Inquilab Logo

بابری مسجد انہدام، گجرات فساد کے ابواب حذف

Updated: April 05, 2024, 11:21 PM IST | Agency | New Delhi

این سی ای آر ٹی کی ۱۱؍ ویں اور ۱۲؍ ویں کی نصابی کتابوں سے دونوں موضوع حذف کرد ئیے گئے، دیگر کئی تاریخی حقائق سے بھی چھیڑ چھاڑ کی کوشش۔

In the new curriculum, an attempt is being made to tell the students that the political conditions of the country have changed. Photo: INN
نئے نصاب میںطلبہ کو یہ بتانے کی کوشش کی جارہی ہے ملک کے سیاسی حالات بدل چکے ہیں۔ تصویر : آئی این این

این سی ای آر ٹی نے اپنی۱۱؍ ویں اور ۱۲؍ ویں کی  نصابی کتابوں کو اَپ ڈیٹ کرنے کے نام پر بڑی تبدیلی کرتے ہوئےحقائق سے چھیڑ چھاڑ کی کوشش کی ہے۔ این سی ای آر ٹی نے ایودھیا میں بابری مسجد کی شہادت، گجرات فسادات میں مسلمانوں کا قتل عام اور ہندوتوا جیسے موضوعات کے حوالے مذکورہ دونوں جماعتوں کی پولیٹکل سائنس کی کتابوں سے حذف کردئیے اور انہیں ملک میں جنم لینے والے نئے سیاسی حالات کے طور پر بیان کیا گیا ہے۔ اقتباس سے گجرات فسادات کے دوران ’مسلمانوں کے قتل عام ‘ کے جملے میں مسلمانوں کی جگہ عام افراد کر دیا گیا ہے۔ این سی ای آر ٹی نے بارہویں جماعت کی تاریخ کی کتاب میں اور دیگر کئی تبدیلیاں بھی کی ہیں۔ اس  نئی  تبدیلی کا جواز  ہریانہ کے وادیٔ سندھ، راکھی گڑھی میں آثار قدیمہ کی اس ڈی این اے ریسرچ کے نتائج کو بتایا گیا ہے جس میں کئی نئی باتوں کے سامنے آنے کادعویٰ کیاگیا۔ ان میں سے ایک یہ بھی ہےکہ آریہ باہر سے نہیں آئے تھے۔ اس تحقیق میں پہلے سے موجود تاریخی حقائق کو چیلنج کیاگیا ہے۔ 

یہ بھی پڑھئے: کانگریس کا انتخابی منشور ، خوشحالی کا وعدہ ، نوجوانوں کو روزگار کی گیارنٹی

دوسری جانب این سی ای آر ٹی نے بارہویں جماعت کی کتاب میں بھی کئی تبدیلیاں کی ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ’ہڑپا تہذیب کی ابتدا اور زوال‘ باب میں تبدیلی کی گئی ہے جو کہ انتہائی اہم ہے۔ اس تبدیلی کو رواں تعلیمی سال یعنی ۲۵-۲۰۲۴ء سے نافذ کیا جائے گا۔ این سی ای آر ٹی نے اس تعلق سے سی بی ایس ای کو بھی جانکاری دے دی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ہریانہ کے وادیٔ سندھ، راکھی گڑھی میں آثار قدیمہ ذرائع سے ملے قدیم ڈی این اے کی تحقیق میں جو بات سامنے آئی ہے، وہ پہلے سے موجود معلومات کو چیلنج کرتی ہے۔ اس میں خاص طور سے آریاؤں  کے یہاں ہجرت کر کے آنے کی بات خارج کر دی گئی ہے۔ نئی تحقیق میں کہا گیا ہے کہ ہڑپا اور ویدک لوگوں کے درمیان ممکنہ رشتوں پر پھر سے بہتر تحقیق کی ضرورت ہے۔ خبروں میں یہ بھی بتایا جارہا ہے کہ آثار قدیمہ کی تلاش میں ملے ٹھوس ثبوتوں کے بعد نصاب میں ہڑپا تہذیب کی تصویر کشی میں ترمیم کی ضرورت محسوس ہوئی ہے۔
 موصولہ اطلاعات کے مطابق این سی ای آر ٹی نے ۱۲؍ ویں کے علاوہ ساتویں، آٹھویں ،دسویں اور گیارہویں کی تاریخ اور سماجیات کے نصاب میں بھی کچھ تبدیلیاں کی ہیں۔ حالانکہ خاص طور سے ہڑپا تہذیب کی اینٹ، موتی اور ہڈیاں عنوان والے باب میں تبدیلی کی گئی ہے۔ یہ ’ہندوستان کی تاریخ‘ میں فہرست حصہ اول میں شامل ہے۔ این سی ای آر ٹی نے باب میں۳؍ نئے پیراگراف جوڑے ہیں جن میں راکھی گڑھی میں ہوئی حالیہ ڈی این اے تحقیق کے بارے میں لکھا گیا ہے۔ این سی ای آر ٹی کے ڈائریکٹر ڈاکٹر دنیش پرساد سکلانی کا اس معاملے میں کہنا ہے کہ آریہ باہر سے آئے ہیں، یہ بہت پرانی تھیوری تھی۔ مورخ ڈاکٹر وسنت شندے کی ایک بہت پرانی رپورٹ ہے، اس کی بنیاد پر ہی تاریخ کے نصاب میں تبدیلی کی گئی ہے۔ تحقیق میں تو کچھ نہ کچھ نیا ہوتا رہتا ہے، تو این سی ای آر ٹی کیسے پرانی تھیوری پڑھائے گا۔ اس لیے ہم نے کتاب کو اَپڈیٹ کیا ہے۔ باقی نصاب میں تبدیلی صرف درجہ سوم اور ششم میں کی گئی ہے۔ درجہ سوم  سے پرائمری ایجوکیشن کی شروعات ہے اور درجہ ششم کو سیکنڈری کی شروعات مانا جاتا ہے، اس لیے این سی ای آر ٹی نے ان دونوں درجات کیلئے نئے نصاب والی کتابیں جاری کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔ ان کتابوں کو این سی ایف ایس ای کے مطابق بنانے کی ضرورت پر زو ر دیا گیا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK