اسرائیل کے ساتھ جاری جنگ کی وجہ سے حالانکہ ایران کی فضائی حدود بند ہیں، اس کےباوجود چین کے کارگو طیاروں کے ایران پہنچنے پر قیاس آرائیاں تیز ہوگئی ہیں کہ چین اپنی دوستی نبھاتے ہوئے تہران کوا سرائیل کے خلاف جنگ کیلئے اسلحہ فراہم کررہا ہے۔
EPAPER
Updated: June 18, 2025, 12:43 PM IST | Agency | Tehran
اسرائیل کے ساتھ جاری جنگ کی وجہ سے حالانکہ ایران کی فضائی حدود بند ہیں، اس کےباوجود چین کے کارگو طیاروں کے ایران پہنچنے پر قیاس آرائیاں تیز ہوگئی ہیں کہ چین اپنی دوستی نبھاتے ہوئے تہران کوا سرائیل کے خلاف جنگ کیلئے اسلحہ فراہم کررہا ہے۔
اسرائیل کے ساتھ جاری جنگ کی وجہ سے حالانکہ ایران کی فضائی حدود بند ہیں، اس کےباوجود چین کے کارگو طیاروں کے ایران پہنچنے پر قیاس آرائیاں تیز ہوگئی ہیں کہ چین اپنی دوستی نبھاتے ہوئے تہران کوا سرائیل کے خلاف جنگ کیلئے اسلحہ فراہم کررہا ہے۔
غیر مصدقہ رپورٹوں میں بتایاگیاہے کہ اسرائیل کے مذکورہ طیاروں نے ایرانی فضائی حدود میں داخل ہونے سے قبل اپنے ٹریکرس بند کر دیئے تھے جس کی وجہ سے وہ راڈار اور کمرشیل ٹریکنگ سسٹمز سے غائب ہو گئے۔ یہ اقدام ممکنہ طور پر اسلحہ اور فوجی سازوسامان پہنچانے کے رازدارانہ مشن کی طرف اشارہ کرتا ہے، جو خطے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کے تناظر میں اہم ہے۔
فائنانشیل ایکسپریس کی ایک رپورٹ کےمطابق یہ طیارے فوجی سامان اور وہ اشیاء لے کر چین پہنچے ہیں جنہیں چین کو فراہم کرنے پر ممکنہ طورپر پابندی عائد ہے اور جن کی وجہ سے ایران کی دفاعی صلاحیتوں کو تقویت حاصل ہوسکتی ہے۔ جس طرح ان طیاروں نے بظاہر اُڑان کہیں اور کیلئے بھری اورپھر اچانک ٹریکنگ بند کرکے خفیہ طریقے سے کسی بظاہر کسی طے شدہ پروگرام کے بغیر ایران پہنچ گئے وہ اس بات کی علامت ہے کہ یہ سب کچھ دونوں ملکوں کی اعلیٰ قیادت کے درمیان غیر معمولی روابط اور ہم آہنگی کا نتیجہ ہے۔ ان خفیہ پروازوں کو اس پس منظر میں بھی دیکھاجارہاہے کہ چین نے ایران کے خلاف اسرائیل کے آپریشن ’’رائزنگ لائن‘‘ انتہائی سختی سے مذمت کی ہے۔
چینی وزارتِ خارجہ کے ترجمان لین جیان نے ان حملوں پر’’گہری تشویش‘‘ کا اظہارکرتے ہوئے اسے ایران کی خود مختاری پر حملہ اور تنازع کو مزید بڑھا نے کا باعث قراردیا۔
لین جیان ’’ایکس ‘‘ پر ایک پوسٹ میں بھی یہ کہہ چکے ہیں کہ ’’چین ایران پر اسرائیلی حملوں پر بہت قریب سے نظر رکھے ہوئے ہے اور اس آپریشن کے ممکنہ سنگین نتائج کے تعلق سے گہری تشویش میں مبتلا ہے۔ ‘‘