Inquilab Logo Happiest Places to Work

جھوپڑپٹی کے تجارتی اداروں سے پراپرٹی ٹیکس کی وصولی

Updated: August 11, 2025, 11:01 AM IST | Nadeem Asran | Mumbai

پہلے مرحلہ میں بی ایم سی نے شہر اور مضافات میں واقع کچی آبادیوں میں تجارت کرنے والے ۵؍ ہزار سے زائد دکانوں، کارخانوں اور ہوٹل مالکان کو پراپرٹی ٹیکس ادا کرنے کا نوٹس جاری کیا۔

Property tax will be collected from various businesses. Photo: INN
مختلف کاروبار کرنے والوں سے پراپرٹی ٹیکس وصول کیا جائے گا۔ تصویر: آئی این این

بی ایم سی کمشنر بھوشن گگرانی نےحالیہ بجٹ میں اس بات کا اشارہ دیا تھا کہ کچی آبادیوں میں موجود مختلف کاروبار کرنے والوں سے بھی پراپرٹی ٹیکس وصول کیا جائے گا ۔ اس اعلان کو بی ایم سی نے عملی جامہ پہناتے ہوئےپراپرٹی ٹیکس وصول کرنے سے متعلق نہ صرف ٹیکس عائد کر دیا ہے بلکہ ٹیکس کی ادائیگی کا نوٹس بھی جاری کرنا شروع کر دیا ہے ۔
  شہری انتظامیہ نے شہراور مضافات کی سیکڑوں کچی آبادیوں میں مختلف کاروبار کرنے والے ۵؍ ہزار سے زائدتجارتی اداروں کوپراپرٹی ٹیکس کی ادائیگی کا نوٹس جاری کیا ہے جن میں چھوٹے اور بڑےپیمانے پر چلائے جانے والے کارخانہ ، ہوٹل اور دکان شامل بھی ہیں  ۔بی ایم سی کا دعویٰ ہے کہ مذکورہ کچی آبادیوں سے نہ صرف کروڑوں روپے ٹیکس وصول کئے جائیں گے بلکہ اس سے شہری ادارے کی آمدنی میں خاطر خواہ اضافہ بھی ہوگا ۔ کچی آبادی کے جن ۵؍ ہزار سے زائد تجارتی اداروں کو نوٹس جاری کیا ہےان سے ۷؍ کروڑ ۳۹؍ لاکھ روپے پراپرٹی ٹیکس وصول کیا جائے گا ۔ ممبئی اور بی ایم سی کی تاریخ میں پہلی بار ایسا ہوگا جب کچی آبادی میں کاروبار کرنے والوں سے پراپرٹی ٹیکس وصول کیا جائے گا ۔بی ایم سی نے بتایا کہ شہر اور مضافات کی جھوپڑ پٹیوں میںآباد جن پر تجارتی اداروں پر ٹیکس عائد کیا گیا ہے ان میں مختلف کھانے پینے کی اشیاء رکھنے والی دکانیں ، مختلف کاروبار کرنے والے گودام اور ویئر ہاؤس کے علاوہ مختلف کاروباری یونٹس اور گیراج بھی شامل ہیں ۔بی ایم سی کمشنر بھوشن گگرانی  نے کچی آبادیوں میں موجود تجارتی اداروں سے ٹیکس وصول کرنے کا یہ جواز پیش کیا تھا کہ جب انہیں پانی اور بجلی کے علاوہ دیگر شہری سہولیات فراہم کی جاتی ہیں تو ان سے ٹیکس بھی وصول کیا جانا چاہئے ۔
  بی ایم سی کمشنر کے بقول مذکورہ ٹیکس وصول کرنے سے شہری انتظامیہ مالی طور پر مزید مضبوط اور مستحکم ہوگا ۔ کمشنر کے اعلان کے بعد بالآخر کچی آبادیوں میں کاروبار کرنے والوں کو بھی ٹیکس کے زمرے میں نہ صرف شمار کر لیا گیا ہے بلکہ ٹیکس وصول کرنے کا سلسلہ شروع کر دیا گیا ہے ۔اب تک جھوپڑ پٹی علاقوں میں آباد چھوٹے اور بڑے پیمانے پر مختلف کاروبار کرنے والوں کو پراپرٹی ٹیکس سے مستثنیٰ رکھا گیا تھا ۔ اب تک مذکورہ اداروںسے صرف کمرشیل فیس وصول کی جاتی تھی۔ اس ضمن میں ٹیکس نوٹس جاری کرنے سے قبل شہر اور مضافات کی کچی آبادیو ںکا جائزہ لینے کے بعد ۵؍ ہزار ۲۴۵؍ تجارتی اداروں کا سروے کیا گیا ۔ تاہم سروے کے بعد ۵؍ ہزار ۱۳۵؍ اداروں پر پراپرٹی ٹیکس عائد کرتے ہوئے انہیں ٹیکس کی ادائیگی کا نوٹس بھی جاری کر دیا گیا ہے ۔
 قابل ذکر بات یہ بھی ہے کہ ان میں سے ایک ہزار ۱۲۰؍ اداروں نے ٹیکس کی ادائیگی کے نوٹس کا جواب دیتے ہوئے اسے جلد ادا کرنے کی ہامی بھری ہے ۔ وہیں بی ایم سی کو امید ہے کہ مذکورہ بالا ۵؍ ہزار سے زائد تجارتی اداروں سے ۷؍ کروڑ ۳۹؍ لاکھ روپے کی آمدنی ہوگی ۔بی ایم سی کے ایک سینئر افسر کے بقول شہر اور مضافات میں ۲؍ لاکھ سے زائد کچی آبادیوں میں سیکڑوں تجارتی ادارے ہیں جن سے ۷؍ سو کروڑ پراپرٹی ٹیکس وصول کئے جانے کی امید ہے ۔آفیسر کا یہ بھی کہنا تھا کہ مذکورہ بالا کچی آبادیوں میں ۳۰؍ فیصد ایسے کمرشیل یونٹس ہیں جنہیں ٹیکس کے زمرے میں لانا لازمی ہے۔  کئے گئےسروے کے مطابق مشرقی مضافات میں سب سے زیادہ ۲؍ ہزار ۷۶۸؍ کمرشیل یونٹس ہیں،  وہیں مغربی مضافات میں ایک ہزار ۶۰۵؍ جبکہ شہر میں ۸۷۲ ؍تجارتی ادارہ ہونے کا پتہ چلا ہے ۔ تاہم اس سلسلے میں سروے ابھی جاری ہے ، حالانکہ ایک بار پھر بی ایم سی نے یہ واضح کیا ہے کہ جن تجارتی اداروں سے ٹیکس وصو ل کیا جارہا ہے ، ان اداروں کو قانونی ہونے کا نہ تو سرٹیفکیٹ ملے گا نہ انہیں قانونی حیثیت حاصل ہوگی ۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK