کی طبیعت خراب تھی۔ رمیش اور اسکی بیوی اپنے بچوں کو لے کر پتی گائوں کے ایک پجاری کے پاس گئے جس نے ان بچوں کو کوئی جڑی بوٹی چٹائی جس کی وجہ سے ان کی موت ہو گئی۔ اس کے بعد وہ ان بچوں کو لے کر جمل گٹا ئوں کے سرکاری اسپتال پہنچے لیکن ڈاکٹروں نے ان بچوں کو مردہ قرار دیدیا۔ اسپتال میں کوئی ایمبولنس نہ تھا جس کی وجہ سے رمیش اور اس کی بیوی اپنے بچوں کی لاشیں کندھوں پر اٹھائے ۱۵؍ کلو میٹر پیدل چل کر اپنے گھر پہنچے۔
معاملہ سرخیوں میں آنے کے بعد ضلع پریشد کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر آیوش سنگھ نے معاملے کی تحقیقات کا حکم دیا جس کے بعد گڈچرولی کے ہیلتھ آفیسر پرتاپ شندے جمل گٹا کے سرکاری اسپتال پہنچے۔ انہوں نے رمیش کے گائوں یرل گڈا ایمبولنس بھجوائی دونوں بچوں کی لاشیں منگوائیں۔ ان لاشوں کا پوسٹ مارٹم کیا گیا۔ اس کی رپورٹ آنے کے بعد آگے کی کارروائی کی جائے گی۔ فی الحال یہ معلوم ہوا کہ رمیش اور اس کی بیوی بچوں کو علاج کیلئے پجاری کے پاس لے گئے تھے اس لئے ان کے خلاف معاملہ درج کیا گیا ہے کیونکہ مہاراشٹر میں ٹونا ٹوٹکا قانونی طور پر جرم ہے۔ رمیش نے اس بات سے انکار کیا ہے کہ وہ پتی گائوں میں کسی پجاری کے پاس گئے تھے۔ اس کا کہنا ہے کہ وہ سیدھے اپنے بچوں کو لے کر جمل گٹا کے سرکاری اسپتال لے گئے تھے جہاں انہیں مردہ قرار دیدیا گیا۔
جبکہ ہیلتھ آفیسر کا کہنا ہے کہ بچوں کو اسپتال لانے سے پہلے کسی پجاری کے پاس لے جایا گیا تھا جہاں جڑی بوٹی چٹانے سے ان کی موت ہو گئی۔ جب یہ لوگ اسپتال پہنچے تو ڈاکٹروں نے ان سے کہا کہ یہ پولیس کا معاملہ ہے۔ اس کیلئے پولیس کو اطلاع بھی دی گئی۔ ساتھ ہی ماں باپ کو بتایا گیا کہ لاشوں کا پوسٹ مارٹم کروانا ہوگا۔ لیکن دونوں میاں بیوی بچوں کی لاشوں کا پوسٹ مارٹم نہیں کروانا چاہتے تھے۔ اس لئے وہ فوراً اپنے گھر کیلئے روانہ ہو گئے۔ ان سے کہا گیا تھا کہ ایمبولنس کا بندوبست کیا جا رہا ہے لیکن وہ ایمبولنس کیلئے نہیں رکے اور پیدل ہی روانہ ہو گئے۔ فی الحال معاملے کی تفتیش جاری ہے۔ البتہ اس معاملے میں انتظامیہ تنقیدوں کی زد میں ہے۔