مختلف علاقوں پر فضائی اور زمینی حملوں میں تیزی،خان یونس میں ایک فلسطینی شہید،متعدد عمارتیں تباہ،الشجاعیہ میں اندھا دھند فائرنگ۔
اسرائیلی حملے میں زخمی ایک خاتون کو علاج کے لئے لے جایا جارہاہے۔ تصویر: آئی این این
قابض اسرائیلی فوج نے ایک بار پھر جنگ بندی معاہدے کی کھلم کھلا خلاف ورزی کرتے ہوئے غزہ کے مختلف علاقوں پر فضائی اور زمینی حملے تیز کر دیے ہیں۔ تازہ ڈرون حملےمیں خان یونس کے علاقے بنی سہیلہ میں ایک فلسطینی شہید ہو گیا، جبکہ اسرائیلی توپ خانے کی گولہ باری سے متعدد عمارتیں تباہ ہو گئیں۔ مقامی ذرائع کے مطابق علی الصباح قابض فوج نے خان یونس اور وسطی غزہ میں رہائشی عمارتوں کو دھماکوں سے اڑا دیا۔ توپ خانےاور بکتر بند گاڑیوںنے مشرقی غزہ، خصوصاً الشجاعیہ کے علاقےمیں اندھا دھند فائرنگ کی، جس سے شہریوں میں خوف و ہراس پھیل گیا۔ امدادی ٹیمیں ملبے تلے شہداء اور زخمیوں کی تلاش میں مصروف ہیں۔وسطی غزہ کے بریج کیمپ اور بلدتہ المصدر بھی شدیدگولہ باری کی زد میں آئے۔ ناصر میڈیکل کمپلیکس کے ذرائع نے بتایا کہ سنیچرکی شام خان یونس میں ایک فلسطینی بچہ بمباری کے باقی ماندہ مواد کے پھٹنے سے شہید ہو گیا، جو خاندان الاسطل سے تعلق رکھتا تھا۔
رفح میں القسام بریگیڈزاور اسرائیلی فوج کے درمیان جھڑپیں
غزہ کے جنوبی علاقے رفح میں فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کے جنگجو ونگ القسام بریگیڈز اوراسرائیلی فوج کے درمیان جھڑپیں ہوئی ہیں۔ قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کے مطابق القسام بریگیڈزنے اپنے بیان میں کہا ہے کہ اسرائیل کو رفح میں ہونے والی جھڑپوں کی مکمل ذمہ داری قبول کرنی چاہیے، کیونکہ مزاحمت کار اسرائیلی کنٹرول والے علاقے میں اپنا دفاع کر رہے تھے۔
ترجمان القسام نے کہا کہ ’’دشمن کو یہ سمجھ لینا چاہیےکہ ہمارے مجاہدین ہتھیار ڈالنے یا دشمن کے حوالے ہونے کے تصور کو تسلیم نہیں کرتے۔‘‘بیان میں ثالثی کرنے والے فریقوں کو متنبہ کیا گیا کہ وہ اپنی ذمہ داریاں ادا کریں اور جنگ بندی کے تسلسل کو یقینی بنائیں، تاکہ اسرائیل جھوٹے بہانوں کے ذریعے معاہدے کی خلاف ورزی نہ کر سکے اور غزہ کے شہریوں کو نشانہ نہ بنایا جائے۔ القسام بریگیڈز نے اسرائیلی یرغمالیوں کی لاشوں کی بازیابی کےعمل میں مدد کے لیے اضافی تکنیکی ٹیموں اور ساز و سامان کی فراہمی کا بھی مطالبہ کیا۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ پچھلے مرحلے میں لاشوں کی بازیابی کا عمل انتہائی پیچیدہ اور خطرناک حالات میں انجام پایا، تاہم القسام نے معاہدے کے تحت اپنی تمام ذمہ داریاں پوری کیں۔یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب دونوں فریقوںکے درمیان لاشوں کی واپسی، قیدیوں کے تبادلے اور جنگ بندی کے نفاذ سے متعلق مذاکرات جاری ہیں، جبکہ علاقائی ثالثی کوششوں میں بھی شدت آ گئی ہے۔
سیاسی سطح پر بھی بے چینی
سیاسی سطح پر صہیونی اداروں میں فوجی ہدار غولدن کے مسئلے پر سخت بے چینی پائی جا رہی ہے۔حماس نے حال ہی میں دعویٰ کیا ہے کہ اسے رفح میں غولدن کی لاش ملی ہے۔ اس اعلان کے بعداسرائیلی سکیوریٹی اور سیاسی قیادت میں ہلچل مچ گئی ہے۔ صہیونی ذرائع کے مطابق حماس اس معاملے کو اپنے محصور مجاہدین کے محفوظ انخلا سے جوڑنا چاہتی ہے۔امریکی ویب سائٹ’ایکسيوس‘ کے مطابق القسام بریگیڈز نے ممکنہ طور پر غولدن کی لاش کی واپسی کو اپنے تقریباً دو سو مجاہدین کے لیےمحفوظ راستہ دینے سے مشروط کیا ہے۔
اسرائیلی فوج کے چیف آف اسٹاف ایال زامیرنے ابتدائی طور پر تجویز کی حمایت کی تھی، لیکن وزیراعظم نتن یاہو نے اسے سختی سے مسترد کرتےہوئے کہا کہ ان مجاہدین کے پاس صرف دو راستے ہیں: ہتھیار ڈال دیں یا زمین کے نیچے رہیں۔ماہرین کے مطابق ہدار غولدن کی گرفتاری اوراب لاش کی واپسی میں تاخیر اسرائیلی فوجی اور انٹیلی جنس نظام کی ناکامی کا ثبوت ہے۔یہ معاملہ اسرائیلی سیاست میں تنازعہ کا سبب بن چکا ہے، جہاں فوج اور حکومت ایک دوسرے پر ناکامیوں کا الزام لگا رہی ہیں۔