Inquilab Logo Happiest Places to Work

کشمیر میں چیری کی فصل تیار،کسان امسال کی آمدنی سے ناخوش

Updated: May 27, 2025, 11:20 AM IST | Agency | Srinagar

کاشتکاروں کے مطابق مارکیٹ بالکل ٹھپ ہے، اس سال خریدار نہ ہونے کے برابر ہیں اور قیمتیں گزشتہ برسوں کے مقابلےکافی کم ہیں۔

A view of a cherry orchard. Photo: INN
چیری کے باغ کا ایک منظر۔ تصویر: آئی این این

وادیٔ کشمیر میں ان دنوں چیری فصل تیار ہے اور کسان اس کو درختوں سے اتار کر ڈبوں میں پیک کرکے بازاروں میں منتقل کرنےمیں مصروف ہیں لیکن وہ امسال اس فصل کی آمدنی سے مطمئن نظر نہیں آ رہے ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ رواں سال بازاروں میں شدید مندی نے ان کے لئے معاشی مشکلات کھڑی کر دی ہیں۔ کشمیر کی گرمائی راجدھانی سری نگر کے مضافاتی علاقوں جن میں نیو تھید ہارون، دارا، دھنہ ہامہ اور چھتر ہامہ شامل ہیں، میں چیری کے باغات کافی تعداد میں موجود ہیں، جہاں ہر سال لاکھوں روپے مالیت کی چیری فصل تیار ہوتی ہے  لیکن کاشتکاروں کے مطابق اس سال خریدار نہ ہونے کے برابر ہیں اور قیمتیں گزشتہ برسوں کے مقابلےکافی کم ہیں۔
وادی میں چیری کی فصل ماہ مئی کے وسط میں تیار ہو کر بازاروں میں دستیاب ہوتی ہے اور پھر ماہ جولائی کے وسط تک اس کا سیزن رہتا ہے۔ اسٹرا بیری کی طرح اس فصل کی عمر بھی بہت محدود ہے۔
سری نگر کے ایک معروف چیری کاشتکار محمد عمر نے کو بتایا،’’ `ہم نے پچھلے سال جو چیری۲۰۰؍ سے ۲۵۰؍روپے فی کلو فروخت کی تھی، وہ امسال بمشکل ۱۰۰؍ سے۱۲۰؍ روپے فی کلو میں بکتی ہے وہ بھی اگر خریدار مل جائے۔‘‘
انہوں نے کہا ،’’ مارکیٹ تک رسائی، ٹرانسپورٹ کی لاگت، پیکیجنگ اور لیبر چارجز پہلے ہی ہمارے منافع کو کھا جاتے ہیں، اب اگر مارکیٹ ہی میں مندی ہے تو ہم کیسے گزارا کریں؟‘‘ ان کا مزید کہنا تھا ،’’ `مارکیٹ بالکل ٹھپ ہے۔ پہلگام واقعے کے بعد سیاحت ختم ہو کر رہ گئی ہے،سیاح شوق سے چیری کھاتے تھے، سیاحوں کی آمد میں نمایاں کمی سے چیری کی خریداری بھی از حد متاثر ہوئی ہے۔‘‘
 انہوں نے کہا،’’اس وقت مارکیٹ میں چیری کے ریٹ اتنے کم ہیں کہ ہم مزدوروں کی مزدوری اور جراثیم کش ادویات کی قیمت بھی ادا نہیں کر پا رہے ہیں۔‘‘
 عمر بٹ نے مطالبہ کیا،’’حکومت کو کسانوں کی لاگت کا تخمینہ لگانے کے لئے ایک سروے ٹیم تشکیل دینی چاہئے تاکہ چیری کی مناسب ریٹ مقرر کیا جا سکے۔‘‘انہوں نے کہا ،’’`اس وقت چیری کی فصل گھاٹے میں ہے، کسانوں کو کوئی فائدہ نہیں ہے جو اس فصل کی آمدنی آتی ہے اس سے زیادہ اس کو تیار کرکے بازاروں تک پہنچانے کا خرچ آتا ہے،حکومت کو دیکھنا چاہئے کہ زمیندار کو کتنی لاگت آتی ہے؟ تبھی ریٹ فکس کرنا چاہئے۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK