قومی سیاست میں زبردست ہلچل، بی جےپی پریشان، کہا آنکھوں میں دھول جھونکنے کی کوشش ہے، اپوزیشن نے خیر مقدم کیا، مطالبہ دُہرایا کہ قومی سطح پر بھی یہ سروے ہو، ۲۰۲۴ء کا اہم انتخابی موضوع ہوگا۔
EPAPER
Updated: October 03, 2023, 9:38 AM IST | Inquilab News Network | Patna
قومی سیاست میں زبردست ہلچل، بی جےپی پریشان، کہا آنکھوں میں دھول جھونکنے کی کوشش ہے، اپوزیشن نے خیر مقدم کیا، مطالبہ دُہرایا کہ قومی سطح پر بھی یہ سروے ہو، ۲۰۲۴ء کا اہم انتخابی موضوع ہوگا۔
بہار میں نتیش کمار سرکار نے ذات پر مبنی سروے کی رپورٹ پیر کو گاندھی جینتی کے موقع پر جاری کردی جو قومی سیاست کو نیا رخ دے سکتی ہے۔ ۲۰۲۴ء کے پارلیمانی الیکشن سے قبل جاری کی گئی اس رپورٹ کے مطابق بہار میں پسماندہ اور انتہائی پسماندہ طبقات کی کل آبادی ۶۳؍ فیصد سے زائد ہے جس کے بارے میں اب تک یہ سمجھا جارہاتھا کہ یہ ۵۲؍ سے ۵۵؍ فیصد ہوگی۔ سروے کے نتائج کا اعلان ہوتے ہی قومی سیاست میں ہلچل مچ گئی ہے۔ ایک طرف جہاں اپوزیشن اتحاد ’انڈیا‘ نے اس کا خیر مقدم کیا ہے اور قومی سطح پر ذات پر مبنی اعدادوشمار جاری کرنے کے مطالبے میں شدت آگئی ہے وہیں بی جےپی کی بے چینی بھی صاف نظر آرہی ہے۔
تمام مخالفتوں کے باوجود نتیش سرکار کامیاب
اس مرحلہ تک پہنچنے میں نتیش سرکار کو کئی بار کورٹ کچہری کے چکر لگانے پڑے۔ پٹنہ ہائی کورٹ نے اس کے خلاف اپیلیں خارج کردیں تو مخالفین سپریم کورٹ پہنچ گئے مگر ملک کی سب سے بڑی عدالت نے سروے پر روک لگانےسے انکار کردیا۔ اس طرح بہار ذات پر مبنی سروے جاری کرنے والی ملک کی پہلی ریاست بن گئی ہے۔ بہار کے ڈیولپمنٹ کمشنر وویک سنگھ کے ذریعہ جاری کی گئی رپورٹ کے مطابق ریاست میں انتہائی پسماندہ طبقہ۳۶؍فیصدآبادی کےساتھ سب سے بڑی اکثریت کےطورپر سامنےآیاہے۔ دیگر پسماندہ طبقہ (او بی سی) ۲۷؍فیصدکےساتھ دوسرےنمبرپر ہے۔ایک ذات کے طور پر آبادی میں ۱۴ء۲۶؍فیصدکے ساتھ سب سے زیادہ یادوؤںکی حصہ داری ہے۔دوسری جانب ہندوئوں میں اعلیٰ ذات سے تعلق رکھنے والے برہمن محض۳ء۶۵؍ اور راجپوت (ٹھاکر) ۳ء۴۵؍ فیصدہیں۔ سب سے کم تعداد کائستھ کی ہے جو محض ۰ء۶۰؍فیصدہیں۔
پسماندہ اور انتہائی پسماندہ طبقات ۶۳؍ فیصد
بہار کی کل ۱۳؍کروڑ۷؍لاکھ ۲۵؍ہزار۳۱۰؍کی آبادی میں انتہائی پسماندہ اور دیگر پسماندہ طبقہ(او بی سی)کی حصہ داری ۶۳؍فیصد سے بھی زیادہ ہے۔پسماندہ اور انتہائی پسماندہ طبقہ کی آبادی مستقبل میں سیاسی امکانات کے واضح اشارے دے رہی ہے۔مختلف سیاسی پارٹیوں کے بیانات بھی اس کی جانب اشارہ کررہے ہیں۔
اعلیٰ ذاتوں کی آبادی ۱۵؍ فیصد
کل آبادی میں ابھی ۱۵ء۵۲؍فیصد اعلیٰ ذات کے افرادہیں۔درج فہرست ذات اور درج فہرست قبائل کی آبادی بالترتیب ۱۹ء۶۵؍ فیصد اور۱یک اعشاریہ ۶۸؍فیصد ہے۔ عدم تشدد کے علمبردار مہاتما گاندھی کی جینتی کے موقع پر رپورٹ جاری کرتے ہوئے انچارج چیف سکریٹری وویک کمار سنگھ نے کہا کہ یہ حقیقت کے بالکل قریب اعدادوشمار ہیں۔ منصوبوں کے تعین اور سبھی طبقات کی ترقی کیلئے یہ اعدادوشمار کارآمدثابت ہوں گے۔اس رپورٹ کی بنیاد پر مستقبل کا ہدف طے کیا جاسکے گا اورحاشیہ پر موجود آبادی کی ترقی ممکن ہوسکےگی۔
ہندو۸۲؍ اور مسلمان ۱۷؍ فیصد
یادر ہے کہ چیف سیکریٹری عامر سبحانی کے علیل ہونےکی وجہ سے وویک کمار سنگھ فی الحال انچارج چیف سیکریٹری کے طور پر ذمہ داری نبھارہےہیں۔ذات پر مبنی گنتی کے جاری اعداد و شمار کے مطابق بہار کی آبادی میں تقریباً ۸۲؍ فیصد ہندو اور ۱۷ء۷؍ فیصد مسلمان ہیں۔ بہارکی آبادی میں سب سے زیادہ انتہائی پسماندہ طبقہ ۳۶؍فیصد ہے۔ انہیں ملازمت میں ۱۸؍فیصد ریزرویشن دیا جا رہا ہے۔ ۲۷؍فیصد او بی سی کو ۱۲؍ فیصد ریزرویشن دیا جا رہا ہے۔
کمنڈل پر منڈل کی سیاست کو ترجیح
ایسے وقت میں جبکہ بی جے پی پر الزام لگتا ہے کہ وہ کمنڈل کی سیاست(مذہب کے نام پر انتشار پیدا کرکے) الیکشن جیتنے کی حکمت عملی پر کام کررہی ہے، بہار میں جاری ہونے والے ذات پر مبنی اعدادوشمار نے منڈل کی سیاست کے پھر سرگرم ہونےکے امکانات پیداکردیئے ہیں۔ کانگریس، عام آدمی پارٹی،بائیں محاذ کی پارٹیاں اور اپوزیشن کی دیگر پارٹیوں نے جس جوش وخروش کے ساتھ بہار میں ذات پر مبنی سروے کے نتائج کا خیر مقدم کیا ہے اور قومی سطح پر اسی نوعیت کی رائے شمارے کے مطالبے کو دہرایا ہے،اس سے یہ بات صاف ہے کہ لوک سبھا الیکشن میں یہ اہم انتخابی موضوع ہوگا۔ عام آدمی پارٹی کے سنجے سنگھ نے مطالبہ کیا کہ’’پورے ملک میں ذات پر مبنی سروے ہونا چاہئے۔‘‘