Inquilab Logo

ججوں کو معلوم ہونا چاہئے کہ لکیر کہاں کھینچنی ہے:چیف جسٹس

Updated: November 18, 2023, 12:07 PM IST | Agency | New Delhi

جسٹس چندرچوڑ کا ہارورڈ لا اسکول میں خطاب، سماجی استحکام کو یقینی بنانے ، رواداری اور شمولیت کے کلچر کو فروغ دینے میں عدلیہ کے کردار پر زور دیا۔

Chief Justice of India Dhananjaya Yeshwant Chandrachud. Photo: INN
چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندر چوڈ۔ تصویر : آئی این این

چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑنے سماجی استحکام کو یقینی بنانے  اور رواداری و شمولیت کے کلچر کو فروغ دینے میں عدلیہ کے کردار پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ججوں کو معلوم ہوناچاہئے کہ لکیر کہاں کھینچنی ہے، تاکہ عدلیہ کو ایگزیکٹو اور قانون سازی کے فرائض سنبھالنے والا نہ سمجھاجائے۔ ہارورڈ لاء اسکول سینٹر کی طرف سے قانونی پیشہ پر منعقدہ ایک سمپوزیم میں اپنے خطاب میں چیف جسٹس نے کہا کہ عدالتیں معاشرے میں مکالمے اور استدلال کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کمرہ عدالت میں شروع ہونے والی بات چیت کے نتیجےمیں معاشرے میں’گفتگو کو آگے لے جانے‘ کیلئے جگہ پیدا ہوتی ہے۔ چیف جسٹس نے اپنے بعض فیصلوں پر جاری بحث پر کہا کہ میں یہاں اپنے فیصلے پر تنقید یا دفاع کرنے کے لیے نہیں ہوں، کیونکہ میرے خیال میں یہ فیصلہ عصری ماہرین تعلیم اورمستقبل میں آنے والی نسلوں کو کرنا ہے۔چیف جسٹس چندرچوڑ نےاپنے خطاب میں عدالتی نظر ثانی کے روایتی کردار سے آگے بڑھ کرمعاشرے کے اندر مکالمے اور افہام و تفہیم کو فروغ دینے میں عدالت کے کام پر زور دیا۔  
انہوں نے کہا کہ جب عدالتیں شہریوں کی طرف سےمانگی گئی مکمل ریلیف نہیں دیتی ہیں، تب بھی وہ مکالمے کو فروغ دے کر مکالمے کو ممکن بناتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ مکالمہ ہماری جمہوریت اور قانون کی حکمرانی کو برقرار رکھنے کیلئے ضروری ہے۔چیف جسٹس نے مزید کہاکہ مکالمےکو فروغ دینے میں ہم ضروری جمہوری اقدار کو فروغ دیتےہیں۔ بات چیت کا یہ مسلسل بہاؤ جو عدالت میں ہوتاہے ایک اہم شعبہ ہے جہاں آپ سماجی طور پر زیادہ مربوط معاشرہ تشکیل دےسکتےہیں۔ چیف جسٹس نے مزید کہا کہ ہمیں اپنے لیے اس قسم کے کام کرنے کے لیے جگہ بنانی ہوگی جو ایک اچھے معاشرے کے مستقبل کومتاثرکر سکے۔ لہٰذا چیف جسٹس کے طور پر میرا ایک مشن ایک مستقل آئینی بنچ قائم کرنا ہے اور ہم اسےکرنے کے لئے صحیح راستے پر ہیں۔ ہم ۵؍یا ۷؍ججوں کی بنچوں کے ذریعے اہم آئینی مقدمات کی سماعت کر رہے ہیں۔ سیاسی اور قانونی دائرے میں پھیلے ہوئے مقدمات، ہندوستانی وفاقیت، انسانی حقوق، جنس اور قانون، جنسیت اور دیگر دلچسپ مقدمات جو مستقبل کی طرف دیکھتے ہیں۔ اس طرح  انفرادی شکایات کو دور کرنے اور پھر قوم کی زندگی میں جس چیز کی ضرورت ہے اس کے وسیع تر سیاق و سباق کو دیکھنے کے درمیان حقیقی توازن تلاش کرنا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK