اختلافات کے باوجودکمپنی کو پرائیویٹ رکھنے پر اتفاق، شاپور جی گروپ کو ٹاٹا سنسن کے مفادات کو محفوظ رکھتے ہوئے علاحدہ کرنے کو بھی تیار۔
ٹاٹا سنس کے چیئرمین این چندر شیکھرن جوٹی سی ایس میں انٹرن کے طور پر ۱۹۸۷ء میں کمپنی کا حصہ بنے تھے۔ تصویر: آئی این این
ٹاٹا گروپ کی بورڈ میٹنگ میں اختلافات کے باوجود این چندر شیکھرن کی میعاد میں تیسری بارتوسیع کردی گئی۔وہ ۲۰۳۲ء تک ٹاٹا سنس کے چیئرمین کے عہدہ پر فائز رہیں گے۔ یہ فیصلہ اس لحاظ سے اہم ہے کہ یہ ٹاٹا گروپ کی رٹائرمنٹ کی موجودہ پالیسی کے خلاف ہے جس کے مطابق ایگزیکٹیوز کو ۶۵؍ سال کی عمر میں سبکدوش ہوجانا چاہئے۔ چندرشیکھرن ۲۰۱۷ء میں ٹاٹا سنس کے چیئرمین منتخب ہوئے تھے۔
اس بیچ چند اراکین کے اختلاف کے باوجود اور گروپ کے اہم روکن شاپور جی پلونجی کی جانب سے ہولڈنگ کمپنی کے شیئر عوامی سطح پر بیچنے کے اعلان کے باوجود ٹاٹا ٹرسٹ کے بورڈ میں کمپنی کو پرائیویٹ ہی رکھنے پر اتفاق ہوا ہے۔ واضح رہے کہ ٹاٹا سنس میں ٹاٹا ٹرسٹ کا ۶۶؍ فیصد شیئر ہے۔ اس میں سب سے بڑا حصہ شاہ پور جی پیلونجی گروپ کا ہے جو ۱۸ء۳۷؍فیصد ہے۔ ’دی مِنٹ‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق بورڈ میں اس بات پر بھی تبادلہ خیال ہوا کہ ٹاٹا گروپ کے مفادات کو محفوظ رکھتے ہوئےشاپور جی گروپ کیلئے ٹاٹا گروپ سے علاحدگی کی راہ ہموار کی جائے۔
اس ضمن میں اس بات پر بھی غور کیاگیا کہ
این چندر شیکھرن کی میعاد میں توسیع کے بعد یہ پہلا موقع ہوگا جب گروپ کا کوئی ایگزیکٹو رٹائرمنٹ کی عمر کے بعد بھی فعال حیثیت میں خدمات انجام دیتا رہے گا۔رپورٹ کے مطابق یہ فیصلہ ٹاٹا ٹرسٹس کے تمام اراکین کی اتفاقِ رائے سے کیا گیا، جن میں نوئل ٹاٹا اور وینو سرینواسن شامل تھے۔ان کے مطابق، گروپ کی جاری کاروباری اصلاحات کیلئےتسلسل نہایت ضروری ہے۔ اکنامک ٹائمز نے ذرائع کے حوالے سے اطلاع دی ہے کہ سیمی کنڈکٹرس، الیکٹرک وہیکل بیٹریز اور ایئر انڈیا جیسے اہم منصوبوں کو مکمل کرنے کیلئے مضبوط ایگزیکٹو قیادت کی ضرورت ہے۔ٹرسٹس کی قرارداد ٹاٹا سنز کو بھیج دی گئی ہے، جو۲۰۲۷ءسے تیسری مدت کی منظوری دیتے وقت حتمی فیصلہ کرے گا۔
واضح رہے کہ چندر شیکھرن جو ٹی سی ایسکے سابق سربراہ ہیں، کو کی قیادت میںگروپ کی کل آمدنی تقریباً دوگنی اور خالص منافع تین گنا سے زیادہ بڑھا۔چندر شیکھرن کے دور میں ٹاٹا گروپ نے تیزی سے ترقی پارہے شعبوں میں نئی سرگرمیاں شروع کیں، جن میں ٹاٹا الیکٹرانکس کی جانب سے سیمی کنڈکٹر مینوفیکچرنگ کے شعبے میں داخلہ، بگ باسکٹ، ٹاٹانیو، ون ایم جی، کروما اورٹاٹا کلک کی شکل میں ڈجیٹل محاذ پر توسیع بھی شامل ہے۔
اُدھر شاپورجی پلونجی (SP) گروپ کی جانب سے ٹاٹا سنز کے شیئرس کو اسٹاک مارکیٹ میں آئی پی او کی شکل میں کر کے کمپنی کو عوامی بنانے کے مطالبے کے تعلق سے ٹاٹا گروپ کے ۲؍ اعلیٰ عہدیداران ’دی مِنٹ‘ سے گفتگو کے دوران نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ’’اگر ٹاٹا سنز کو اسٹاک مارکیٹ میں لسٹ کیا گیا تو اس سے ٹاٹا ٹرسٹس کے حصص میں کمی آئے گی اور اہم معاملات میں اس کے فیصلے اور ووٹنگ کے اختیارات کم ہوجائیں گے۔ اس طرح کمپنی کے اہم فیصلوں میں اس کا اثر و رسوخ محدود ہو جائے گا۔ مذکورہ عہدیدار نے بتایا کہ ٹاٹا ٹرسٹس ایس پی گروپ کیلئے منظم طریقے سے ٹاٹا گروپ سے سرمایہ سے نکالنے کا راستہ دینے کے لیے تیار ہےبشرطیکہ ٹاٹا گروپ کے مفادات محفوظ رہیں۔