سپریم کورٹ نے دیوالی کے موقع پر دہلی اور این سی آر میںگرین پٹاخوں کی فروخت اور استعمال کی مشروط اجازت دے دی، عدالت کا یہ فیصلہ دہلی حکومت کی درخواست پر غور کرنے کے چند دن بعد آیا۔
EPAPER
Updated: October 15, 2025, 9:01 PM IST | New Delhi
سپریم کورٹ نے دیوالی کے موقع پر دہلی اور این سی آر میںگرین پٹاخوں کی فروخت اور استعمال کی مشروط اجازت دے دی، عدالت کا یہ فیصلہ دہلی حکومت کی درخواست پر غور کرنے کے چند دن بعد آیا۔
سپریم کورٹ نے بدھ کو دہلی اور این سی آر میں۱۸؍ سے ۲۰؍ اکتوبر تک گرین پٹاخوں کی فروخت اور دھماکے کی اجازت دی، جس کے اوقات صبح۶؍ سے۷؍ بجے اور رات۸؍ سے۱۰؍ بجے تک محدود رکھے ہیں۔ عدالت عالیہ نے اسے تہواروں کے جشن اور ماحول کے تحفظ کے درمیان ایک ’’متوازن نقطہ نظر‘‘قرار دیا ہے۔چیف جسٹس آف انڈیا بھوشن آر گوئی اور جسٹس کے وینود چندران پر مشتمل بینچ نے کہا کہ یہ حکم ایک عارضی اقدام ہے جس کا مقصد یہ جانچنا ہے کہ کیا احتیاط کے ساتھ ضابطہ شدہ اجازت آلودگی پر قابو پانے کی کوششوں کے ساتھ چل سکتی ہے۔
یہ بھی پڑھئے: تمل ناڈو: اسٹالن حکومت، ریاست بھر میں ہندی زبان پر پابندی لگانے کیلئے بل پیش کرے گی
عدالت نے مرکزی آلودگی کنٹرول بورڈ (سی پی سی بی) اور ریاستی بورڈز کو ہدایت کی کہ وہ اس دوران ہوا اور پانی کے معیار کی نگرانی کریں اور۱۴؍ سے۲۱؍ اکتوبر تک پٹاخوں کے دہلی کی ہوا پر اثرات کی رپورٹ پیش کریں۔چیف جسٹس آف انڈیا نے کہا کہ اسمگل کردہ پٹاخے، سرٹیفائیڈ گرین پٹاخوں کے مقابلے میں کہیں زیادہ نقصان پہنچاتے ہیں۔ارجن گوپال بمقابلہ یونین آف انڈیا میں۲۰۱۸؍ کے اپنے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے، جس میں پہلی بار گرین پٹاخوں کا تصور متعارف کرایا گیا تھا، بینچ نے کہا کہ وہ ہدایات اب بھی نافذہیں۔
عدالت نے کہا کہ پٹاخے صرف مقررہ مقام سے ہی فروخت کیے جا سکیں گے، اور گشتی دستوں کو مینوفیکچررز کے معمول کی جانچ کرنی ہو گی۔ شناخت کو یقینی بنانے کے لیے گرین کریکرز کے کیو آر کوڈ سرکاری ویب سائٹس پر اپ لوڈ کیے جانے چاہئیں۔اس کے علاوہ، این سی آر کے باہر کے پٹاخوں کو خطے میں لے جانے کی اجازت نہیں ہوگی۔ عدالت نے مزید حکم دیا کہ جعلی یا غیر مطابقت رکھنے والی مصنوعات میں ملوث پائے جانے والے مینوفیکچررز کے لائسنس فوری معطل کر دیے جائیں گے۔بینچ نے کہا کہ یہ اقدامات ’’تہوار کے موسم میں افراد کے جذبات، صنعت کے روزگار کے تحفظ کے خدشات، اور صاف ہوا کے حق‘‘ کے درمیان توازن قائم کرنے کے لیے ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: آئی پی ایس افسر پورن کمارکی خود کشی کیس میں ہریانہ سرکار کو الٹی میٹم
واضح رہے کہ بدھ کے حکم کی بنیاد گزشتہہفتے ہونے والی سماعت ہے، جب عدالت نے کہا تھا کہ وہ دیوالی کے دوران آزمائشی بنیادوں پر پٹاخوں کی اجازت کے تعلق سے مثبت رویہ رکھتی ہے، حالانکہ ماحولیاتی ماہرین اور عدالت کی طرف سے مقرر کرد ہ مشیر نے خبردار کیا تھا کہ نفاذ ایک چیلنج بنا ہوا ہے۔اس مرحلے پر، مرکز کی نمائندگی کرتے ہوئے سولیسٹر جنرل تُشار مہتا نے عدالت میں کہا کہ صرف قومی ماحولیاتی انجینئرنگ ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کےمنظور کردہ گرین پٹاخوں ہی کی اجازت ہوگی اور روایتی پٹاخے اب بھی پابند ہیں۔ انہوں نے عدالت سے اپیل کی کہ وہ بچوں کو دیوالی کو جوش و خروش سے منانے دیںساتھ ہی یقین دہانی کرائی کہ حکومت سخت نگرانی برقرار رکھے گی۔تاہم، ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اس قسم کی چھوٹ کئی سالوں کی بہتری پر پانی پھیر سکتی ہے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ ۲۰۱۸ءسے ۲۰۲۰ء کے درمیان، جب اسی قسم کی پالیسی نافذ تھی، دیوالی کے دوران آلودگی کی سطح ’’سنگین‘‘ رہی، حالانکہ صرف گرین پٹاخوں کا استعمال ہوا تھا، جن کے اخراج روایتی پٹاخوں کے مقابلے میں صرف۳۰؍ سے ۳۵؍ فیصد کم ہیں۔ اورعدالتی حکم پر عملدرآمد غیر تسلی بخش رہا ۔ دیوالی کے موقع پر آلودگی میں اچانک اضافہہوگیا۔اور بعض علاقوں میں آلودگی کی شرح عالمی ادارہ صحت کی محفوظ حد سے۱۲۰؍ گنا سے بھی زیادہ ہو گئی تھی۔
تاہم مرکز کے نئے نفاذی منصوبہ، جو۱۰؍ اکتوبر کو عدالت میں پیش کیا گیا تھا اور جس کی بنیاد پر بدھ کا حکم دیاگیا ہے۔ اس کے تحت مینوفیکچررز کو اپنی مصنوعات’’ پیسو‘‘ (پٹرولیم اینڈ ایکسپلوسیوز سیفٹی آرگنائزیشن) اور ریاستی آلودگی کنٹرول بورڈز کے ساتھ رجسٹرڈ کروانا ہوں گی، تفصیلی فروخت کے ریکارڈ رکھنا ہوں گے، اور کیو آر کوڈڈ ٹریس ایبلٹی کو یقینی بنانا ہوگا۔ اچانک معائنے اور عوامی بیداری مہمات بھی اس میکانزم کا حصہ ہیں۔