Inquilab Logo

چھتیس گڑھ: بس گڑھے میں گرنے سے ۱۵؍افراد ہلاک، ۱۲؍ زخمی

Updated: April 10, 2024, 3:18 PM IST | Durg

چھتیس گڑھ کے درگ ضلع میں ایک بس کے گہرے گڑھے میں گرنے کے بعد ۱۵؍ افراد ہلاک ہوئے ہیں جبکہ ۱۲؍ زخمی ہوئے ہیں جنہیں قریبی اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر اعلیٰ  وشنو دیو سائی نے لواحقین سے اظہار تعزیت کیا ہے ۔ راحت رسانی کا کام اب بھی جاری ہے۔

Condition of the bus after the accident. Image: X
حادثے کے بعد بس کی حالت۔ تصویر: ایکس

چھتیس گڑھ کے درگ ضلع میں ایک بس کے گہرے گڑھے میں گرنے کے بعد ۱۵؍ افراد کی موت ہوئی ہے جبکہ ۱۲؍ افراد زخمی ہوئے ہیں۔ اس ضمن میں درگ کے سپریٹنڈنٹ آف پولیس جتیندر شکلا نے کہا کہ یہ حادثہ کمہاری پولیس اسٹیشن کے تحت آنے والے کی کھاپری گاؤں کے قریب ۸؍ بجکر ۳۰؍ منٹ کے قریب اس وقت پیش آیا جب ۳۰؍ ملازمین بس میں اپنے کام سے واپس لوٹ رہے تھے۔ بس سڑک پر پھسل گئی اور ۴۰؍ فٹ گہری مرم(جو ایک طرح کی مٹی ہے اورتعمیرا ت کے کام میں استعمال کی جاتی ہے) مٹی کی کان میں جاگری۔

اس حوالے سے شہر کے سپریٹنڈنٹ آف پولیس ہرش پاٹل نے کہا کہ پولیس نے راحت رسانی کا کام جاری کیا ہے اور زخمیوں کو اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔ شکلا نے خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کو بتایا کہ ابتدائی طور پر ۱۱؍ اموات درج کی گئی تھیں لیکن بعد میں ۴؍ مزید افراد کی اسپتال میں موت ہو گئی تھی۔

وزیر اعظم نریندر مودی نے لواحقین کے ساتھ اظہار تعزیت کیا ہے اور کہاہے کہ مقامی انتظامیہ زخمیوں کی مدد کرنے میں مصروف ہے۔

یہ بھی پڑھئے: کیرالا کے سابق وزیرمالیات تھامس آئزک کو ہائی کورٹ سے راحت

مودی نےاپنے ایکس پوسٹ میں لکھا ہے کہ میں لواحقین سے اظہار تعزیت کرتا ہوں۔ میری زخمیوں کیلئے جلد صحت یابی کی دعا ہے۔مقامی انتظامیہ ریاستی حکومت کی نگرانی میں متاثرین کی ممکن مدد کرنے میں مصروف ہے۔

وزیر اعلیٰ وشنو دیو سائی نے بھی اس حادثہ پر اظہار افسوس کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ میری دعا ہے کہ مہلوکین کی روح کو سکون ملےاور لواحقین کو اس غم کا سامنا کرنے کی ہمت دے۔ملازمین کے علاج کیلئے کافی انتظامات کئے گئے ہیں اور میری دعا ہے کہ وہ جلد صحت یاب ہو جائیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK