Inquilab Logo

وزیراعلیٰ اُدھو ٹھاکرے کا ہر طوفان سے مقابلہ کرنے کا عزم

Updated: September 14, 2020, 11:30 AM IST | Iqbal Ansari | Mumbai

حالیہ تنازع کو مہاراشٹر کو بدنام کرنےکی سازش قرار دیا، کورونا کے ساتھ ساتھ ہر طرح کے سیاسی طوفان کیلئے بھی تیار ہونے کا یقین دلایا، متنبہ کیا کہ آج وزارت اعلیٰ کے عہدہ کے وقار کے سبب وہ خاموش ہیں مگر اس کا مطلب یہ نہ سمجھا جائےکہ ان کے پاس جواب نہیں ہے۔ اِس ماسک کو ہٹا کر کسی موقع پر منہ توڑ جواب دینے کا اعلان بھی کیا

Uddhav Thackray - Pic : PTI
ادھو ٹھاکرے ۔ تصویر : پی ٹی آئی

سشانت سنگھ راجپوت کی خود کشی کے بعد سے جاری میڈیا ٹرائل اور حکومت  پر مسلسل  تنقیدوں  کے  بعد بھی  خاموش رہنے والے  مہاراشٹر کے وزیراعلیٰ اُدھو ٹھاکرے نے  اتوار کو سوشل میڈیا کے توسط سے عوام  کے نام  خطاب میں اس تعلق سے خاموشی توڑی۔ انہوں نےمتنبہ کیاہے کہ وہ چونکہ وزارت اعلیٰ کےعہدہ پر فائز ہیں اس لئے اس عہدہ کے وقار کا خیال رکھتے ہوئے خاموشی اختیار کئے ہوئےہیں۔  انہوں نے  ہر طوفان سے مقابلہ کرنے کا عزم ظاہر کرتےہوئے کہا ہے کہ  وہ کورونا  سے مقابلہ کرنےکے ساتھ ہی ساتھ ہر طرح  کے  سیاسی طوفا ن کا سامنا کرنے کیلئے بھی تیار ہیں۔ 
خاموشی کی وجہ عہدہ کا وقار
 عوام سے خطاب کرتےہوئے انہوں نے کہا ہے کہ ’’کیسا ہی سیاسی طوفان آئے، میںسامنا کروں گا.... میں کورونا وائرس کا بھی مقابلہ کروںگا۔‘‘ حالیہ تنازع پر انہوں نے بس اتنا کہاکہ ’’مَیں کچھ نہیں بول رہا ہوں اس کا یہ مطلب یہ نہیں  ہے کہ میرے پاس کوئی جواب نہیں ہے۔میں کسی  اوروقت وزیر اعلیٰ کا ماسک ہٹاکربات کروں گا۔ اِس وقت میں ریاست کے وزیر اعلیٰ کے عہدے پر فائز ہوں اور اس کے وقار کو برقرار رکھنا میری ذمہ داری ہے۔‘‘ سیاسی بالغ نظری کامظاہرہ کرتےہوئے وزیراعلیٰ نے کہا ہے کہ’’ ہمیں وہی کام کرنا ہے جو اس عہدے کو  زیب  دے۔‘‘
کورونا کی وبا کے دوران سیاست کرنے والوں کی مذمت
 تقریباً ۳۷؍  منٹ کے اپنے خطاب میں وزیر اعلیٰ ادھو بالا صاحب ٹھاکرے نے کسی کا نام کئے بغیر کہا کہ ’’ریاست کو کورونا وائرس ، قدرتی آفات کا سامنا ہے ۔کچھ لوگوں کو ایسا محسوس ہو رہا ہوگا کہ کورونا ختم ہو گیا ہے اور ان لوگوں نے سیاست شروع کر دی ہےلیکن آج میں کچھ نہیں بولوں گا۔  سیاست کے تعلق سے اور مہاراشٹر کو بدنام کرنے کی جو کوشش کی جارہی ہے اس کے بارے میں مَیں وزیر اعلیٰ کا ماسک ہٹا کر کسی اور وقت بات کروں گا۔ مَیں نہیں بول رہا ہے تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ میرے پاس کوئی جواب نہیں ہے۔‘‘
 وزیراعلیٰ اور آدتیہ ٹھاکرے پر چوطرفہ حملوں کے دوران تحمل
 واضح رہےکہ سشانت  سنگھ راجپوت کی خودکشی کے بعد سے میڈیا کا ایک حصہ اسے سیاسی رنگ دینے کی کوشش کررہا ہے۔ شروع میں نام لئے بغیر اس معاملے میں  آدتیہ ٹھاکرے کو گھسیٹنےکی کوشش کی گئی پھر   براہ راست وزیراعلیٰ اُدھو ٹھاکرے کو نشانہ بنایا جانے لگا۔اس معاملے میں ارنب گوسوامی کا ریپبلک ٹی وی  پیش پیش ہے جس نےوزیراعلیٰ کے تعلق سے انتہائی بدتمیزی والا رویہ بھی اختیار کیا ہے۔تاہم اُدھو ٹھاکرے اور آدتیہ ٹھاکرے پروقار خاموشی اختیار کئےہوئےہیں۔
 مراٹھاریزرویشن پر عوام کے ساتھ، ورشا میں  میٹنگ
 سپریم کورٹ میں مراٹھا ریزرویشن پر روک لگادیئے جانے  پر انہوں نے مراٹھا سماج کو اطمینان دلانے کی کوشش کرتےہوئے کہا ہے کہ  حکومت پوری کوشش کر رہی ہے کہ مراٹھا ریزرویشن  پر لگایا گایا اسٹے ہٹایا جائے۔  انہوں  نے   مراٹھا سماج سے اپیل کی کہ  احتجاج نہ کریںکیونکہ احتجاج اسی وقت کیاجاتا ہے جب آپ کا مطالبہ  پورا نہ کیاجارہا ہو لیکن حکومت تو ریزرویشن دینا چاہتی ہے اور کورٹ میں پوری طاقت کے ساتھ اسے پیش کرنے کی کوشش بھی کر رہی ہے ۔   اس بیچ  اتوار کو وزیراعلیٰ کی سرکاری رہائش گاہ   ورشا پر   اس تعلق سے ایک  میٹنگ  بھی  ہوئی جس میں اپوزیشن   پارٹیوں کے ساتھ  مختلف تنظیموں   کے ذمہ دار ماہرین  شامل تھے۔

’ کنگنا کیلئے بی جےپی کی حمایت افسوسناک‘

شیوسینا لیڈر اور پارٹی کے ترجمان اخبار سامنا کے ایڈیٹر سنجے راؤت نے اتوار کو اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ سشانت سنگھ راجپوت خود کشی کیس میں  بی جے پی کنگنا رناوت کی اس  کے بعد بھی  حمایت کررہی ہےکہ اس نے ممبئی کا موازنہ پاک مقبوضہ کشمیر سے کیا ہے۔ انہوں نے اپنے ہفتہ واری کالم میں لکھا ہے کہ واضح طورپر بی جےپی  کی نظر بہار کے الیکشن پر ہے۔ انہوں  نے اپنے کالم میں اس بات پر تشویش کااظہار کیا ہے کہ ایک منصوبہ بند سازش کے تحت ممبئی کی اہمیت کم کی جارہی ہےاوراسے بدنام کیا جارہاہے۔ اس تعلق سے مراٹھیوں  کو متحد ہونے کی ترغیب دلاتے ہوئے  راؤت نے لکھا ہے کہ ’’یہ مشکل دور ہے، تمام مراٹھیوں کو متحد ہوجانا چاہئے۔‘‘ بی جےپی کے موقف پر تنقید کرتےہوئے راؤت نےلکھا ہے کہ اس کے ذریعہ وہ بہار الیکشن جیتنا چاہتی ہے مگر اسے اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا  کہ مہاراشٹر کی توہین ہورہی ہے، بی جےپی کا ایک بھی مہاراشٹرین لیڈر اس سے افسردہ نہیں ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK