نارائن پور گاؤں میں شہید محمد امتیاز کا آخری دیدار کرنے کیلئے سیکڑوں افراد کا ہجوم موجود رہا،’ویر شہید امررہے ‘کے نعروں کی گونج۔
EPAPER
Updated: May 13, 2025, 2:19 PM IST | Agency | Chapra
نارائن پور گاؤں میں شہید محمد امتیاز کا آخری دیدار کرنے کیلئے سیکڑوں افراد کا ہجوم موجود رہا،’ویر شہید امررہے ‘کے نعروں کی گونج۔
’ آپریشن سیندور ‘ کے دوران پاکستانی گولہ باری میں شہید ہوئے بی ایس ایف سب انسپکٹر محمد امتیاز کا جسد خاکی پیر کی دوپہر جب بہار کے سارن (چھپرہ) ضلع واقع ان کے گاؤں نارائن پور پہنچا تو وہاں موجود سبھی کی آنکھیں نم ہوگئیں۔ واضح رہےکہ ملک کی حفاظت کرتے ہوئے ضلع کے گرکھا بلاک کی جلال بسنت پنچایت کے نارائن پور گائوںکے باشندہ او ربی ایس ایف کے سب انسپکٹر محمدامتیاز کی شہادت پرگزشتہ روز وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے بھی گہرے رنج و غم کا اظہار کیا تھا۔ اپنے تعزیتی پیغام میں وزیراعلیٰ نے کہا تھا کہ ’’ملک اس شہادت کو ہمیشہ یاد رکھے گا۔ وہ اس واقعہ سے شدید غمزدہ ہیں۔‘‘
شہید محمد امتیاز کا آخری دیدار کرنے کیلئے سیکڑوں افراد کا ہجوم وہاں موجود تھا۔ صبح سے ہی ان کی رہائش کے باہر لوگوں کی بھیڑ جمع ہونی شروع ہو گئی تھی۔ وہ سبھی ملک کی حفاظت کے لیے قربانی دینے والے اپنے بہادر جوان کو آخری بار دیکھنے کو منتظر تھے۔ سبھی کی آنکھیں نم ضرور تھیں، لیکن فخر بھی تھا کہ گاؤں کا بیٹا ملک کی حفاظت کرتے ہوئے شہید ہوا۔
شہید محمد امتیاز کا جب جنازہ نکلا اور تدفین کا عمل انجام دیا جا رہا تھا تو زور و شور سے ’ویر شہید امر رہے‘ کے نعرے گونج رہے تھے۔ نارائن پور کی سڑک پر دونوں طرف تقریباً۲؍کلومیٹر تک ہزاروں کی تعداد میں لوگوں کی بھیڑ نظر آ رہی تھی اور کئی لوگوں کے ہاتھوں میں ترنگا دکھائی دے رہا تھا۔ کئی لوگ ’ہندوستان زندہ باد‘ کا نعرہ بلند کر رہے تھے۔ رہ رہ کر ’بھارت ماتا کی جے‘ کا نعرہ بھی سنائی دے رہا تھا۔
ہر آنکھ نم تھی اور ہر دل فخر سے لبریز تھا۔ ان کی میت کو سرکاری اعزاز کے ساتھ گاؤں لایا گیا جہاں نماز جنازہ کے بعد پورے فوجی اعزاز کے ساتھ سپرد خاک کر دیا گیا۔ وطن کی حفاظت کے لیے اپنی جان قربان کرنے والے شہید کو آخری الوداع کرنے کیلئے پورا گاؤں جمع تھا۔ لوگوں نے `امتیاز امر رہے ، ’بھارت ماتا کی جے‘ اور `ڈاؤن وِد پاکستان‘ جیسے نعروں سے آسمان بھر دیا۔
اس بھیڑ میں موجود نوجوان طبقہ شہید محمد امتیاز کے جسد خاکی کو دیکھ کر ایک عجب سے جوش میں مبتلا دکھائی دے رہا تھا۔ گاؤں کے باشندوں نے کہا کہ اگر ملک کیلئے ضرورت پڑی تو وہ ابھی اپنے بیٹے بیٹیوں کو سرحد پر بھیجنے کیلئے تیار ہیں، انہیں بخوشی وہ قربان کرنے پر راضی ہیں۔ وہاں موجود سبھی امتیاز کی شہادت پر فخر کرتے ہوئے بھی دکھائی دیے۔
ہند-پاک سرحد پر جموں کے آر ایس پورہ میںتعینات محمد امتیاز کے بارے میں بتایا جا رہا ہے کہ وہ اپنے ساتھیوں کے ہمراہ پوری مستعدی کے ساتھ ہندوستان کی حفاظت کر رہے تھے۔ سرحد پر دشمنوں کو منھ توڑ جواب دے رہے تھے، تبھی وہ دشمن کی طرف سے ہوئے حملے کی زد میں آ گئے۔ ان کی شہادت پر بیٹے محمد عمران کو بھی فخر ہے۔ محمد عمران کا کہنا ہے کہ ’’مجھے اپنے والد کی شہادت پر ناز ہے، ہم سبھی ملک کیلئے شہید ہونے والے ہر بہادر بیٹے کی شہادت کو سلام کرتے ہیں۔‘‘