بجرنگ دل کے کارکنان نے جبراً۲؍مرتبہ آرتی کی، زائرین کی تعداد میں نمایاں کمی۔
EPAPER
Updated: February 26, 2024, 12:54 PM IST | Ejaz Abdul Gani | Kalyan
بجرنگ دل کے کارکنان نے جبراً۲؍مرتبہ آرتی کی، زائرین کی تعداد میں نمایاں کمی۔
تھانے پولیس کی بھاری جمعیت کے درمیان مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے نے حاجی عبدالرحمان شاہ عرف حاجی ملنگ بابا کے مزار شریف کے پاس کھڑے ہوکر آرتی کی، دوسری جانب ادھو ٹھاکرے گروپ کے رکن پارلیمان راجن وچارے نے بھی آرتی کی۔ ہر چند کہ دونوں گروپ نے مزار شریف کے اندر آرتی کرنے کی کوئی قانونی اجازت حاصل نہیں کی تھی۔ جس وقت وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے مزار شریف کے اندر آرتی کررہے تھے عین اسی وقت شر پسند عناصر دل آزار نعرے بازی کررہے تھے لیکن پولیس نے انہیں روکنے کی کوئی کوشش نہیں کی۔ دوسری جانب ہل لائن پولیس نے ادھو ٹھاکرے گروپ کے ایڈووکیٹ ساگر اور کیدار شیرے کو `وفاداروں کا پرساد کا نعرہ بلند کرکے مٹھائی تقسیم کرنے پر حراست میں لے لیا۔
ہندو۔ مسلم قومی یکجہتی کے علمبردار صوفی حاجی عبدالرحمان شاہ عرف حاجی ملنگ بابا کا عرس انگریزوں کے زمانے سے روایتی شان وشوکت کیساتھ منایا جاتا رہاہے۔ تاہم ۱۹۸۲ءمیں شیو سینا لیڈر آنند دیگھے نے حاجی عبدالرحمان شاہ کے مزار کو مچھندر ناتھ کی سمادھی قرار دیتے ہوئے ملنگ گڑھ مکتی آندولن شروع کیا تھا۔ تب سے ہر سال شیوسینک پالکی کے روز جبراً مزار شریف کے اندر داخل ہوکر مہا آرتی کرتے ہیں۔
گزشتہ ۲ ؍سال سے ایکناتھ شندے بطور وزیر اعلیٰ مہاآرتی میں شامل ہورہے ہیں۔ قابل افسوس بات یہ ہے کہ وزیر اعلیٰ کی موجودگی میں زعفرانی عناصر انتہائی دل آزار نعرے بازی کرتے رہے مگر پولیس انتظامیہ خاموش تماشائی بنا رہتا ہے۔ اس مرتبہ سنیچر کی شام وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے سمیت سیکڑوں شیوسینکوں نے مزار شریف کے پاس کھڑے ہوکر مہا آرتی کی۔ اس کے بعد ادھو ٹھاکرے گروپ کے شیوسینکوں نے مزار شریف کے اندر دوسری مرتبہ مہاآرتی کی۔
اس ضمن میں پیر حاجی ملنگ صاحب درگاہ ٹرسٹ کے چیئرمین ناصر خان نے نمائندۂ انقلاب کو بتایا کہ کسی بھی ناخوشگوار واقعہ کو روکنے کیلئے درگاہ ٹرسٹ نے تھانے پولیس کمشنر اور ہل لائن پولیس اسٹیشن کو مکتوب لکھ کر شرپسندوں کو پہاڑ کے نیچے ہی روکنے کی درخواست کی تھی لیکن پولیس کی بھاری جمعیت کے باوجود زعفرانی ٹولہ کسی طرح مزار شریف کے اندر داخل ہوگیا اور شر انگیز نعرے بازی کی۔ ناصر خان نے اعتراف کیا کہ امسال ماحول کشیدہ ہونے کے خوف سے بیشتر زائرین عرس میں شرکت نہیں کر سکے۔