پٹریاں پار کرنے سے اموات میں کمی کا سینٹرل اورویسٹرن ریلوے کی جانب سے دعویٰ کیا جارہا ہے۔
ممبئی میں پٹری پار کرنے کے نتیجے میں آئے دن اموات ہوتی ہیں۔ تصویر:آئی این این
پٹریاں پار کرنے سے اموات میں کمی کا سینٹرل اورویسٹرن ریلوے کی جانب سے دعویٰ کیا جارہا ہے۔ ساتھ ہی یہ بھی کہا گیا ہے کہ جو اقدامات کئے گئے ہیں یا کئے جارہے ہیں اگر مسافر تعاون کریں اور اپنی جان کی قیمت سمجھتے ہوئے پٹریاں پار کرنے سے بچیں، پلوں کا استعمال کریںاور دروازوں پر نہ کھڑے ہوں، تو اموات میں نمایاں کمی لائی جاسکتی ہے۔
ریلوے کے دعوے اور یومیہ ہو رہی اموات کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتاہے کہ ریلوے کنٹرول روم سے رابطہ قائم کرنے پرڈیوٹی پرموجود پولیس اہلکار کی جانب سے یہ بتایا گیا کہ منگل کی صبح ۴؍اموات ہوچکی تھیں، دن کے بقیہ حصے اور ایک دن قبل کی تفصیلات کے تعلق سے کہا گیا کہ پولیس کمشنر کے دفتر میں رجسٹرہونے کے سبب فوری طور پرنہیں معلوم ہوسکتی، بدھ کی صبح بتائی جائےگی۔ اس طرح یومیہ کبھی ۶؍توکبھی ۷؍توکبھی ۸؍ اورکبھی کبھار اس سے بھی زائدیا کم اموات ہورہی ہیں۔ اس طرح برسوں پرانا یہ مسئلہ ا ب بھی اپنی جگہ قائم ہے ۔ اس تعلق سے سینٹرل ریلوے کےچیف پی آر اوڈاکٹر سوپنل نیلا نے نمائندۂ انقلاب کو بتایا کہ’’ ریلوے کی جانب سےمسلسل اقدامات کئے گئے اوراب بھی کئے جارہے ہیں،پلوں کی تعمیر کی گئی،پٹریوں کے درمیان جالیاں لگائی گئیں، جرمانہ بھی وصول کیا جاتاہے اس لئے اموات میں کمی واقع ہوئی ہے ۔مگر سب سے زیادہ اہم یہ ہے کہ مسافر خود توجہ دیں اورعجلت سےبچتے ہوئے پلوں کا استعمال کریں تواموات میں نمایاں کمی لائی جاسکتی ہے۔ ‘‘
اسی طرح ویسٹرن ریلوے کے چیف پی آر اوونیت ابھیشیک کا بھی جواب تھا ۔ان کاکہنا تھا ’’ گنجائش کےاعتبار سے پلوں کی تعمیر کی گئی ، خود کارزینے لگائے گئے ، پٹریوں کے درمیان اونچی جالیاں لگائی گئیں پھر بھی مسافر جلد بازی کرتے ہیں اوروہ حادثے کا شکار ہوجاتے ہیں، ویسے ان اقدامات سے اموات میںیقیناً کمی آئی ہے۔ ‘‘ انہوں نے یہ بھی کہاکہ ’’اقدامات اسی صورت خاطرخواہ کارگر ہوتے ہیں جب ان پرپوری توجہ دی جاتی ہے ۔اگر مسافر طے کرلیں کہ وہ کسی صورت پٹریاں پار نہیںکریں گے توکوئی وجہ نہیںکہ حادثات میں نمایاں کمی واقع نہ ہو۔ آج اگرپولیس کے ذریعے یہ بتایا جاتا ہے کہ یومیہ کئی اموات ہورہی ہیں تویہ لمحہ فکریہ ہے کیونکہ ریلوے کی نگاہ میں ایک ایک مسافر کی جان قیمتی ہے اورہر ایک مسافر کا تحفظ ضروری ہے۔ ‘‘