Updated: October 16, 2025, 9:02 PM IST
| New Delhi
اٹارنی جنرل نےسپریم کورٹ کے چیف جسٹس بی آر گوئی پر جوتا پھینکنے والے وکیل راکیش کشور کے خلاف توہین عدالت کامقدمی چلانے کی منظوری دے دی، اس معاملے میں،سپریم کورٹ بار ایسو سی ایشن نے ای جی وینکٹ رامنی کو وکیل کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی منظوری کے لیے خط لکھا تھا۔
ہندوستانی سپریم کورٹ۔ تصویر: آئی این این
اٹارنی جنرل آر وینکٹ رمنی نے ایڈووکیٹ راکیش کشور کے خلاف کریمنل توہین عدالت کی کارروائی شروع کرنے کی اپنی منظوری دیدی ہے جس نے۶؍ اکتوبر کو چیف جسٹس آف انڈیا (سی جے آئی) بی آر گوئی پر جوتا پھینکنے کی کوشش کی تھی۔یہی بات سولیسٹر جنرل تُشار مہتا نے جمعرات کو ظاہر کی جب سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن (ایس سی بی اے) کے صدر وکاس سنگھ نے جسٹس سوریا کانت اور جسٹس باغچی کی بینچ کے سامنے معاملہ پیش کیا۔واضح رہے کہ توہین عدالت ایکٹ کی دفعہ۱۵؍ کے تحت کسی نجی فریق یا فرد کی طرف سے دائر کردہ کریمنل توہین عدالت کی درخواست پر سپریم کورٹ کے سننے سے پہلےاٹارنی جنرل (اے جی) کی رضامندی درکار ہوتی ہے۔اس معاملے میں، ایس سی بی اے نے ای جی وینکٹ رمنی کو وکیل کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی منظوری کے لیے خط لکھا تھا۔
یہ بھی پڑھئے: مودی نے روسی تیل کی خریداری روکنے کا یقین دلایا: ٹرمپ؛ وزارت خارجہ کا محتاط ردعمل، اپوزیشن حملہ آور
بعد ازاں سنگھ نے آج کورٹ سے درخواست کی کہ وہ کل کے لیے کریمنل توہین عدالت کا مقدمہ فہرست میں شامل کرے۔انہوں نے کہا، ’’جوتا پھینکنے کا یہ واقعہ اس طرح نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ اس شخص (وکیل جس نے جوتا پھینکا) کو کوئی پچھتاوا نہیں ہے۔ ایک جمہوری ادارے کی ساکھ داؤ پر لگی ہے۔
باوجود اس کے اٹارنی جنرل کی جانب سے توہین عدالت کا مقدمہ چلانے کی اجازت مل چکی ہے، جسٹس کانت نے کہا کہ ’’ہم آپ کی تشویش کو سمجھتے ہیں اور اس کا احترام کرتے ہیں۔‘‘ لیکن اس بات کو اپنی موت مر جانے دیں۔اس کے بعد سنگھ نے درخواست کی، ’’براہ کرم کریمنل توہین عدالت کیس کل کے لیے فہرست میں شامل کریں۔اس کے جواب میں جسٹس کانت نے کہا،’’آئیے دیکھتے ہیں کہ ایک ہفتے میں کیا ہوتا ہے ،‘‘بالآخر عدالت نے کل سماعت کے لیے معاملہ کو فہرست میں شامل نہیں کیا۔ اس کے بعد عدالت اگلے معاملہ پر چلی گئی۔
یہ بھی پڑھئے: دیوالی پر دہلی میں گرین پٹاخوں کی فروخت اور استعمال کی مشروط اجازت: سپریم کورٹ
یاد رہے کہ یہ واقعہ۶؍ اکتوبر کو پیش آیا، جب راکیش کشور، جس کے وکیل کے لائسنس کو بار کونسل آف انڈیا نے معطل کر دیا ہے، نے سپریم کورٹ میں اس ڈائس کی طرف جوتا پھینکا جہاں سی جے آئی گوئی جسٹس ونود چندرن کے ساتھ بیٹھے تھے۔یہ حملہ سی جے آئی گوئی کےکھجوراہو میں وشنو کی سات فٹ لمبی مورتی کی بحالی سے متعلق ایک مقدمہ میں دیے گئے تبصرے سے منسلک تھا۔جس میں چیف جسٹس نے کہا تھا کہ یہ اجازت محکمہ آثار قدیمہ کے ذمہ ہے، اور اس مقدمے کو خارج کرتے ہوئے، انہوں نے تجویز دیا تھا کہ فریق جاکر دیوتا سے پوچھے کہ حل کیا ہے۔اس تبصرے نے شدید ردعمل کو جنم دیا، جسے کئی حلقوں نے ہندو جذبات کو ٹھیس پہنچانے والا قرار دیا۔مزید برآں، سی جے آئی گوئی نے، ماریشس کے دورے کے دوران، ہندوستانمیں بلڈوزرکارروائی پر تبصرہ کرتے ہوئے اس بات کا اظہار کیا تھا کہ کس طرح عدالت نے اسے روکنے کا حکم دیا تھا۔ میڈیا سے بات کرتے ہوئے، کشور نے اس معاملہ پر سی جے آئی کے تبصرے پر بھی تنقید کی تھی۔