سعودی عرب کےمطابق بین الاقوامی برادری اپنی قانونی اور اخلاقی ذمہ داریاں ادا کرے۔ اقوام متحدہ اور جرمنی نے بھی مخالفت کی۔
EPAPER
Updated: August 16, 2025, 3:13 PM IST | Agency | Riyadh
سعودی عرب کےمطابق بین الاقوامی برادری اپنی قانونی اور اخلاقی ذمہ داریاں ادا کرے۔ اقوام متحدہ اور جرمنی نے بھی مخالفت کی۔
عالمی برادری نے اسرائیلی قابض حکام کی طرف سے مقبوضہ بیت المقدس کے ارد گرد بستیوں کی تعمیر کی منظوری کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔
سعودی عرب کی جانب سے اسرائیلی وزیر خارجہ کے فلسطینی ریاست کے قیام کو روکنے کے بیانات کی مذمت کی گئی۔ ایک بیان میں اسرائیل کی جانب سے بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی، فلسطینی عوام کے حق خودمختاری اور ان کی خود مختار ریاست کے قیام کے ناقابل تنسیخ حق اور سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کی خلاف ورزی کرنے پر شدید مذمت کی گئی۔
سعودی وزارت خارجہ نے اسرائیل کی سرگرمیوں میں نرمی کا مطالبہ کیا ۔ سعودی عرب نے مشرقی القدس اور۱۹۶۷ء سے مقبوضہ علاقے میں اسرائیل کی بستیوں کے قیام کے غیر قانونی ہونے کی توثیق کی ہے۔سعودی وزارت خارجہ نے کہا کہ اسرائیل کے یہ فیصلے اور بیانات اس اسرائیلی حکومت کی غیر قانونی توسیع پسندانہ پالیسیوں کے تسلسل، اس کے امن عمل میں رکاوٹ اور دو ریاستی حل کے امکان کے لئے سنگین خطرے کی تصدیق کر رہے ہیں۔
سعودی عرب نے کہا کہ بین الاقوامی برادری اپنی قانونی اور اخلاقی ذمہ داریاں ادا کرے۔ فلسطینی عوام کو تحفظ فراہم کرنے اور فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے سمیت فلسطینیوں کو جائز حقوق دلانے کی اپنی ذمہ داری نبھائے۔
سعودی وزارت خارجہ کے بیان میں اسرائیل کو غزہ پر اپنی جارحیت روکنے اور مغربی کنارے اور مشرقی القدس میں اس کی غیر قانونی خلاف ورزیوں کو روکنے اور فلسطینی عوام کے خلاف جرائم کو روکنے کیلئے کہا گیا اور یہ بھی کہا گیا کہ ان جرائم کے مرتکب افراد کو جوابدہ ٹھہرایا جانا چاہئے۔
ریاض نے یہودی بستیوں کی تعمیر، جبری نقل مکانی اور فلسطینی عوام کے جائز حقوق سے انکار پر مبنی اسرائیلی پالیسیوں کو واضح طور پر مسترد کرنے کا بھی اعادہ کیا۔ ریاض نے عالمی برادری بالخصوص سلامتی کونسل کے مستقل اراکین سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیلی قابض حکام کو فلسطینی عوام اور مقبوضہ فلسطینی سرزمین کے خلاف اپنے جرائم روکنے اور اقوام متحدہ کی قراردادوں اور بین الاقوامی قوانین کی پاسداری کرنے پر مجبور کرنے کیلئے فوری اقدام کریں۔
اسی دوران اقوام متحدہ نے اسرائیل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مغربی کنارے میں نئی بستیاں بسانے کا منصوبہ شروع کرنے کے فیصلے سے دستبردار ہو جائے۔ اقوام متحدہ نے اسے ایک ایسا منصوبہ قرار دیا جو علاقے کو تقسیم اور مشرقی القدس سے الگ کر دے گا۔اقوام متحدہ کے ترجمان اسٹیفن دوچاریک نے صحافیوں کو بتایا کہ یہ منصوبہ دو ریاستی حل کے مواقع کو ختم کر دے گا۔ یہ بستیاں بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی پر مبنی ہیں اور قبضے کو مزید تقویت دے رہی ہیں۔
جرمنی نے بھی اسرائیل کی طرف سے مقبوضہ مغربی کنارے میں یہودی بستیوں کی تعمیرات کے منصوبے پر سخت اعتراضات کئے ہیں اور مطالبہ کیا ہے کہ وہ ان نئی یہودیوں بستیوں کی تعمیر کا منصوبہ روکے۔فلسطینی وزارت خارجہ نے بھی اسرائیل کے ان منصوبوں کی مذمت کی ہے اور بین الاقوامی برادری سے عملی مداخلت کا مطالبہ کیا ہے، تاکہ قبضے کو روکا جا سکے۔