• Mon, 24 November, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

کمپنیوں کو تنخواہوں کا ڈھانچہ بدلنا ہوگا، بیسک تنخواہ کل ’سی ٹی سی‘ کا نصف ہونا لازمی

Updated: November 24, 2025, 4:26 PM IST | Agency | New Delhi

حکومت کے نافذ کردہ ۴؍ لیبر کوڈ میں موجود ’اُجرت کوڈ‘کی وجہ سے پروویڈنٹ فنڈ اور گریجویٹی میں کمپنی کا حصہ بڑھ جائےگا، ملازمین کو طویل مدتی فائدہ مگر فوری طور پر ہاتھ آنےوالی تنخواہ گھٹ سکتی ہے۔

The new labor code has increased the difficulty for both companies and employees. Photo: INN
نئےلیبر کوڈ نے کمپنیوں اور ملازمین دونوں کی مشکل بڑھادی ہے۔ تصویر:آئی این این
مرکزی حکومت نے۲۹؍ پرانے لیبر قوانین  میں اصلاح کرتے ہوئے انہیں چار نئے کوڈس میں ضم کر دیا ہے۔ یہ کوڈ اجرتوں، صنعتی تعلقات، سماجی تحفظ اور  ملازمین کی حفظان صحت سے متعلق ہیں۔
۲۱؍  نومبر ۲۰۲۵ء سے ویج کوڈ نافذ ہو چکا ہے۔ اس کے تحت کمپنیوں کو اب اپنی تنخواہ کا ڈھانچہ بدلنا ہوگا ۔اُجرت کوڈ (۲۰۱۹ء) کے تحت یہ لازمی ہے کہ بنیادی تنخواہ (بیسک سیلری) مجموعی تنخواہ یعنی سی ٹی سی  کا کم از کم۵۰؍ فیصد ہو۔ اس سے پروویڈنٹ فنڈ اور گریجویٹی میں کمپنی کا حصہ بڑھ جائے گا لیکن ملازمین کی ہاتھ میں آنے والی تنخواہ کم ہو سکتی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ تبدیلیاں ملازمین کو طویل مدت میں فائدہ دیں گی، لیکن مختصر مدت میں بوجھ بڑھ سکتا ہے۔
نئے لیبر کوڈ کیا ہیں اور کیسے نافذ ہو رہے ہیں؟
ہندوستان میں پہلے۲۹؍ مختلف لیبر قوانین تھے جو مودی حکومت کے مطابق پیچیدہ تھے۔ اب انہیں چار کوڈسنین ’اُجرت کوڈ (۲۰۱۹ء)  انڈسٹریل ریلیشن کوڈ (۲۰۲۰ء)، سماجی تحفظ کوڈ (۲۰۲۰ء)  اور پیشہ ورانہ تحفظ ، صحت ورکنگ کنڈیشن کوڈ (۲۰۲۰ء)   میں ضم کردیاگیاہے جو  ۲۱؍  نومبر۲۰۲۵ء سے  نافذ ہو گیا ہے۔ اگلے۴۵؍ دنوں  میں ان کوڈس   کے تفصیلی  ضوابط کا بھی نوٹیفکیشن جاری کردیاجائےگا  ۔ اجرت کوڈ کے تحت تمام کمپنیوں کو تنخواہوں کا ڈھانچہ دوبارہ ترتیب دینا ہوگا۔
نئے کوڈز میں اہم تبدیلی یہ ہے کہ بیسک سیلری، مہنگائی بھتہ اور ریٹیننگ الاؤنس ملا کر سی ٹی سی کا ۵۰؍ فیصد  ہونا ضروری ہے۔اس سے ’اجرت‘ کی تعریف ایک جیسی ہو جائے گی  تاکہ پی ایف، گریجویٹی اور پنشن کا حساب ایک معیار پر ہو۔  اب تک ہوتا یہ ہے کہ کمپنیاں بنیادی تنخواہ کم رکھ کر الاؤنس بڑھا دیتی  ہیں تاکہ پی ایف اور گریجویٹی وغیرہ میں حصہ کم دینا پڑے، لیکن اب ایسا نہیں ہو سکے گا۔
 ہاتھ میں آنےوالی تنخواہ کم ہوسکتی ہے
نئے اصولوں سے ملازمین کی ماہانہ ’ٹیک ہوم‘ سیلری (ہاتھ میں آنےوالی تنخواہ) کم ہو سکتی ہے کیونکہ سی ٹی سی  مقرر رہنے پر کٹوتیاں بڑھ جائیں گی۔مثال کے طور پر اگر کسی کا سی ٹی سی ۵۰؍ہزار  روپے  ہے۔ پہلے اس کا بیسک ۳۰؍ سے ۴۰؍ فیصد (یعنی ۱۵؍ سے ۲۰؍ ہزار ) ہوتا تھا۔تواس  پر پی ایف  (بیسک کا۱۲؍فیصد) تقریباً ۱۸؍  سو سے ۲۴؍ سو  روپے بنتا تھا۔ اب بیسک ۵۰؍ فیصد یعنی ۲۵؍  ہزار کرنا ہوگا، تو پی ایف ۳؍ ہزار  ہو جائے گا۔ اس طرح ہاتھ میں  آنے والی  تنخواہ ۱۲؍  سو روپے کم ہو جائے گی۔ اس کے علاوہ گریجویٹی کا حساب بھی اب ’اجرت‘ کی بنیاد پر ہوگاجس میں بیسک کے علاوہ الاؤنس (ایچ آر اے اور آمدورفت  کے خرچ کے علاوہ) شامل ہوں گے۔ اس سے گریجویٹی بڑھ جائے گی۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK