سابق وزیر سدھیر منگنٹی وار نے ضلع سے کسی کو وزیر نہ بنائے جانے اور باہر سے آئے لوگوں کو اہم عہدے دینے کو شکست کا اہم سبب قرار دیا ، کانگریس کی فتح کو تسلیم کیا
EPAPER
Updated: December 23, 2025, 9:47 AM IST | Chandrapur
سابق وزیر سدھیر منگنٹی وار نے ضلع سے کسی کو وزیر نہ بنائے جانے اور باہر سے آئے لوگوں کو اہم عہدے دینے کو شکست کا اہم سبب قرار دیا ، کانگریس کی فتح کو تسلیم کیا
میونسپل کونسل الیکشن میں یوں تو بی جے پی کو ریاست بھر میں کامیابی حاصل ہوئی ہے لیکن ودربھ کے ضلع چندر پور جہاں اس کے ۵؍ اراکین اسمبلی ہیں ، بری طرح شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔بی جے پی کے طاقتور لیڈر اور سابق وزیر سدھیر منگنٹی وار کا تعلق بھی چندر پور ہی سے ہے۔ اس شکست کے بعد منگنٹی وار نے ناراضگی کا اظہار کیا ہے اور اسے بی جے پی میں جاری گروہ بندی کا نتیجہ قرار دیا ہے۔ انہوں نے کانگریس کی جیت اور بی جے پی کی شکست کی جو وجوہات شمار کروائی ہیں ان میں سے ایک یہ بھی ہےکہ چندر پور کے کسی بی جے پی لیڈر کو کوئی بڑا عہدہ نہیں دیا گیا ہے۔ جیسے خود انہیں وزیر نہیں بنایا گیا۔
یاد رہے کہ چندر پور میں کانگریس کو بڑی جیت حاصل ہوئی ہے۔کانگریس کے اسمبلی میں گروپ لیڈر وجے وڈیٹیوار کا یہاں دبدبہ ہے۔ان کی قیادت میں پارٹی نے ضلع کی ۱۰؍ میونسپل کونسلوں میں سے ۷؍ پر مضبوطی کے ساتھ قبضہ کیا ہے۔ حتیٰ کہ بالا پور جہاں سے بی جے پی کے سدھیر منگنٹی وار رکن اسمبلی ہیں وہاں بھی کانگریس کو بڑی کامیابی حاصل ہوئی ہے۔سدھیر منگنٹی وار نے اس شکست کیلئے بی جے پی کے اندر مقامی سطح پر جاری گروہ بندی کو قصور وار ٹھہرا یا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ ’’ ہم سب کو اب غور وخوض کرنا ہوگا۔ کانگریس نے وجے ( وڈیٹیور) صاحب کو مہاراشٹر ( اسمبلی) کا لیڈر بنایا۔ جبکہ بی جے پی نے نہ چندر پور سے نہ گوندیا سے اور نہ گڈ چرولی یا بھنڈارہ سے کسی کو وزیر بنایا۔ مجھے نہیں بنایا گیا کوئی بات نہیں لیکن کسی اور کو تو بنانا چاہئے تھا۔ اور جس طرح سے ہم دروازے کھول کر باہر کے لوگوںکو داخلہ دےرہے ہیں اس کی وجہ سے ووٹروں پر برا اثر پڑا ہے اور اس کا منفی نتیجہ تو آنا ہی تھا۔‘‘ انہوں نے کہا کہ ’’ اگر جیت حاصل ہو تو غرور نہیں کرنا چاہئے اور شکست ہو تو شرمانا نہیں چاہئے۔ ووٹروں نے یہ فیصلہ سنایا ہے کہ ہم سے زیادہ ترقیاتی کام کانگریس کے امیدوار کر سکتے ہیں تو ہمیں یہ قبول کرنا چاہئے۔الیکشن ہم عہدوں کیلئے نہیں لڑتے بلکہ عوام کی فلاح کیلئے لڑتے ہیں۔ ‘‘ انہوں نے کہا کہ ’’ دل بدل ( پارٹی بدلنے ) کی حوصلہ افزائی کرنا کہا ں کی عقلمندی ہے؟ اس کی وجہ سے پارٹی کے کارکنان اپنے ذاتی مفاد کیلئے پارٹی کے خلاف کام کرنے پر آمادہ ہو جاتے ہیں۔ ‘‘
وزارت کا ہار جیت سے کوئی تعلق نہیں
منگنٹی وار کے جملوںسے قیاس لگایا جا رہا ہے کہ وہ پارٹی سے سخت ناراض ہیں۔ اور شکست پر انہیں افسوس سے زیادہ غصہ ہے۔اس دوران بی جے پی کے سینئر لیڈر اور وزیر برائے محصول چندر شیکھر باونکولے نے کہا ہے کہ الیکشن میں ہار جیت کا وزارت سے کوئی تعلق نہیں ہوتا۔ انہوں نے کہا ’’ سدھیر بھائی کا جذبہ درست ہے لیکن تکنیکی طور پر دیکھا جائے تو اگر وزارت ہوتی تو جیت جاتے اایسا نہیں ہوتا ہے۔ البتہ منگنٹی وار کے یہ جذبات درست ہیں کہ اگر ہمیں تھوڑی حمایت ملی ہوتی تو اچھا ہوتا۔ ‘‘ انہوں نے کہا ’’ وزیر اعلیٰ دیویندر فرنویس ہمیشہ ہی سدھیر منگنٹی وار کی حمایت کرتے ہیں۔ انہوں نے سدھیر بھائی کو مضبوط کیا ہے۔ اس بار انہیں وزارت نہیں ملی تو کیا ہوا وہ مہاراشٹر کے لیڈر ہیں۔ پارٹی کے ریاستی صدر رہ چکے ہیں۔ ریاست کے عوام کو ان کی قیادت منظور ہے ، اسی لئے وہ کہیں بھی جائیں گے تو پیچھے نہیں رہیں گے، لوگ انہیں ہاتھوں ہاتھ لیں گے۔ ‘‘ یاد رہے کہ سدھیر منگنٹی وار نے ۲۰۲۴ء کے لوک سبھا الیکشن میں چندر پور سے پارلیمانی الیکشن لڑا تھا لیکن انہیں شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ اس کے بعد اسمبلی الیکشن میں ان کی جیت ہوئی لیکن ریاستی حکومت میں انہیں وزیر نہیں بنایا گیا۔
یاد رہے کہ ودربھ میں بی جے پی خاصی طاقت ہے لیکن یہاں سے زیادہ تر ناگپور کے لیڈران ہی کو حکومت میں ترجیح دی گئی ہے۔ جیسے نتن گڈکری مرکز میں وزیر ہے جبکہ دیویندر فرنویس مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ ہیں۔ ان کے علاوہ چندر شیکھر باونکولے کا تعلق بھی ناگپور ہی سے ہے۔سدھیر منگنٹی وار کو شکایت ہے کہ پارٹی نے ان کے مخالفین کو چند ر پور میں تقویت دی اور ان کی راہ میں رکاوٹ ڈالی گئی ہے۔
وزیر اعلیٰ کی وضاحت
منگنٹی وار کا بیان وائرل ہونے پر وزیر اعلیٰ دیویندر فرنویس نے بھی رد عمل ظاہر کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ’’ سدھیر منگنٹی وار ہمارے سینئر لیڈر ہیں۔ ہم ضرور اس معاملے میں غور کریں گے اور چندر پور میں آئندہ ہونے والے الیکشن میں انہیں جو بھی مدد کی ضرورت ہو گی الیکشن جیتنے کیلئے وہ فراہم کرنے کی کوشش کریں گے۔ ‘‘