اب پولیس ریکارڈ،نوٹس بورڈ اورگرفتاری میمومیں ملزمین کی ذات کا ذکر نہیں کیاجائیگا۔
EPAPER
Updated: September 24, 2025, 3:01 PM IST | Inquilab News Network | Lucknow
اب پولیس ریکارڈ،نوٹس بورڈ اورگرفتاری میمومیں ملزمین کی ذات کا ذکر نہیں کیاجائیگا۔
اترپردیش میں ذات پات کی بنیاد پر امتیاز کو ختم کرنے کے لئے عوامی مقامات پر ذات پات کے ذکر پر پابندی لگانے کا حکم جاری کیا گیا ہے۔ الہ آباد ہائی کورٹ کے حکم کی تعمیل میںیہ حکم کارگزارچیف سیکریٹری دیپک کمار کی جانب سےجاری کیا گیا ہے۔اس حکم نامہ کے بعداب پولیس ریکارڈ،نوٹس بورڈ اورگرفتاری میمومیں ملزمین کی ذات کا ذکر نہیں کیاجائے گا بلکہ ملزمین کےباپ کے ساتھ اب ماں کانام بھی درج کیا جائے گا۔ساتھ ہی اب ذات پر مبنی ریلیوں اورمظاہروں پر بھی اب پوری طرح سے پابندی رہے گی۔گاڑیوںپرذات لکھ کر گھومنے والوں کا چالان کیا جائے گااورعوامی مقامات سےذات پر مبنی نعرے اوراسٹیکر ہٹائے جائیں گے۔اس کے علاوہ سوشل میڈیا پر بھی نگرانی رکھی جائےگی۔اس حکم نامہ کےبعد اپوزیشن جماعتوں میں تشویش بڑھ گئی ہے۔ سماجوادی پارٹی نے اس پر اعتراض بھی ظاہر کیا ہے۔
اپنے حکم نامہ میں چیف سیکریٹری نے ہائی کورٹ کے احکامات کا حوالہ دیتے ہوئے واضح کیا ہےکہ یہ اتر پردیش حکومت کی بیان کردہ پالیسی ہے کہ ایک ایسے نظام کو نافذ کیا جائے جو آئینی اقدار کے ساتھ جامع اور ہم آہنگ ہو۔ اس لئے ایف آئی آر اور گرفتاری کے ’میمو‘ میں ملزموں کی ذات نہیں بلکہ ان کے والدین کے نام درج ہوں گے۔ اس حکم کے نفاذ کے بعد ریاست میں کوئی بھی سیاسی جماعت یا دیگر تنظیم ذات پات کی بنیاد پر ریلیاں نہیں نکال سکے گی۔ اس حکم سے ذات پات کی سیاست کرنے والی سیاسی جماعتوں پر اثر پڑنے اور ریاست میں ذات پات پر مبنی ریلیوں پر مکمل پابندی کا امکان ہے۔ حکم نامہ کے بعد اب پولیس اسٹیشن کے نوٹس بورڈز، گاڑیوں اور سائن بورڈز سے ذات پات سے متعلق نشانات اور نعرے ہٹا دئےجائیں گے ۔ انٹرنیٹ پر ذات پات پر مبنی مواد کی بھی اجازت نہیں ہوگی۔تاہم، ایس سی/ایس ٹی ایکٹ سے جڑے معاملات میں ملزمین کے ناموں کے ساتھ ذات کو شامل کرنے پر کوئی پابندی نہیں ہے۔ ان احکامات کی تعمیل کے لئے پولیس کے ضوابط اور معیاری آپریٹنگ طریقہ کارمیں ترمیم کی جائے گی۔ وہیں اترپردیش کی اہم اپوزیشن جماعت سماجوادی پارٹی نے الزام لگایا ہے کہ کھلے عام ذات پات کا کھیل کھیلنے کیلئے یہ حکم لایا گیا ہے۔